ویکسینیشن کے باوجود بچوں کی بیماریاں ختم نہ ہوسکیں

45 سال سے ویکسی نیشن کے باوجودبچے آج بھی خسرہ، پولیو، تپ دق، چکن پاکس سمیت دیگر امراض کا شکار ہورہے ہیں


Tufail Ahmed May 01, 2023
پاکستان میں بچوں کی حفاظتی ویکسین کی شرح58فیصد سے بھی کم ہے، ماہرین طب۔ فوٹو : فائل

بچوں کی کسی بیماری پرقابونہیں پایاجاسکا،پاکستان میں بچوں کی حفاظتی ویکسین کی شرح58فیصد سے بھی کم ہے، ماہرین طب

دنیا بھر میں 2012 سے بچوں کی حفاظتی ویکسی نیشن کی آگاہی مہم کا آغاز کیاگیا تھا، اس دن کی مناسبت سے کراچی میں محکمہ صحت کے حفاظتی پروگرام اور عیسیٰ لیبارٹری کے اشتراک سے ہفتہ آگاہی شروع کیا جائے گا۔

پاکستان میں 35فیصد بچے حفاظتی ویکسین سے محروم ہیں، دنیا میں بچوں کی بیماری اسمال پوکس کی پہلی ویکسین 1796میں متعارف کرائی گئی تھی بچوں کی یہ پہلی بیماری ہے جو پاکستان سمیت دنیا بھر سے ختم ہوگئی۔

پاکستان دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں بچوں کی حفاظتی ویکسین کی شرح58 فیصد ہے جبکہ ویکسی نیشن کی شرح90 فیصد ہونی چاہیے یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں بچوں کو مختلف بیماریوں سے محفوظ رکھنے کے لیے گزشتہ 45 سال سے پلائی جانے والی ویکسین کے باوجود بچے آج بھی خسرہ، پولیو، تپ دق، چکن پاکس سمیت دیگر امراض کا شکار ہورہے ہیں اور پاکستان میں ابھی تک بچوں کی کسی بھی بیماری پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔

یونیسف کے اشتراک سے بچوں کی بیماریوں پر قابو پانے کیلیے پاکستان میں امیونائزیشن پروگرام 1978 میں شروع کیا گیا تھا جس میں بچوں کی 6 بیماریاں جس میں پولیو، تپ دق، خناق، خسرہ اور تشنج شامل تھی، ملک میں وقت کے ساتھ ساتھ بچوں کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

2023 تک بچوں کے حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام میں بچوں کی مزید 6 بیماریاں شامل کردی گئیں جس کے بعد اب ایکسپینڈڈ پروگرام آف امیونائزیشن (ای پی آئی) میں بچوں کی 12 مختلف بیماریاں شامل ہیں۔

دنیابھرمیں ہرسال 26لاکھ اموات خسرہ سے ہوتی ہیں،ماہر طب

پروفیسر جمال رضا نے بتایا کہ خسرہ متعدی وائرل بیماریوں میں سے ایک ہے اور یہ بیماری اور اموات کی سب سے بڑی وجہ ہے، دنیا بھر میں کم و بیش 26 لاکھ ملین سالانہ اموات خسرے کی وجہ سے ہوتی ہے، خسرہ کے خلاف محفوظ اور موثر ویکسین کی دستیابی کے باوجود بہت سے ممالک میں ابھی بھی خسرہ موجود ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر اقبال میمن کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں ویکسین لگ رہی ہیں لیکن بیماریاں پھر بھی موجود ہیں۔ بچوں کی مختلف بیماریاں جس میں تشنج ، خناق، کالی خانسی، خسرہ دیگر بیماریاں پہلے کی نسبت کم ہیں،انہوں نے مزید بتایا کہ خسرہ کاپہلا ڈوز 9 ماہ میں جبکہ دوسرا ڈوز 15 ماہ میں لگتا ہے۔ یہ دونوں ڈوز بچوں میں خسرے کے خلاف پروٹیکٹ کرتی ہے۔ ویکسین بہت مفید ہیں۔

عیسیٰ لیباریٹری اورمحکمہ صحت کی آگاہی مہم

عیسیٰ لیباریٹری کے ہیڈ آف سی ایم ای ڈاکٹر جے پال چھابریا نے کہا کہ دنیا میں بچوں کی پہلی ویکسین 1796 میں اسمال پاکس متعارف کرائی گئی تھی، ویکسین کے وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر سے یہ بیماری ختم ہوگئی تاہم پاکستان میں پولیو، خسرہ، ٹائیفائیڈ، چکن پاکس، ٹی بی سمیت دیگر بیماریاں موجود ہیں جس کی بنیادی وجہ بچوں کو ویکسین نہ لگوانا ہے۔

انھوں نے کہا کہ 2021 میں دنیا بھر میں 25 ملین بچے حفاظتی ویکسین سے محروم رہے، پاکستان دنیا کا تیسرا ملک ہے جہاں بچوں کی حفاظتی ویکسین کی شرح 58 سے بھی کم ہے، ان کا کہنا تھا کہ عیسی لیبارٹری اور محکمہ صحت کے اشتراک بچوں کے حفاظتی ویکیسن کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کرنے کی مہم 30 اپریل تک جاری رہے گی۔

والدین بچوں کوویکسین لگواتے ہوئے ڈرتے ہیں،جمال رضا

پاکستان دنیا کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جہاں بچوں کو خسرہ سمیت دیگر بیماریوں کا سامنا ہے، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے صدر اور سندھ انسی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ کے ایگزیکٹوڈائریکٹر پروفیسر جمال رضا، پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری پروفیسر خالد شفیع نے ایکسپریس کو بتایا کہ حفاظتی ویکسین بچوں کو بنیادی حق ہے، والدین کو چاہیے کو اپنے بچوں کو باقاعدگی کے ساتھ حفاظتی ویکسین لگوائیں، پاکستان میں ویکسی نیشن کی کوریج کم ہونے کی وجہ سے بچوں کی بیماریاں سراٹھارہی ہیں، سندھ میں حفاظتی ٹیکہ جات کی شرح کا تناسب کم ہونے سے ہرسال بچوں میں خسرہ سمیت دیگر امراض بھی جنم لیتے ہیں، بچوں کو اس حفاظتی ویکسین سے محروم رکھنا ناانصافی ہے۔

ماہر امراض اطفال کا کہنا تھا کہ بچوں کو حفاظتی ویکسین لگانے کو باوجود بھی بیماریاں ختم نہیں ہورہی، بنیادی وجہ بتاتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پاکستان میں والدین اپنے بچوں کو ویکسین لگواتے ہوئے ڈرتے ہیں، ا ن ماہرین نے کہا کہ جب تک ویکسین کی کوریج 90 فیصد نہیں ہوگی تب تک بچوں میں یہ بیماریاں سر اٹھاتی رہیں گی ہمارے ملک میں بچوں کی حفاظتی ویکسین کی کوریج بہت کم ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں