مون سون بارشوں سے ڈینگی کے خطرات میں کئی گنا اضافہ

ماہرین کے مطابق کراچی سے لاہور تک پانی جمع ہونے سے ملیریا اور ڈینگی کی شرح بڑھ سکتی ہے


Tufail Ahmed July 26, 2022
مون سون بارشوں کے تناظر میں ماہرین نے ڈینگی کی وبا سے خبردار کیا ہے۔ فوٹو: فائل

ماہرین نے مون سون بارشوں کے موسم میں کراچی سمیت پورے ملک میں ڈینگی بخار اور ملیریا کی نئی وبا سے خبردار کیا ہے۔

اس تناظرمیں کراچی ہرسال برسات کے موسم میں ڈینگی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے دوچار ہوتا ہے۔ ایک جانب تو یہاں کووڈ 19 دوبارہ سراٹھارہا ہے تو دوسری جانب غیرمعمولی برسات اور نکاسی آب کی ابترصورتحال کے تحت ڈینگی اور ملیریا کے لیے سازگار ماحول پیدا ہوچکا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ ڈینگی مچھرصاف پانی میں اپنی نسل بڑھاتا ہے جو بارش کے بعد کراچی سمیت ملک بھر میں موجود ہے۔ ان میں سے ایک بہترقدم یہ ہوسکتا ہے کہ ڈینگی پھیلانے والے مچھروں کی پیدائش سے قبل ہی شہربھر میں مچھر مار ادویہ کا مناسب اسپرے ضرور کرایا جائے۔

ڈاؤ یونیورسٹی سے وابستہ مالیکیولرپیتھالوجسٹ پروفیسرڈاکٹرسعید خان نے بتایا کہ اگر شہربھرمیں فیومگیشن نہ کیا گیا تو ملیریا کی واقعات میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے۔

'لیکن فوری طور پر ڈینگی کے خطرات ہے جو ایڈیس ایجپٹیائی نامی مچھر کی مادہ سے پھیلتا ہے۔ یہ نمدار مٹی میں اپنے انڈے دیتی ہے اور مادہ مچھر کو زندہ رہنے کے لیے انسانی خون کی ضرورت ہوتی ہے یوں کاٹنے کا یہ عمل ڈینگی وائرس انسانوں میں منتقل ہوکر انہیں ڈینگی بخار کا شکار بنادیتا ہے۔

ڈینگی کی علامات میں جسم میں شدید درد، بخار، ہڈیوں میں تکلیف اور قے جیسی علامات شامل ہیں۔ ڈینگی مزید بگڑنے پرمریض کے خون میں پلیٹیلٹس کی تعداد تیزی سے گرنے لگتی ہے اور یوں منہ اور دیگر مقامات سے خون کا رساؤ بھی شروع ہوجات اہے۔ اس بدترین صورتحال میں پلیٹیلٹ کی جسم میں منتقلی ناگزیر ہوجاتی ہے تاکہ مریض کی قیمتی جان بچائی جاسکے۔ واضح رہے کہ ڈینگی سے متاثرہ مریض کو غیرضروری اینٹی بایوٹکس اور خود علاجی سے بچنا ہوگا ورنہ مرض مزید پیچیدہ بھی ہوسکتا ہے۔

سال 2010 سے پاکستان میں ڈینگی واقعات دیکھنے میں آئے ہیں۔ اس ضمن میں محکمہ صحت کے مطابق صرف سندھ میں سال 2021 کے دوران ڈینگی کے 911 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جن میں کراچی بھی شامل ہے۔ سال 2020 میں ڈینگی کیسوں کی تعداد 4318 تھی جس میں تین اموات ہوئی تھیں۔ سال 2019 میں 16925 افراد ڈینگی کے شکنجے میں آئے تھے اور 46 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔ 2018 میں ڈینگی کے کل 2088 کیس رپورٹ ہوئے تھے اور دو افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

خدشہ ہے کہ اگرمناسب اقدامات نہ لیے گئے تو اس سال بھی سندھ میں ڈینگی کی وبا دوبارہ پھیل سکتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں