بلدیاتی آرڈیننس کے خلاف حیدرآباد میں جزوی اندرون سندھ مکمل ہڑتال فائرنگ سے ایک ہلاک20زخمی

قوم پرستوں کی ریلیاں،دھرنے دے کر سڑکیں بلاک کر دیں، ٹائر جلائے، گاڑیوں پر پتھرائو، مختلف شہروں میں پولیس پر فائرنگ


Nama Nigaran/Numainda Express September 14, 2012
حیدرآباد: سندھ بچاؤ کمیٹی کی ہڑتال کے دوران مظاہرین نسیم نگر چوک پر ٹائر جلا رہے ہیں فوٹو : ایکسپریس

نئے بلدیاتی آرڈیننس کیخلاف قوم پرست جماعتوں کی تشکیل کردہ سندھ بچائو کمیٹی کی اپیل پر حیدرآباد میں جزوی جبکہ اندرون سندھ مکمل شٹر بند ہڑتال ہوئی۔

کئی شہروں میں زبردستی دکانیں بند کرانے اور دیگر واقعات میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق اور20 سے زائد افراد زخمی ہو گئے۔ جبکہ قوم پرست اور مختلف سیاسی تنظیموںنے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔

دھرنے دے کر سڑکیں بلاک کر دیں۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 ء کیخلاف سندھ بچائو ایکشن کمیٹی کی اپیل پر حیدرآباد میں جزوی ہڑتال رہی۔ حیدرآباد شہر اور لطیف آباد میں تمام کاروباری مراکز اور دکانیں کھلی رہیں جب کہ ٹریفک بھی معمول کے مطابق رہی۔

تعلقہ قاسم آباد اور حیدرآباد دیہی تعلقہ میں شٹر ڈائون ہڑتال ہوئی اور ٹریفک معطل رہی۔ سندھ یونائٹیڈ پارٹی اور عوامی تحریک کے مرد و خواتین کارکنان نے نسیم نگر چوک پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور ٹائر جلانے کیساتھ پُتلا بھی جلایا اور نعرے لگائے، بعد ازاں مظاہرین نے سپر ہائی وے پر دھرنا دیا جہاں کراچی سانحے میں جاں بحق افرادکی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔

سندھ نیشنل موومنٹ نے پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا۔ قاسم آباد میں مختلف قوم پرست جماعت کے کارکنان نے ریلی نکالی اورپریس کلب تک جانے کی کوشش کی جنہیں پولیس نے روک دیا ، بعد میں پکوڑا چوک پر پولیس نے ایک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی جس پرگاڑی میں سوار افراد نے فائرنگ کردی۔

پولیس کی جوابی فائرنگ سے عوامی تحریک کا کارکن دیال سرائی اور رکشہ ڈرائیور شہباز شدید زخمی ہوگیا۔ لطیف آباد نمبر4 میں دکانیں کھولنے اور بند کرانے کے معاملے پر فائرنگ سے3 نوجوان نعمان، راجہ اور سنی اور ظہیر لاشاری زخمی ہو گئے۔ نسیم نگر بائی پاس پر مسلح افراد نے ٹریلر کو روکنے کی کوشش میں ناکامی پر فائرنگ کر دی جس سے ڈرائیور ولایت خان زخمی ہو گیا۔

حیدرآباد میں وکلا نے بلدیاتی آرڈیننس کیخلاف عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا اور ریلی نکالی۔ ٹنڈو غلام علی میں بھی تمام تجارتی مراکز کھلے رہے۔ تاہم قوم پرست جماعتوںنے ریلی نکالی ۔ میرپورخاص اور ٹنڈو الہیار میں بھی جزوی ہڑتال کی گئی۔

میرپورخاص کی مہاجر کالونی میں دکانیں بند کرانے کیلیے مشتعل افرادنے توڑ پھوڑ کی جس کے بعد علاقہ مکین اور مشتعل افراد میںجھگڑا ہوا جس پر مسلح افراد نے فائرنگ کردی جس سے ایک راہ گیر شادو جروار موقع پر جاں بحق ہوگیا جسکے بارے میں عوامی تحریک کا دعویٰ ہے کہ وہ ان کا کارکن ہے، فائرنگ کے اس واقعہ میں3 راہ گیر زخمی ہوئے، جبکہ واقعہ کے بعد مہاجرکالونی، حمید پورہ کالونی میں سخت کشیدگی پھیل گئی۔

مشتعل افراد نے مسلح افراد کی15موٹر سائیکلیں جلا دیں۔ مشتعل افراد نے سول اسپتال میں بھی ہوائی فائرنگ کی، جسکے بعد وہاں رینجرز کو طلب کر لیا گیا۔ جبکہ جام صاحب، قاضی احمد، پنگریو،، کھوسکی، سیہون، ، شاہ پور چاکر، سنجھورو، ٹنڈوآدم، شہدادپور،کھپرو، ٹنڈو حیدر، ٹنڈو جام، ہالا، سعید آباد، تھر پارکر ، سجاول، میرپور بٹھورو، جامشورو، کوٹری، جھڈو، عمرکوٹ، کنری گرد و نواح میں مکمل ہڑتال رہی۔

کئی شہروں میں اسکول بھی بند رہے، سرکاری اداروں میں حاضری بھی متاثر ہوئی، بدین میں فنکشنل لیگ، ایس یو پی، ایس ٹی پی، نواز لیگ، مسلم لیگ ہم خیال اور تحریک انصاف کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں۔ فنکشنل لائرز فورم نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔ ٹنڈو محمد خان میں مختلف علاقوں میں نامعلوم افراد وقفے وقفے سے ہوائی فائرنگ کرتے رہے۔

ایدھی ذرائع کے مطابق سیری کے مقام پر مشتعل شر پسندوں نے رضاکار کو زد و کوب کیا اور ایمبولینس کے شیشے توڑ دیے۔ نوابشاہ میں بھی سکرنڈ روڈ پر قوم پرست جماعت کے کارکنوں نے نیشنل ہائی وے پر دھرنا دیکر ٹریفک معطل کردی ، پولیس نے روڈ کھلوانے کیلیے ہوائی فائرنگ کی جس سے ایس ٹی پی کا ایک کارکن زخمی ہوگیا، پولیس نے قوم پرست جماعت کے 4کارکنان کو گرفتار کر لیا۔

دوڑ کے قریب نامعلوم افراد نے بائی پاس پر2گاڑیوں کو جلانے کی کوشش کی اور مزاحمت پر فائرنگ کرکے کار ڈرائیور ارشد کو زخمی کردیا۔ پولیس نے ہوائی فائرنگ جبکہ مظاہرین نے پولیس پر پتھرائو کیا۔ سانگھڑ کے علاقے بیرانی شہر میں زبردستی بازار بند کرانے پر دو سیاسی گروہوں میں تصادم ہو گیا، فائرنگ کے تبادلے میں فریقین کے8 افراد زخمی ہو گئے۔

بدین میں ڈسٹرکٹ بار کے وکلاء نے عدالتی کارروائیوں کا بائیکاٹ کیا اور عدالتی احاطے میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ڈگری میں قوم پرست جماعت کے کارکنان کا محمدی چوک پر احتجاجی دھرنا دیا۔ ٹھٹھہ میں بھی کارکنان نے احتجاجی ریلی نکالی، ٹھٹھہ میں احتجاج کرنیوالے قوم پرست جماعتوں کے 20 کارکنان کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ جاتی میں سندھ بچائو کمیٹی کی جانب سے شہید فاضل راہو روڈ سے ریلی نکالی۔ بھٹ شاہ میں تنبورا چوک سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جبکہ ہالا میں قومی شاہراہ پر قوم پرست کارکنان نے دھرنا دیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |