کراچی کیلیے 11 سو ارب کے پیکیج پر مکمل طور پر عملدرآمد نہ ہوسکا

سابق وزیر اعظم کے اعلان کردہ پیکیج کے تحت پانی، ٹرانسپورٹ، اور سیوریج کے مسائل کو ترجیحی طور پر حل کیا جانا تھا


رزاق ابڑوٍ May 10, 2022
تاحال صرف برساتی نالوں پر ایک ڈیڑھ ارب روپے خرچ ہوئے، محمد حسین، سابقہ حکومت نے سندھ کے فنڈز روکے، ناصرحسین شاہ ۔ فوٹو : فائل

سابقہ وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی کے لیے 11 سو ارب روپے کے اعلان کردہ پیکیج پر مکمل طور پر عملدرآمد نہ ہو سکا۔

مذکورہ ترقیاتی پیکیج کا اعلان ستمبر 2020 کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان کے دورۂ کراچی کے موقع پر کیا گیا تھا، اس کے اخراجات کو وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مشترکہ طور پرپورا کرنا تھا، اعلان کے مطابق وفاقی حکومت کو 300 ارب روپے حصہ ادا کرنا تھا جبکہ بقیہ 800 ارب روپے صوبائی حکومت کو خرچ کرنے تھے۔

اعلان کردہ پیکیج کے تحت کراچی میں پانی، سیوریج اور ٹرانسپورٹ سمیت مختلف شعبوں میں ترقیاتی منصوبوں پر مرحلے وار اخراجات کرنے تھے،تاہم ٹرانسپورٹ، پانی اور سیوریج کے دیرینہ مسائل کو ترجیحی طور پر حل کرنا تھا،خاص طور پر کراچی کے لیے پانی کے میگا منصوبے ''کے فور'' کو مکمل کرنا ضروری تھا، سابق وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا تھاکہ کراچی میں پانی کے مسئلے کو3 سالوں کے اندر یعنی 2023تک مستقل طور پر حل کرلیا جائے گا۔

مذکورہ پیکیج کے تحت کراچی کے برساتی نالوں کو بحال کرنا تھا جبکہ شہر میں کچرے کو اٹھانے اور اسے ٹھکانے لگانے کا کام مکمل کرنا تھا، مذکورہ پیکیج کے تحت کراچی میں ٹرانسپورٹ کے مسائل حل کرنے کے لیے کراچی سرکلر ریلوے کو مکمل کرنا تھا جبکہ بس ریپیڈ ٹرانزٹ کے لیے روڈز کی تعمیر بھی کرنی تھی۔

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما محمد حسین نے مذکورہ پیکیج پر عملدرآمد کی رفتار پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ مذکورہ ترقیاتی پیکیج پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مشترکہ طور پر عملدرآمد کرنا تھا، تاحال صرف برساتی نالوں پر ایک ڈیڑھ ارب روپے خرچ کیے گئے ہیں۔

ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے اپنے حصے کی رقم سالانہ ترقیاتی پروگرام کے تحت ہر سال تھوڑی تھوڑی خرچ کرنی ہے، جبکہ سب کو معلوم ہے کہ صوبائی حکومت کے تحت خرچ کی جانے والے رقوم سے کم ازکم 40 فیصد کمیشن کی نذر ہوجاتا ہے۔ اس لیے صوبائی حکومت کی جانب سے اگر کراچی کے ترقیاتی پیکیج پر کوئی خرچ ہوا بھی ہے تو اس سے کوئی خاص فرق نظر نہیں آیا۔

انھوں نے بتایا کہ کراچی پیکیج پر عملدرآمد کے لیے وفاقی اور صوبائی اداروں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی لیکن وہ بھی کوئی زیادہ فعال دکھائی نہیں دی، صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ کے مطابق صوبائی حکومت پہلے دن سے کراچی کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔

انھوں نے کہا کہ سابقہ وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کے فنڈز روکے گئے اور ان میں کٹوتیاں کی گئیں اس کے باوجود صوبائی حکومت اپنے حصے کے فنڈز کو شیڈول کے مطابق باقاعدہ خرچ کر تی رہی ہے۔

انھوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ وفاقی حکومت کراچی کے دیرینہ مسائل کے حل کے لیے زیادہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرے گی، انھوں نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے، کراچی کی ترقی لیے وفاقی حکومت کا تعاون درکار ہے۔

ایکسپریس کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کراچی کے رہنما علی زیدی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن متعدد بار فون کالز اور میسیجز کرنے کے باجود انھوں نے کوئی موقف نہیں دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں