نجکاری کے لیے نیا ایکشن پلان تیار کر لیا محمد زبیر

رواں سال لیسکو، فیسکو، پی آئی اے سمیت 11 اداروں کی نجکاری کی جائے گی


Commerce Reporter March 07, 2014
ادارے اونے پونے نہیں بیچیں گے، اتصالات سے 80 کروڑ ڈالر ملنے کی توقع ہے، خطاب فوٹو: فائل

KARACHI: وزیر مملکت نجکاری اور چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر نے کہا ہے کہ مختلف سرکاری ادروں اور کارپوریشنوں کی نجکاری کے لیے نیا ایکشن پلان تیار کر لیا ہے جس کے تحت رواں سال 11 اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔

جن اداروں کی نجکاری کی جائے گی ان میں لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو)، فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (فیسکو)، مظفر گڑھ جنریشن کمپنی، پی آئی اے، نیشنل پاور کنسٹرکشن اور ہیوی الیکٹرک کمپلیکس سمیت دیگر شامل ہیں۔ لاہور اکنامک رپورٹرز ایسوسی ایشن (لیجا) کے پروگرام سے خطاب اور سوالات کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یوبی ایل، حبیب بنک، الائیڈ بنک کے حصص اسٹاک مارکیٹ جبکہ آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ کے جی ڈی آر لندن اسٹاک مارکیٹ کے ذریعے فروخت کیے جائیں گے، اس وقت حکومت کو سرکاری اداروں کے باعث سالانہ 500 ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے جسے ختم کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے، ریلوے اور اسٹیل ملز سمیت بعض محکموں میں فالتو ملازمین ہیں،نجکاری کمیشن کی کوشش ہو گی کہ ان اداروں کی نجکاری میں انتہائی شفافیت سے کام لے اور کسی ادارے کو اونے پونے داموں فروخت نہ کیا جائے۔ محمد زبیر نے بتایا کہ رواں سال اتصالات سے 800 ملین ڈالر کی بقایا رقم ملنے کی توقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عوام سرکاری اداروں سے معیاری سروس کے خواہاں ہے لیکن اس وقت بڑے سرکاری ادارے عوام کی توقعات پر پورے نہیں اتر رہے اس لیے ان اداروں کی نجکاری ضروری ہے۔

نجکاری کمیشن کے چیئرمین نے بتایا کہ نجکاری کمیشن سرکاری اداروں کی زیادہ سے زیادہ بولی حاصل کرنے کی کوشش کرے گا جس کے لیے بیرون ممالک روڈ شوز بھی ہوں گے۔ اس موقع پر سابق وفاقی سیکریٹری منصوبہ بندی و کمیشن اختر حسن نے حکومت کی نجکاری پالیسی پر تنقید کی اور کہا کہ نجکاری کمیشن کو چاہیے کہ وہ منافع بخش اداروں کے بجائے خسارے والے ادارے فروخت کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |