سڑکوں کی تعمیر و مرمت شہری ماہرین نے معیار پر سوالات اٹھادیے

پہلے بھی کراچی کی سڑکیں ناقص مٹیریل اور خراب انجینئرنگ کی وجہ سے مکمل تباہ ہوئیں


رزاق ابڑوٍ October 30, 2022
20 سڑکوں کی تعمیر کیلیے حکومت کی جانب سے ایک ارب روپے فراہم کیے گئے، سکندر بلوچ۔ فوٹو: فائل

کراچی میٹرو پولیٹن کارپوریشن نے شہر میں حالیہ برساتوں میں تباہ شدہ سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا کام شروع کردیا ہے لیکن شہری ماہرین نے اس کے طریقہ کار اور معیار پر سوالات اٹھادیے ہیں۔

معروف شہری منصوبہ ساز محمد توحید نے ایکسپریس ٹربیون سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس مرتبہ بھی کے ایم سی سڑکوں کی تعمیر و مرمت کا کام خود نہیں کر رہی بلکہ تھرڈ پارٹی سے کرا رہی ہے اس وجہ سے معیار پر سودے بازی یقینی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی تعمیر صرف تارکول بچھادینا نہیں ہوتا، اسے پائیدار بنانے کے لیے اس کی انجنیئرنگ بہتر ہونی چاہیے تاکہ آئندہ برساتوں میں اورگٹر ابلنے کی صورت میں سیوریج کا پانی سڑکوں پر کھڑا نہ ہوجائے جس کے لیے ضروری ہے کہ کارپیٹنگ کے وقت سڑکوں کے دونوں اطراف ڈھلوان ہو تاکہ بارش یا گٹر کا پانی سڑکوں پر کھڑا نہ ہو اور فوری طور پر دونوں اطراف واقع برساتی نالوں میں بہہ جائے۔

کے ایم سی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کے ترجمان سکندر بلوچ کے مطابق کے ایم سی نے ابتدائی طور پر شہر کی 20 اہم سڑکوں کی تعمیر کا کام شروع کیا جس کیلیے حکومت سندھ کی جانب سے خصوصی گرانٹ کے طور پر ایک ارب روپے فراہم کیے گئے ہیں۔

دریں اثناحکومت سندھ کے مطابق کراچی کی تباہ شدہ سڑکوں کا مکمل نیٹ ورک بحال کیلیے مجموعی طور پر 13 ارب روپے درکار ہونگے، وزیر اعلیٰ سندھ کے ترجمان کے مطابق حال ہی میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدرات منعقدہ اجلاس میں عالمی بینک کے ذمے داروں نے اس مقصد کے لیے 6 ارب روپے فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ باقی ماندہ 7 ارب روپے کا بندوبست حکومت سندھ مختلف ذرائع سے کرے گی۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ کراچی میں سیوریج کے نظام کی گنجائش بڑھانے اور اور اسے نئے سرے سے ڈیزائن کرنے کے لیے 25 ارب روپے کی ضرورت ہے، اس پر عالمی بینک کے کنٹری ڈائریکٹر نے یقین دہانی کرائی کہ عالمی بینک اس سلسلے میں کراچی واٹر بورڈ منصوبے کے تحت مالی مدد کرے گا۔

شہری منصوبہ ساز محمد توحید کا کہنا ہے کہ کراچی میں سڑکوں کی تعمیر اور دیگر ترقیاتی کاموں کے لیے عالمی بینک سے مالی مدد حاصل کرنے کی ضرورت نہیں، کے ایم سی خود اپنے وسائل سے یہ رقم حاصل کر سکتی ہے، کے ایم سی اگر میونسپل خدمات کی فراہمی کے سلسلے میں کارکردگی کو بہتر بنائے تو شہریوں کا کے ایم سی پر اعتماد بڑھے گا اور وہ ٹیکس کی مد اتنی رقم دے سکیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں