کامیاب مذاکرات کے باوجود طالبان حکومت کو تسلیم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ایران

افغانستان کی موجودہ صورتحال ایران کے لیے ایک بڑی تشویش ہے، تہران


January 10, 2022
ایران نے 1996 سے 2001 تک طالبان کی پہلی حکومت کو بھی تسلیم نہیں کیا تھا—فائل فوٹو

ایران نے طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو مثبت قرار دیا ہے لیکن تہران نے تاحال طالبان کو 'باضابطہ طور پر تسلیم' نہیں کیا ہے۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے کہا کہ طالبان کے نمائندوں کے ساتھ اعلیٰ سطح مذاکرات "مثبت" رہے لیکن ایران اب بھی 'طالبان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے'۔

مزیدپڑھیں: ایران پر حملے کی تیاری پر امریکا کو بھی اعتماد میں لیا ہے، اسرائیل

انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ افغانستان کی موجودہ صورتحال ایران کے لیے ایک بڑی تشویش ہے اور افغان وفد کا دورہ انہی خدشات کے حوالے سے تھا۔

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کی قیادت میں طالبان کے وفد نے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کی قیادت میں اپنے ایرانی ہم منصبوں سے ملاقات کی۔

اگست میں امریکا کے انتشار انگیز انخلا کے بعد طالبان کے وفد کا ایران کے لیے یہ پہلا دورہ تھا۔

ایران کا سرکاری مؤقف ہے کہ وہ طالبان کو صرف اس صورت میں تسلیم کریں گے جب وہ ایک "جامع" حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

ایران کے خصوصی ایلچی حسن کاظمی قومی نے حالیہ مہینوں میں افغانستان کے کئی دورے کیے ہیں تب سے ایران اور طالبان رابطے میں ہیں۔


یہ بھی پڑھیں: طالبان حکومت کے وزیر خارجہ سرکاری دورے پر ایران پہنچ گئے

افغانستان کے ساتھ 900 کلومیٹر طویل سرحد رکھنے والا پڑوسی ملک ایران پہلے ہی لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دے چکا ہے اور اب مزید مہاجرین کی آمد کا اندیشہ لیے ہوئے طالبان کے ساتھ تعلقات کا خاکہ تیار کرنے کی کوششں کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ ایران نے 1996 سے 2001 تک طالبان کی پہلی حکومت کو بھی تسلیم نہیں کیا تھا اور دو دہائیوں کے بعد دوبارہ قائم ہونے والی طالبان کی نئی حکومت کو بھی تاحال تسلیم نہیں کیا تاہم اچھے تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔



تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں