امریکا پاکستان کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے امریکی دانشور

انتہاپسندی پرقابونہ پایاتو نئی پشتون ریاست بن سکتی ہے،ڈاکٹرمارون وین بام کاانٹرویو


انتہاپسندی پرقابونہ پایاتو نئی پشتون ریاست بن سکتی ہے،ڈاکٹرمارون وین بام کاانٹرویو. فوٹو: فائل

لاہور: پاکستان کے دورے پرآئے ہوئے امریکی ادارے مڈل ایسٹ انسٹی ٹیوٹ واشنگٹن ڈی سی سے وابستہ دانشورڈاکٹرمارون وین بام نے متنبہ کیاہے کہ موجودہ جمہوری نظام میں توقعات پوری نہ ہونے پرپاکستانی نوجوان بھی عرب ممالک میں آنے والی انقلابی تحریک کی طرح پرتشدد راستہ اختیارکر سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیاگروپ کوانٹرویومیں انہوں نے پاکستانی نوجوان نسل کے بارے میں محتاط اندازمیں پرامیدی کا اظہار بھی کیااورکہاکہ یہاں اعلیٰ تعلیم کامعیار بہتر ہواہے اور یونیورسٹیوں کے اساتذہ وطلبہ زیادہ فعال ہیں۔انھوں نے متنبہ کیاکہ عسکریت پسندی سے نمٹنے میں ناکامی کی صورت میں پاکستان اورافغانستان کے درمیان پشتونستان کے نام سے ایک نئی ریاست وجودمیں آسکتی ہے۔انھوں نے کہا اگر ان تعلیم یافتہ نوجوانوںکوروزگارکے مواقع نہ دیے گئے تویہ مایوس ہوکرتبدیلی اورتشددکاراستہ اختیارکرسکتے ہیں ۔

انھوں نے کہاپاکستان کواپنی پارلیمنٹ کومستحکم بنانا چاہیے، اس مقصد کیلیے کئی قسم کی قانون سازی کی ضرورت بھی ہے،انہوں نے کہا پارلیمنٹ کارکن ہوناصرف رتبے کی علامت نہیں ہونا چاہیے۔ انھوں نے کہا نوازحکومت آنے کے بعدپاک امریکا تعلقات بہترہوئے ہیں، امریکا کوپاکستان کووہی احترام دیناچاہیے جو وہ مخصوص معاملات میں بھارت کودیتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں