حکومت سندھ کی پروموشن پالیسی پر بیوروکریسی بے چین

30 فیصد مارکس صوبائی سلیکشن بورڈ کی صوابدید پر رکھنے پر سخت تحفظات کا اظہار


رزاق ابڑوٍ March 20, 2022
نیب کی تحقیقات کے سبب افسران کی ترقی روکنے کی شق بھی ٹھیک نہیں، ارشد حسین (فوٹو : فائل)

حکومت سندھ کی افسران کیلیے متعارف کی جانے والی نئی پروموشن پالیسی پر سندھ کی بیورکریسی میں شدید بے چینی پائی جاتی ہے۔

صوبائی افسران نے نئی پروموشن پالیسی میں خاص طور پر پروونشل سلیکشن بورڈ کو صوابدیدی مارکس تفویض کرنے اور نیب کی تحقیقات جاری رہنے تک متعلقہ افسر کا پروموشن روکنے کی شقوں پر سخت تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

واضح رہے کہ نئی پروموشن پالیسی میں گریڈ 19 سے 21 تک افسران کے پروموشن کے لیے 3 مختلف کیٹیگریز میں درج مارکس کا مقررہ فیصد حاصل کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے، ان میں افسران کی پرفارمنس ایویلیوایشن رپورٹ پر40 فیصد مارکس، ٹریننگ ایویلیوایشن پر 30 فیصد مارکس اور پرونشل سلیکشن بورڈ ز کی ایویلیوایشن پر 30 فیصد مارکس رکھے گئے ہیں۔

سندھ کے افسران کو سلیکشن بورڈز کی ایویلیوایشن پر رکھے گئے مارکس پر شدید تحفظات ہیں کیونکہ مذکورہ 30 فیصد مارکس افسران کا پروموشن منظور کرنے والے سلیکشن بورڈز کی صوابدید پر رکھے گئے ہیں، یعنی پروموشن کے لیے لازمی یہ مارکس سلیکشن بورڈز کے اراکین کے صوابدید پر ہوں گے کہ وہ جسے چاہیں یہ مارکس دیں اور جسے چاہیں نہ دیں۔

خدشہ ہے کہ پروونشل سلیکشن بورڈز کے ممبران اپنے صوابدیدی مارکس افسران کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنانے کے لیے بھی استعمال کرسکتے ہیں اور یہ مارکس من پسند افسران کو خوش کرنے لیے بھی دے سکتے ہیں، سلیکشن بورڈ کے افسران کو یہ اختیار ہے کہ وہ جس افسر کو چاہیں زیادہ مارکس دے کر کیٹیگری اے میں رکھیں جسے چاہیں کم مارکس دے کر کیٹیگری سی میں رکھیں۔

نئی پروموشن پالیسی کے تحت سلیکشن بورڈ کی جانب سے 21 سے 30 مارکس حاصل کرنے والے افسران کا شمار کیٹیگری اے میں ہوگا، جبکہ 11 سے 20 مارکس حاصل کرنے والے افسران کیٹیگری بی میں ہونگے اور ایک سے 10 مارکس حاصل کرنے والے افسران کا شمار کیٹیگری سی میں ہوگا۔

گریڈ 19 کے ایک افسر زاہد حسین نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ نئی پروموشن پالیسی میں سلیکشن بورڈز کے اراکین کو صوابدیدی مارکس پر مبنی شق سراسر امتیازی ہے، گریڈ 17 کے ایک افسر ارشد حسین کا کہنا تھا کہ مذکورہ پروموشن پالیسی میں نیب یا دیگر ایجنسیوں کی تحقیقات کے سبب افسران کی ترقی روکنے کی شق بھی ٹھیک نہیں ہے، اس طرح تو صوبہ سندھ میں ایک ہزار سے زائد افسران کے خلاف نیب کی تحقیقات چل رہی ہیں،ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی افسر پر جرم ثابت ہونے تک وہ بے قصور ہوتا ہے اورمحض الزام یا تحقیقات کی بنیاد پر انھیں ان کے حق سے محروم رکھنا سراسر ناانصافی ہوگا۔

صوبائی وزیر سید ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ کسی بھی سرکاری ملازم کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی، نئی پروموشن پالیسی وفاقی حکومت کی پروموشن پالیسی کو سامنے رکھ کر بنائی گئی ہے، اس میں کوئی بھی نئی چیز شامل نہیں کی گئی۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں