یہ بھی پڑھیں: طالبان حکومت کے وزیر خارجہ سرکاری دورے پر ایران پہنچ گئے
افغانستان کے ساتھ 900 کلومیٹر طویل سرحد رکھنے والا پڑوسی ملک ایران پہلے ہی لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دے چکا ہے اور اب مزید مہاجرین کی آمد کا اندیشہ لیے ہوئے طالبان کے ساتھ تعلقات کا خاکہ تیار کرنے کی کوششں کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ ایران نے 1996 سے 2001 تک طالبان کی پہلی حکومت کو بھی تسلیم نہیں کیا تھا اور دو دہائیوں کے بعد دوبارہ قائم ہونے والی طالبان کی نئی حکومت کو بھی تاحال تسلیم نہیں کیا تاہم اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔