وزیراعلیٰ سندھ آج مالی سال 232022 کا بجٹ پیش کریں گے
اشتہارات کا بجٹ 4 ارب روپے سے بڑھاکر 8 ارب روپے مختص کرنے جب کہ تعلیم 326 ارب اور صحت کیلئے 220 ارب مختص ہوں گے
RAWALPINDI:
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سندھ کے مالی سال 2023-2022 کا بجٹ آج منگل کو سندھ اسمبلی میں پیش کریں گے، بجٹ میں کوئی اضافی ٹیکس نہ لگائے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے مالی سال 2022-2023 کا بجٹ سندھ کابینہ میں منظوری کے بعد آج وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سندھ اسمبلی میں پیش کریں گے، صوبے کے نئے مالی سال کے بجٹ کا آج حجم 1700 ارب روپے سے زائد کا ہوگا۔
سندھ کے سالانہ ترقیاتی پروگرام میں 332 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 15 فیصد اضافہ کیے جانے کی منظوری کابینہ سے لی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سندھ کے مالی بجٹ میں صحت کے شعبے کیلئے 200 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ سندھ کے تمام اسپتالوں کے بجٹ میں 10 فیصد اضافہ کیا جائے گا
وفاق سے سندھ کو این ایف سی کے شیئر کی مد میں 1050 ارب ملیں گے جب کہ صوبائی ٹیکسز کا ہدف 374 ارب رکھا گیا ہے اور اشتہارات کا بجٹ 4 ارب روپے سے بڑھاکر 8 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
کراچی کے مختلف ترقیاتی منصوبوں کےلیے 30 ارب روپے ، تعلیم کےلیے 326 ارب، صحت کیلئے 220 ارب روپے اور امن و امان کےلیے 132 ارب اور سندھ پولیس کےلیے 115 ارب روپے مختص ہوں گے جب کہ توانائی کے لیے نئے بجٹ میں 33 ارب، زراعت کے لیے 24 ارب رکھے گئے ہیں۔
سندھ کے بجٹ میں شاہراہوں اور دیگر تعمیرات کے لیے 100 ارب مختص کیے گئے ہیں، آبپاشی کے لیے 36 ارب روپے، ہیلتھ رسک الائونس کے لیے 17.5 ارب خرچ ہوں گے، اسی طرح ٹرانسپورٹ کے منصوبوں کے لیے 13 ارب سے زائد، سوشل ویلفیئر کے لیے 4 ارب روپے کے قریب رقم مختص کی جائے گی۔
ادارہ برائے امراض قلب کے لیے 12.5 ارب، پی پی ایچ آئی کے لیے 11.48 ارب رکھے گئے ہیں، ایس آئی یو ٹی کی رقم 7 ارب سے بڑھاکر 10 ارب کردی گئی ہے، گمبٹ اسپتال کے لیے 6 ارب روپے رکھے گئے ہیں جب کہ کراچی ٹراما سینٹر 2.4 ارب، انڈس اسپتال کو 1 روپے ملیں گے۔
سندھ حکومت کے سٹیزن بجٹ میں صحت، تعلیم، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سوشل پروٹیکشن ترجیحات میں شامل ہیں، ماں و بچے کی صحت سے متعلق پروگرام کو سندھ کے مزید اضلاع میں توسیع دی جائے گی۔
سندھ حکومت کی جانب سے طلبہ کےلئےاسکالرشپ ،نوجوانوں کو ووکیشنل و آئی ٹی ٹریننگ کے ساتھ وظائف دئیے جائیں گے
سندھ حکومت نے آئندہ مالی سال میں ٹرانسپورٹ کی نئی اسکیمز شامل ہوں گی، کراچی میں الیکٹرک بسوں اور پبلک ٹرانسپورٹ نظام کےلیے جامع اسٹڈی کرائی جائے گی اور آئندہ مالی سال میں کراچی کےلیے 500 الیکٹرک بسوں کی اسکیم مختص کرنے کی تجویز ہے، 21جون سے کراچی میں سندھ حکومت کا پہلا پبلک ٹرانسپورٹ منصوبہ شروع ہوگا پہلے مرحلے میں تین روٹس پر ایئرکنڈیشن بسیں چلائی جائیں گی۔
حیدرآباد کےلیے بی آر ٹی اسکیم آئندہ مالی سال کے بجٹ میں مختص کرنے کی تجویز ہے جس کے تحت پیپلز انٹراسٹی منصوبے کے تحت حیدرآباد میں پبلک ٹرانسپورٹ کےلیے ڈیزل ہائبرڈ بسیں چلائی جائیں گی۔
یلو لائن بی آر ٹی کے لیے 5 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے، ماڈل کالونی براستہ یونیورسٹی روڈ نمائش چورنگی ریڈ لائن بی آر ٹی کے لئے 12 ارب روپے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
مالی سال 23-2022 کے لیے بجٹ میں سندھ حکومت کا کراچی کے لئے 41 ارب روپے کے فارن فنڈز شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، سندھ حکومت آئندہ مالی سال میں غیر ملکی امداد سے چلنے والے منصوبوں پر 91 ارب روپے خرچ کرے گی اور غیر ملکی امداد سے چلنے والے کراچی کے 6 منصوبے بجٹ میں شامل ہوں گے اور غیر ملکی امداد سے سکھر میں اسپتال، سکھر بیراج کی تعمیر و مرمت کےلیے 15 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
کراچی میں فراہمی و نکاسی آب، پارکس، سڑکوں کی تعمیر، سالڈ ویسٹ منصوبوں کے لے 11ارب روپے سے زائد مختص کرنے کی تجویز ہے۔
وفاقی حکومت سندھ حکومت کے اشتراک سے کراچی میں خواتین یونیورسٹی کے قیام کا فیصلہ کیا ہے اور خواتین یونیورسٹی کراچی کے لئے تین عمارتوں کی نشاندہی کرلی گئی یے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے ویمن یونیورسٹی کراچی کے لئے آئندہ مالی سال میں مکمل فنڈنگ دینے کا اعلان کیا ہے، سندھ حکومت خواتین یونیورسٹی کراچی کے لئے زمین کی فراہمی کے ساتھ دیگر اخراجات کرے گی
خاتون پاکستان گرلز کالج،اپوا گرلز کالج اور گورنمنٹ گرلز کالج نارتھ کراچی کو خواتین یونیورسٹی بنانے کی تجویز ہے جب کہ ضلعی ترقیاتی پروگرام کےلیے اخراجات کا تخمینہ 30 ارب روپے ہوسکتا ہے۔