کراچی 6 ماہ قبل اسپتال سے اغوا ہونے والا نومولود بازیاب نہ ہوسکا
اینٹی وائلنٹ کرائم سیل پولیس نے تفتیش کا آغاز کرکے اسپتال کی نرس اور اس کی بہن سمیت چار ملزمان کو حراست میں لیا تھا
گلبرگ کے نجی اسپتال سے اغوا کے بعد مبینہ طور پر قتل کیے جانے والے نومولود کے ورثا انصاف کے لیے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایک بچے کی قبر کشائی کی گئی تھی لیکن اس کا ڈی این اے ورثا سے میچ نہیں ہوسکا، ورثا نے اعلیٰ حکام سے انصاف کی اپیل کردی۔
تفصیلات کے مطابق 17 اپریل کو گلبرگ کے علاقے میں واٹر پمپ چورنگی کے قریب قائم احمد میڈیکل سینٹر سے نومولود احمد ولد اسلم کو اغوا کیا گیا جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آئی تھی۔
واقعے کا مقدمہ والد کی مدعیت میں گلبرگ تھانے میں درج کرکے اینٹی وائلنٹ کرائم سیل پولیس نے تفتیش کا آغاز کیا اور اسپتال کی نرس، اس کی بہن سمیت چار ملزمان کو حراست میں لیا گیا۔
ملزمان نے انکشاف کیا تھا کہ ایک بہن کی اولاد نہ ہونے کے باعث انھوں نے بچے کو اغوا کیا لیکن ذرائع ابلاغ پر خبر نشر ہونے کے بعد وہ گھبراگئیں اور بچے کو ایک تھیلے میں ڈال کر عائشہ منزل پر ایک ہیروئنچی کے حوالے کیا اور ہیروئنچی کو کچھ رقم بھی دی اور کہا کہ بچہ تھانے جاکر پولیس کے حوالے کردے۔
پولیس نے اس ہیروئنچی بلال کو بھی ایک ہفتے کی انتہائی سخت جدوجہد کے بعد گرفتار کرلیا، دوران تفتیش اس نے انکشاف کیا کہ جب بچہ اس کے حوالے کیا گیا تو بچہ مردہ حالت میں تھا جسے اس نے گلبرگ کیفے پیالہ کے عقب میں قائم قبرستان میں سپرد خاک کردیا، اس نے ایک قبر کی نشاندہی بھی کی۔
عدالت سے اجازت نامہ حاصل کرنے کے بعد قبر کشائی کی گئی اور لاش کا ڈی این اے ٹیسٹ کرایا گیا لیکن وہ ورثا سے میچ نہیں ہوسکا۔
ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے ورثا نے بتایا کہ کیس کے تفتیشی افسر نے اب ان کا فون اٹھانا ہی چھوڑ دیا ہے جبکہ پولیس کی جانب سے عدالت میں دوبارہ ڈی این اے کے ٹیسٹ کے لیے درخواست دائر کردی گئی ہے۔
ورثا نے مزید بتایا کہ واقعے کو چھ ماہ بیت چکے ہیں لیکن ہمیں اب تک اپنے بچے کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہے کہ وہ کہاں ہے ، زندہ ہے یا اسے قتل کردیا گیا۔
ورثا نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، آئی جی سندھ اور کراچی پولیس چیف سے اپیل کی ہے کہ کیس کی تفتیش جانبداری کے ساتھ کرائی جائے اور انھیں انصاف فراہم کیا جائے۔