سپائیڈر مین 2002ء

فلمی دنیا کی ریکارڈ ساز فلم کے پس پردہ دلچسپ حقائق کا احوال


Rana Naseem February 20, 2022
فلمی دنیا کی ریکارڈ ساز فلم کے پس پردہ دلچسپ حقائق کا احوال ۔ فوٹو : فائل

فلم انڈسٹری کی بات کریں تو یہاں آج تک لاکھوں کروڑوں فلمیں چھوٹی بڑی سکرینوں کی زینت بن چکی ہیں لیکن ایسی فلموں کی تعداد نہایت کم ہے، جو برس ہا برس گزرنے کے باوجود شائقین کے دلوں پر راج کر رہی ہیں اور ان کی مقبولیت میں کبھی کمی نہیں آئی۔

بعض اوقات ایسی فلموں میں دکھائے گئے کردار اگرچہ حقیقی نہ بھی ہوں تو وہ حقیقی زندگی میں اپنی خاص جگہ بنا لیتے ہیں ایسی ہی فلموں میں ایک فلم سپائیڈرمین (مکڑی نما انسان) بھی ہے، جس کا پہلا ایڈیشن 2002ء میں آیا تو اس نے دنیا بھر میں اپنی کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھ دیئے، یہ فلم اس قدر مقبول زمانہ بنی کہ اس کا سلسلہ آج تلک کامیابی سے جاری ہے۔ سپائیڈرمین فلم سیریز کی اب تک 9 فلمیں ریلیز ہو چکی ہیں جبکہ اسی برس یعنی 2022ء کے اواخر میں دسویں فلم کی ریلیز کا اعلان بھی کر دیا گیا ہے۔

اس سیریز میں سپائیڈرمین (2002)، سپائیڈرمین 2 (2004)، سپائیڈرمین 3 (2007)، دی ایمیزنگ سپائیڈرمین (2012)، دی ایمیزنگ سپائیڈرمین 2 (2014)، سپائیڈرمین ہوم کمیئنگ (2017)، سپائیڈرمین: ان ٹو دی سپائیڈر ورس (2018)، سپائیڈرمین: فار فرام ہوم (2019)، سپائیڈرمین: نو وے ہوم (2021) اور سپائیڈرمین: اکروس دی سپائیڈر ورس پارٹ ون (اکتوبر 2022) شامل ہے۔

مجموعی طور پر اس سیریز کی 9 فلموں کا بجٹ پونے دو ارب ڈالر کے قریب جبکہ باکس آفس پر کمائی8 ارب ڈالر سے زیادہ ہے بلکہ اس سیریز کی اب تک کی آخری فلم سپائیڈرمین: نو وے ہوم (2021) کی ریکارڈ توڑ کمائی کا سلسلہ ابھی جاری ہے، جس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ گزشتہ دنوں موصول ہونے والی رپورٹس کے مطابق یہ فلم چھ ہفتوں میں 1.69 ارب ڈالر کما چکی تھی تاہم ابھی اس فلم کو چین میں ریلیز ہونا باقی ہے جو کہ فلموں کے لیے دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ سمجھی جاتی ہے۔ یوں کہا جا سکتا ہے اس سیریز کی کمائی مزید بڑھنے والی ہے۔ تاہم یہاں ہم آپ کے ساتھ اس سیریز کی پہلی فلم کے دلچسپ اور حیرت انگیز حقائق کا تذکرہ کرنے جا رہے ہیں کیوں کہ بلاشبہ اس سیریز کی کامیابی کی بنیاد یہی فلم تھی۔

سیریز کی پہلی فلم سپائیڈرمین 29 اپریل 2002ء کو ریلیز ہوئی۔ 121 منٹ کی فلم کا بجٹ 139 ملین ڈالر جبکہ باکس آفس پر کمائی 825 ملین ڈالر رہی۔ سپائیڈرمین فلمی تاریخ میں وہ پہلی فلم قرار پائی تھی، جس نے ریلیز کے پہلے ہی ہفتہ میں ایک سو ملین ڈالر سے زیادہ کمائی کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کر دیا، فلم نے ریلیز کے پہلے ہی روز ہیں 40 ملین ڈالر کمائی کی تھی۔

اس کے علاوہ اُس وقت میں 2 ارب ڈالر سے زائد کمانے والی فلم ٹائی ٹینک بھی اپنے پہلے ہفتے میں اتنے پیسے نہیں کما سکی تھی، یوں ایک اعتبار سے پہلے سپائیڈرمین فلم کی 3 دن کی کمائی ایک نیا ریکارڈ تھی۔ اس کے علاوہ سپائیڈرمین کو آسکر سمیت 30 ایوارڈز کے لئے نامزد کیا گیا، جو ایک اعتبار سے فلم کی کامیابی کی ضمانت تصور کیا جاتا ہے۔

فلم سپائیڈر مین ایک بڑا پراجیکٹ تھا، جس کے لئے ایک سو سے زائد سیٹ لگائے گئے اور عملہ کی تعداد سینکڑوں میں تھی۔ سپائیڈرمین کا مرکزی کردار امریکا کے معروف مذاحیہ کتب کے پبلشر مارول کومکس سے لئے گیا، فلم کے ڈائریکٹر سیم ریمی جبکہ ہدیت کار لورا زیسکن اور آئن بریس تھے۔2001ء میں جب فلم کی شوٹنگ چل رہی تھی تو اس وقت امریکا میں نائن الیون جیسا واقعہ پیش آ گیا، جس کا اثر اس فلم پر بھی کچھ یوں پڑا کہ قبل ازیں فلم کے پوسٹر میں سپائیڈرمین کے پیچھے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی تصویر بھی نظر آ رہی تھی لیکن بعدازاں اس حملہ کے نتیجے میں ورلڈ ٹریڈ سنٹر تباہ ہوا تو پوسٹر میں سے بھی اس کی تصویر ہٹا دی گئی۔

اس فلم کو بنانے کے لئے پہلے پہل معروف امریکی ڈائریکٹر کرس کولمبس کا انتخاب کیا گیا تھا لیکن اسی وقت کرس کولمبس کو ہیری پورٹر کی پہلی فلم بنانے کا ٹاسک مل گیا تھا جس کے باعث انہوں نے سپائیڈرمین فلم کی قربانی دے دی۔ پیٹر پارکر/سپائیڈر مین کے مرکزی کردار کے لئے مختلف نام پروڈکشن کمپنی کے زیرغور رہے، جن میں کولن فیرل، ہیتھ لیجر، ایون میک گریگور، اسکاٹ اسپیڈمین، اور ویس بینٹلی وغیرہ شامل تھے، تاہم بعدازاں ہیو جیک مین کا انتخاب کیا گیا، جو باقاعدہ طور پر شوٹنگ کے آغاز کے لئے نیویارک بھی پہنچ گئے تھے لیکن پھر جب سپائیڈرمین کے مخصوص لباس کے پہناوے کی باری آئی تو وہاں پھڈا پڑ گیا، سپائیڈرمین کا مخصوص لباس ہیو جیک مین پر جچچا نہیں اور ہیو جیک مین کو امرمجبوری یہ فلم چھوڑنا پڑی۔

کہنے والے یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کا لباس چوری ہو گیا تھا اور اس حقیقت کو یوں تسلیم کیا جا سکتا ہے کہ سپائیڈرمین کی شوٹنگ کے دوران 4کاسٹیوم چوری ہوئے تھے، جن کی باقاعدہ پولیس کو رپورٹ درج کروائی گئی تھی۔ سپائیڈرمین کا مخصوص لباس ہاتھ سے بنایا گیا تھا، اس لئے وہ قیمتی بھی تھا، شوٹنگ کے دوران چار لباس چوری ہوگئے، جن کی قیمت 50ہزار ڈالر سے زائد بنتی تھی تو پروڈکشن کمپنی کو اس پر فکر لاحق ہوئی تو انہوں نے لباس واپس دلانے والے کو 25 ہزار ڈالر انعام دینے کا اعلان کر دیا۔

بعدازاں عملہ میں شامل ایک گارڈ کے گھر سے یہ لباس برآمد ہو گئے، پولیس نے جب اس گارڈ کے گھر کی تلاشی لی تو وہاں سے ڈیڑھ لاکھ ڈالر مالیت کا بین مین کا کاسٹیوم بھی ملا، جو اس نے چرا لیا تھا۔ فلم کے ڈائریکٹر سیم، ٹوبی میگوائر کو فلم میں کاسٹ کرنا چاہتے تھے، جس کے لئے ان کی کوششیں بالآخر کامیاب رہیں اور ٹوبی کو پیٹر کا کردار مل گیا، لیکن یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ٹوبی میگوائر کو پہلے پہل یہ فلم پسند نہیں تھی، انہوں نے سپائیڈرمین سے متعلق پہلے کوئی بھی مذاحیہ کتاب تک نہیں پڑھی تھی، جس کا اظہار انہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بھی کیا ہے لیکن پیٹر اور سپائیڈرمین کی دورخی شناخت نے انہیں اس فلم کی طرف توجہ کر دیا۔ اسی طرح فلم کے ولن کے لئے ویلیم جیمز ڈیوفو سے قبل سٹوڈیو نے کئی بڑے ستاروں کا انتخاب کیا۔

جن میں نکولس کیج اور جان مالکوچ شامل ہیں، لیکن ان دونوں نے اپنی مصروفیات کے باعث اس کردار کو ٹھکرا دیا اور یوں یہ کردار ویلیم جیمز ڈیوفو کے حصے میں آ گیا۔ ٹوبی میگوائر نے اس فلم میں اپنا کردار نبھانے کے لئے باقاعدہ طور پر معروف ریسلر Bonesaw McGraw سے ریسلنگ کی یعنی فلم میں لڑائی کے سین عکس بند کروانے کے لئے Bonesaw McGraw کے ساتھ ریہرسل کی۔ Bonesaw McGraw باقاعدہ طور پر ایک پروفیشنل ریسلر ہیں۔

فلم کے آخری سین میں سپائیڈرمین ولن سے لڑتے ہوئے پورے شہر میں اڑتا ہوا دکھایا گیا ہے یہ ایک مختصر سین ہوتا ہے لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس سین کو عکسبند کرنے کے لئے پورے 18 ماہ لگ گئے، کیوں کہ اس سین کے لئے تکنیکی ماہرین کو بہت مشقت کرنا پڑی۔ سپائیڈرمین حقیقی طور پر شہر میں نہیں اڑا بلکہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے انہیں صرف فلم میں اڑتا ہوا دکھایا گیا۔ فلم میں پیٹر کو جب غیرمرئی طاقت ملتی ہے تو وہ اس کو استعمال کرنے کے لئے یعنی اپنے ہاتھوں سے مکڑی کا جالا نکالنے کے لئے کچھ اوٹ پٹانگ الفاظ بولتا ہے، جس کے بارے میں اس کا خیال تھا کہ اس کے ذریعے جالا نکلے گا۔ وہ بولتا ہے ''اپ اپ اینڈ بے ابّو اور شیزیم'' وغیرہ ۔

دراصل یہ تمام الفاظ مختلف مذاحیہ کتب سے لئے گئے ہیں۔ اور اس سے بھی مزے کی بات یہ ہے کہ یہ الفاظ سکرپٹ میں شامل ہی نہیں تھے بلکہ ٹوبی میگوائر نے فی البدیع ان کا استعمال کیا تھا لیکن موقع کی مناسبت سے یہ درست تصور کئے گئے اور انہیں فلم سے نکالا نہیں گیا۔ فلم میں جو مکڑی پیٹر کو کاٹتی ہے وہ بلیک وِڈو مکڑی ہے، جو حقیقی زندگی میں بھی ایک نایاب مکڑی ہے، تاہم ایک اور حقیقت یہ ہے کہ ہدایت کار کو اصلی بلیک وڈو مکڑی نہیں مل سکی تو اس نے کسی دوسری نسل کی مکڑی کو پکڑ کر اسے خود رنگ دیا اور اسی وجہ سے فلم والی مکڑی کا رنگ بلیک وڈو سے مختلف ہے اور یہی رنگ سپائیڈرمین کے لباس کا بنتا ہے۔

سپائیڈرمین فلم کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ فلم سازوں کے لئے یہ کوئی نیا خیال نہیں تھا کہ بلکہ فلم بنانے کا سفر 17 سال قبل ہی شروع ہو چکا تھا۔ 1985ء میں سب سے پہلے کلٹ فلم پاور ہاؤس کینن فلمز نے مارول کمپنی سے اس کردار کے فلمی حقوق اڑھائی لاکھ ڈالر میں حاصل کئے، بعدازاں اس کردار کے حقوق اور فلم کی کہانی ایم جی ایم کے پاس چلی گئی لیکن 21ویں صدی کے آغاز پر اس فلم اور کردار کے حقوق ایک بار پھر مارول کے پاس پہنچ گئے اور انہوں نے سونی پیکچرز کے ساتھ ایک معاہدہ کیا اور اسپائیڈر مین کو کولمبیا پکچرز کے ذریعے 2002ء میں ریلیز کر دیا گیا۔

فلم کے بصری اثرات کے سربراہ جان ڈیکسٹرا کے مطابق، وہ منظر جہاں پیٹر میری جین کو پھسلنے پر پکڑتا ہے اور لنچ ٹرے میں رکھا سامان بھی بچاتا ہے دراصل کوئی کمپیوٹر کی صفائی نہیں بلکہ حقیقی تھا، جو ٹوبی نے خود پرفارم کیا تاہم یہ الگ بات ہے کہ اس سین کو مکمل کرنے کے لئے ٹوبی نے 156بار اسے عکس بند کروایا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں