حکومت کی سیکیورٹی فراہمی سے معذرت اسلام آباد میں آج بلدیاتی الیکشن کا انعقاد ناممکن ہے ذرائع
عدالتی فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن کا اجلاس، لوکل باڈیز ونگ کو انتخابات کی تیاری کے حوالے سے کوئی ہدایت نہیں ملی، ذرائع
وفاقی حکومت نے اسلام آباد بلدیاتی انتخابات کے لیے فوری سیکیورٹی کے انتظامات سے معذرت کرلی جبکہ الیکشن کمیشن کے ذرائع نے بھی اکتیس دسمبر کو الیکشن کا انعقاد ناممکن قرار دے دیا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے رانا ثنا للہ نے کہا کہ عدالت کا حکم سر آنکھوں پرلیکن عدالتی فیصلہ قابلِ عمل نہیں ہے، ایک ہزار پولنگ اسٹیشنں کے انتظامات اتنے کم وقت میں ممکن نہیں ہیں اور نہ ہی پولنگ اسٹیشنز پر رات تک اہلکار تعینات کیے جاسکتے ہیں۔
رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ بلدیاتی الیکشن کروانے میں اب کم از کم چار سے پانچ ماہ لگ جائیں گے، بلدیاتی ادارے 2022 میں مدت پوری کر چکے ہیں جبکہ پچھلی حکومت نے دو ڈھائی سال انتخابات کیوں نہیں کرائے؟ وفاقی وزیر نے کہا کہ دو ڈھائی سال دیر ہو گئی، اب دو ماہ میں کونسا پہاڑ گِر جائے گا، اسلام آباد میں قانون کے مطابق دوبارہ حلقہ بندیاں ہوئی ہیں۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ سرپرائزنگ نہیں تھا، اسلام آباد میں نئی یو سی بنائی ہے، اب تو الیکشن کا نیا شیڈول ہی جاری ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب عدالتی فیصلے کے لیے بعد چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت اکتیس دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے الیکشن کمیشن کا اجلاس ہوا، جس کے بعد چیف الیکشن کمشنر، ممبران اور دیگر حکام الیکشن کمیشن سے روانہ ہوگئے۔
مزیدپڑھیں: ہائیکورٹ کا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات آج ہی کرانے کا حکم
الیکشن کمیشن کے بلدیاتی حکومت ونگ کے ذرائع نے بتایا کہ صبح انتخابات کرانے کیلئے کوئی ہدایت نہیں ملی اور نہ ہی اس کے لیے عملہ یا کسی بھی قسم کی ٹرانسپورٹ کی سہولت موجود ہے۔ ذرائع کے مطابق لوکل گورنمنٹ ونگ الیکشن کمیشن کی ہدایت پر بلدیاتی انتخابات کیلئے انتظامات کرتا ہے۔
حکومت کا عدالتی حکم کو چیلنج کرنے کا فیصلہ، درخواست دائر نہ ہوسکی
اس سے قبل حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے وفاقی دارالحکومت میں 31 دسمبر کو بلدیاتی اتنخابات کرانے سے متعلق حکم کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اس حوالے سے ذرائع نے بتایا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کی تصدیق شدہ کاپی حاصل کرنے کے بعد حکومت نے انٹرا کورٹ اپیل کی تیاری شروع کی تاہم عدالتی وقت ختم ہونے تک کوئی درخواست دائر نہیں کی گئی اور عملہ ڈیوٹی اوقات کے بعد گھر رونہ ہوگیا،
الیکشن کمیشن حکام کی اٹارنی جنرل سے ملاقات
دوسری جانب الیکشن کمیشن آف پاکستان کے حکام نے اٹارنی جنرل سے ملاقات کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشنر وقاص ملک اور ڈپٹی ڈائریکٹر لا اٹارنی جنرل سے ملاقات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے بعد اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع الیکشن کمیشن کے مطابق الیکشن کمیشن کی قانونی ٹیم کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں کہا گیا کہ اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرا سکتے۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد بیرسٹر جہانگیر جدون کا عدالتی فیصلے پر رد عمل
اُدھر ایڈوکیٹ جنرل جہانگیر جدون نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم آرڈر آئین اور قانون سے بظاہر متصادم ہے، اتنے مختصر وقت میں اس آرڈرپر عملدرآمد نہیں ہو سکتا، عدالت کو ایسا آرڈر جاری ہی نہیں کرنا چاہیے جس پر عملدرآمد نہ ہو سکے، میری معلومات کے مطابق الیکشن کمیشن کا زیادہ تر عملہ بھی چھٹیوں پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ سردی میں ساری رات بھی کوشش کریں تو صبح الیکشن کروانا مشکل ہے، اگر اکتیس اکتوبر کو الیکشن نہیں ہوتا تو اس آرڈر کی اہمیت ویسے ہی ختم ہو جائے گی، اس فیصلے کو انٹرا کورٹ اپیل میں چیلنج کریں گے، ہو سکتا ہے کہ صبح انٹراکورٹ اپیل دائر کریں، قانون وفاقی حکومت کو جو اختیار دیتا ہے عدالت اسے واپس نہیں لے سکتی۔