ڈینگی مچھر کا مقابلہ کرنے کے لیے لاکھوں مچھلیوں کی فوج تیار

مریضوں کی تعداد میں تیز اضافے کے بعد محکمہ صحت کے ساتھ پنجاب فشریز بھی ڈینگی کے خلاف متحرک ہوگیا


آصف محمود September 20, 2022
23 لاکھ سے زائد تلاپیہ مچھلی بچہ تالابوں ،جوہڑوں اور جھیلوں میں چھوڑا جارہاہے۔ (فوٹو فائل)

پنجاب میں ڈینگی مچھرکے لاروا کو ختم کرنے لیے لاکھوں کی تعداد میں ڈینگی کلِر مچھلیوں کی فوج تیار کرلی گئی ہے ۔23 لاکھ سے زائد تلاپیہ مچھلی بچہ مختلف اضلاع میں تالابوں ،جوہڑوں اور جھیلوں میں چھوڑا جارہاہے۔

موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی ڈینگی بخار پھیلناشروع ہوگیا ہے، جس کی وجہ بننے والے مچھرکے خاتمے کے لیے محکمہ صحت کے علاوہ پنجاب فشریزبھی متحرک ہوگئی ہے۔ محکمے نے رواں برس بھی ڈینگی لاروا ختم کرنے کے لیے 23 لاکھ تلاپیہ مچھلیوں کی فوج تیار کرلی ہے۔ ماہی پروری ماہرین کا کہنا ہے کہ تلاپیہ ایک چھوٹی مچھلی ہے اور دور جدید میں سائنس دان ڈینگی اور ملیریا جیسی بیماریاں پھیلانے والے مچھروں کے خلاف اس مچھلی کے استعمال پر کام کر رہے ہیں۔

ڈی جی فشریز پنجاب ڈاکٹرسکندرحیات نے ایکسپریس کو بتایا کہ ڈینگی مچھرچونکہ پانی میں پرورش پاتا ہے اگر پانی پرندوں کے برتنوں سے ملے تو اسے گرا دیا جاتا ہے، اگر گھروں میں ایئرکولر یا ٹائروں میں ملے تو اسے تلف کروا دیا جاتا ہے، جو مکنیکل کنٹرول کہلاتا ہے۔دوسرا طریقہ کیمیکل کنٹرول ہوتا ہے جو ایسے تالابوں میں استعمال کیا جاتا ہے جن کا سارا پانی ضائع نہیں کیا جا سکتا اور جہاں کیمیکل کے استعمال سے لاروا کو ختم کیا جاتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ڈینگی کنٹرول کا تیسرا طریقہ بائیولوجیکل ہے جس میں تلاپیہ مچھلیوں کو پانی میں چھوڑا جاتا ہے۔ یہ طریقہ ایسے آبی ذخائر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جہاں کا پانی انسانی استعمال میں آتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماراعملہ پانی کا پی ایچ (تیزابیت یا کڑواہٹ کی سطح) چیک کرتا ہے۔ اس کی کامیابی کے امکانات کا جائزہ لیتے ہیں اور پھر وہاں پر تلاپیہ اور گراس کارپ مچھلیاں چھوڑی جاتی ہیں جس سے بائیولوجیکلی ہمارا ڈینگی لاروا کنٹرول ہوتا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت پنجاب کے مختلف اضلاع میں ہماری ٹیمیں ڈینگی کلِرمچھلیاں تالابوں، جوہڑوں اورجھیلوں میں چھوڑرہی ہے۔ تلاپیہ عام مچھلی کے مقابلے میں مہنگی اورکھانے میں لذیزہوتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں