خون کی کمی وجوہات علامات اور علاج

مردوں کی نسبت خواتین کو خون کی کمی کا زیادہ سامنا رہتا ہے


مردوں کی نسبت خواتین کو خون کی کمی کا زیادہ سامنا رہتا ہے۔ فوٹو؛ فائل

کراچی: خون کی کمی (Anemia) ایک ایسی کیفیت ہے جس میں خون کے سرخ خلیے بننا کم ہو جاتے ہیں۔

خون کے سرخ خلیوں میں یہ خاص قسم کا مادہ یعنی ہیموگلوبین جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن کی ترسیل کا کام کرتا ہے۔ یہ مادہ آئرن اور پروٹین سے مل کر بنتا ہے۔ خون میں ہیموگلوبین کی کمی ہی دراصل اینیمیا (Anemia ) یا خون کی کمی کہلاتی ہے۔ اگر کسی فرد میں یہ کمی پائی جائے تو اس کی صحت کو کئی طرح کے مسائل درپیش ہوتے ہیں۔

سات سے کم ایچ بی آنے پر خون لگایا جاتا ہے مگر آٹھ یا نو سے اوپر میڈیسن سے H.B کا علاج کیا جاسکتا ہے۔ خون کے سرخ ذرات کی زندگی کا دورانیہ 120 دن ہے۔ خون کی کمی کا معاملہ مردوں کی نسبت خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ عالمی ادارہ صحت (WHO ) کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں بلوغت کی عمر میں داخل29 فیصد لڑکیاں، 33 فیصد شادی شدہ لیکن غیر حاملہ خواتین جبکہ38 فیصد حاملہ خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔

ہیموگلوبین ایک پروٹین ہے جو سرخ خون کے خلیوں میں ہوتا ہے۔ یہ خون کو سرخ بناتا ہے۔ ہیموگلوبین جسم کے لیے بہت سے کام کرتا ہے۔ لہٰذا ہیموگلوبین کی سطح کو ہر وقت برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

اگر ہیموگلوبین کی مقدار یا شکل غیر معمولی ہو تو سرخ خون کے خلیے آکسیجن اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی نقل و حمل میں مناسب طریقے سے کام نہیں کرسکتے۔ اس سے جسم میں خون کی کمی سمیت صحت کے مختلف مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ کسی کے جسم میں ہیموگلوبین کی سطح کی معمولی قیمت صنف اور عمر کی بنیاد پر طے ہوتی ہے۔ بالغ خواتین میں ہیموگلوبین کی سطح 15-12۔ G/dl تک ہوتی ہے جبکہ بالغ مردوں میں ہیموگلوبین کی سطح 17-13۔ g/dl ہوتی ہے۔

جب کسی شخص کے ہیموگلوبین کی حالت معمول سے زیادہ کم ہوتی ہے تو یہ صحت کے لیے پریشانی کی علامت ہو سکتی ہے۔ ہیموگلوبین کی سطح کم ہو تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جسم میں خون کی کمی ہے۔ یہ حالت متعدد چیزوں کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔ جیسے خون کی کمی، گردے اور ہڈیوں کے میرو کی خرابی، تابکاری کی نمائش یا آئرن، فولیٹ اور وٹامن بی 12 جیسے غذائی اجزا کی کمی۔ جب ہیموگلوبین ٹھیک طرح سے کام نہیں کرسکتا تو جسم کو کئی علامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ جیسے سستی اور تھکاوٹ، سردرد اور چکر آنا، جلد کا پیلا ہونا، سینے کی دھڑکن اور سانس کا قلت سے آنا۔

جسم کو خون کی کمی سے بچانے کے لیے ضروری ہے کہ ہیموگلوبین کی سطح کو مناسب حد تک برقرار رکھا جائے۔ کیونکہ اس کی کمی شدید تھکاوٹ اور کمزوری کے ساتھ ساتھ اینمیا کا شکار بنا سکتی ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس کا سامنا ہر 10 میں سے 8 افراد کو ہو تا ہے۔ ہیموگلوبین خون کے ذرات میں آئرن والی پروٹین سے بھرا مادہ ہوتا ہے جوکہ آکسیجن کو جسم کے خلیوں تک پہچانے میں مدد دیتا ہے۔ جب کسی انسان کے خون میں ہیموگلوبین کم ہو جائے تو اسے اینمیا ہوجاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہوگئی ہے۔ اسی سے رنگ پیلا پڑ جاتا ہے اور بہت زیادہ کمزوری اور تھکان محسوس ہوتی ہے۔ اینمیا کم یا زیادہ بڑے عرصے کے لیے بھی ہو سکتا ہے۔ معمولی حالت میں غذا کے رد و بدل سے قابو پایا جاسکتا ہے۔

اینمیا کے نشانات اور علامات

علامات اینمیا کی شدت پر منحصر ہیں کہ کتنی تیزی سے اس میں کمی واقع ہوتی ہے۔ بچے کا جسم کتنی کم ہیموگلوبین کو برداشت کرسکتا ہے۔1: جلد کا پیلا ہونا، کیونکہ ہیموگلوبین سے ہی خون کا رنگ سرخ ہوتا ہے۔ 2 : قوت کی کمی، آکسیجن کی کمی کی وجہ سے طاقت کم ہو جاتی ہے۔ 3 : رزش یا کھیل کے بعد سانس لینے میں مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے کیونکہ آکسیجن کی کمی واقع ہو جاتی ہے۔

وجوہات اور اینمیا کی اقسام

اینمیا کی بہت سی اقسام ہیں جنھیں وجوہات کی بنیاد پر پہچانا جاتا ہے۔

(1)۔غذائی اینمیا:

آئرن کی کمی سے ہونے والا اینمیا بہت عام ہے۔ آئرن ہی ہیموگلوبین بنتا ہے۔ ایسے نومولود جو چھاتی کا دودھ، فارمولہ دودھ یا پھر گائے کا بغیر ملاوٹ کا دودھ پیتے ہیں ان میں 6 مہینے کے بعد فولاد کی کمی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ فارمولہ میں آئرن کا ہونا ضروری ہے۔ اگر بچہ ٹھوس غذا کھانا شروع نہ کرے ایسی مائیں جو پورے وقت پر بچے کی پیدائش کرتی ہیں تو ان بچوں میںچھ مہینے تک آئرن کا کافی ذخیرہ ہوتا ہے۔ ماں کے دودھ میں کافی آئرن ہوتا ہے۔6 مہینے سے دو سال تک ٹھوس غذا کے ساتھ ماں کا دودھ بھی دینا چاہیے۔

(2)۔وٹامن کی کمی کا اینمیا:

یہ فولک ایسڈ وٹامن بی 12 یا وٹامن ای کی کمی کی وجہ سے ہوتا ہے جسم کو ہیموگلوبین بنانے کے لیے ان غذائی اجزا کی ضرورت ہوتی ہے۔

(3)۔بیماری کی وجہ سے اینمیا کا ہونا

بیمار خلیوں کا اینمیا

یہ موروثی ہوتا ہے۔ اور یہ آربی سیز کی شکل کو بگاڑ دیتا ہے۔ یہ خلیے جسم کی طرف سفر نہیں کرتے اور نہ ہی نارمل آربی سیز بناتے ہیں جس کی وجہ سے آکسیجن جسم میں نہیں پہنچتی۔ دائمی بیماری سے جو اینمیا ہوتا ہے۔ گردوں کے فیل ہونے، کینسر یا کورونا کی بیماریوں کا خطرہ ہوتا ہے۔ اینمیا سے آنوالمیون کی بیماری جیسے لیوپس بھی ہو جاتی ہے۔

غیر تکوینی خون کی کمی والا اینمیا ایک خطرناک بیماری ہے۔ اس میں جسم میں نئے سیل نہیں بنتے، بچہ اس اینمیا کے ساتھ پیدا ہو سکتا ہے۔ یا کسی جرثومی انفکیکشن یا دوائی کا ردعمل سے پیدا ہو سکتا ہے۔ بعض اوقات یہ لوقیمیا کی ابتدائی شکل بھی ہو سکتی ہے۔

ہیمولیٹک اینمیا

عام طور پر جینیٹک بیماری کی وجہ سے ہوتا ہے اور آربی سی کی غیر طبعی توڑ پھوڑ کا سبب بنتی ہے۔

اینمیا کی دوسری وجوہات

(1)۔ بہت پرانے اور شدید خون کے اخراج سے بھی اینمیا ہو جاتا ہے۔ یہ اینمیا بہت عام ہے۔ اسی وجہ معدے کی نالی میں خون کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ عمومی طور پر گائے کے دودھ میں پروٹین کی الرجی کی وجہ سے ہوتا ہے۔

(2)۔تھائی رائیڈ ہارمون میں کمی، ٹیسٹوسٹران کے لیول میں کمی، (3)کچھ ادویات کے اثرات، (4)کسی چوٹ کی وجہ سے خون کا زیادہ بہنا، (5)خواتین میں مینسس کا زیادہ آنا۔

اینمیا کے خطرات

بچوں کے کچھ گروپ ایسے ہیں جن میں اینمیا ہونے کے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔ (1)۔وقت سے پہلے پیدائش اور وزن میں کمی۔ (2)۔کم ترقی یافتہ دنیا سے نقل مکانی کرکے آنے والے۔ (3)۔ غربت۔ (4)۔ موٹاپا یا غلط خوراک کا استعمال۔

اینمیا کے دیرپا اثرات

اگر اینمیا کا علاج نہ کروایا جائے تو بچے کی نشوونما پر اثر پڑتا ہے اور دماغی ترقی میں بھی رکاوٹ کا سبب بنتا ہے۔ پڑھنے کی صلاحیت پر اثر پڑتا ہے۔ دیر سے سبق یاد کرتا ہے، بھول جاتا ہے اور اسکول میں خراب کارکردگی کا بھی باعث بنتا ہے۔ اس کی وجوہات میں ہے کہ مددگار وٹامنز کا نہ ملنا، آئرن کی کمی، ہڈیوں کا گودا کم ہو جانا یا دیگر امراض شامل ہیں۔ تمباکو نوشی، وزن بڑھنے یا بڑھتی عمر بھی وجہ ہو سکتی ہے۔ (4)۔سرخ خلیوں کا ختم ہو جانا۔ (5)۔ بہت سے لوگوں کے سرخ خلیات ذرا سے دباؤ سے پھٹ جاتے ہیں۔ (6)۔ مریض کے والدین میں سے اگر کسی کو ہو، انفیکشن کے باعث جسم میں جراثیم داخل ہوگئے ہوں اس کے علاوہ جگر یا گردے کی بیماری کسی بیماری میں جسم سے خارج ہونے والا زہریلا مواد جسم میں خون کی کمی کا باعث ہو سکتا ہے۔

علامات

سانس لینے میں دشواری، سر چکرانا، زرد رنگت، سینے میں درد، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، شدید تھکن، سردرد کی شکایت، دھڑکن بے ترتیب ہونا، ہاتھ پیر ٹھنڈے رہنا۔

ہومیوپیتھک علاج

(1)۔ فیرم فاس Ferrum Phos:

یہ دوا خون میں ہیموگلوبین کی مقدار کو بڑھا کر آئرن کی کمی کو پورا کرتی ہے۔

(2)۔کلکریاآرس Calcrea Ars:

خون میں RBC اور ہیموگلوبین کی کمی کو پورا کرتی ہے۔

(3)۔لیسی تھینLecithin:

یہ دوا خون کے سرخ سیلز RBC اور ہیموگلوبین دونوں کی مقدار پورا کرتی ہے۔

(4)۔چیلی ڈونیمChelidonium:

جگر کے افعال کو بہتر کرکے RBC کو طاقت دے کر جگر میں محفوظ کرتی ہے۔

(5)۔مینگیم Manganum:

جگر کے بڑھ جانے و جگر کے امراض کی وجہ سے RBC کا کم ہونا۔

(6)۔ویناڈیمVanadium:

یہ دوا خون کے سفید سیل WBC کو بڑھا کر WBC کی کمی اور ہیموگلوبین کی کمی کو پورا کرکے مریض کی قوت مدافعت کو بڑھاتی ہے۔

(7)۔آئیوڈیم Iodium:

جسم میں WBC کی کمی کو پورا کرنے اور WBC کی طاقت دینے والی اعلیٰ دوا ہے۔

(8)۔نیٹرم میور Natrum Mur:

یہ خون کے سفید سیل WBC کی مقدار اگر زیادہ ہوجائے تو یہ دوا کارگر ہے۔

(9)۔چی نم سلف Chininum Sulph:

ملیریا بخار کی وجہ سے RBC کم اور WBC کا بڑھ جانا۔

(10)۔سیانوتھیس Ceanothus:

خون کے سفید سیل WBC کی بڑھی ہوئی مقدار کو کم کرتی ہے۔

(11)۔ایکسرے X-Ray:

خون کے سفید ذرات WBC کی زیادتی یہ دوا بڑھے ہوئے ذرات کو نارمل کرتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں