ننھی الائچی کا جادو

اظہارِ محبت کےلیے محبوب خود کو یا محب کو بھی ’’الائچی‘‘ سے تشبیہ دینے میں فخر محسوس کرتا ہے


سعدیہ مظہر December 29, 2021
پاکستان میں سبز الائچی بھارت، سری لنکا اور نیپال سے منگوائی جاتی ہے۔ (فوٹو: فائل)

LONDON: بات صبح کے قہوہ سے شروع ہوتی ہے اور پھر ناشتے، کھانے، شام کی چائے، رات کا کھانا اور پھر قہوہ تک پہنچتی ہے۔ سوچیے ان سب میں ایک جادوئی چیز لازمی ہوتی ہے، مگر کیا؟ جی! ننھی سی سبز الائچی۔

برصغیر کی تاریخ دیکھیے تو جہاں فن تعمیر نے دنیا کو اپنی جانب راغب کیا وہیں دسترخوان پر موجود طرح طرح کے لذیذ کھانوں نے بھی اپنا لوہا منوایا۔ آپ چائے پیش کریں مہمانوں کو یا کھیر، بریانی بنائیں یا پھر سوہن حلوہ، مہمان قہوے کا دلدادہ ہو یا میٹھے مشروب کا... سبز الائچی کا جادو ہر چیز میں سر چڑھ کر بولتا رہا ہے اور آج بھی ہمارے باورچی خانے اس جادوئی مصالحے کے بنا ادھورے ہیں۔

2021 میں اس وقت سبز الائچی مکمل سیلیبریٹی کا روپ دھارے مارکیٹ میں موجود ہے مگر ہاتھ کم ہی لگتی ہے۔ جس کی وجہ اس کی آسمان سے باتیں کرتی ہوئی قیمت ہے۔ پاکستان میں اس وقت مختلف اتار چڑھاؤ (جو پہلے زیادہ تر ڈالر یا سونے کی قیمتوں میں ہوا کرتا تھا) کے بعد سبز الائچی 1392 روپے کلو کے حساب سے فروخت ہورہی ہے۔

اس ننھے جادوئی مصالحے کی کھوج میں جب اِدھر اُدھر رابطے کیے تو معلوم ہوا کہ ہم تو اس کی کاشت میں خود کفیل نہیں بلکہ خوف زدہ ہیں، کیونکہ یہ ننھا مصالحہ کافی ناز و نخرے میں پلتا ہے۔ محنت کا کام تو چاول لگانا بھی ہے کہ اسے بظاہر تو ہاتھ سے زمین میں چھٹے کی طرح پھیلا دیا جاتا ہے مگر پودے نکلنے پر پھر اس پنیری کو ہاتھوں سے ایک زمین سے نکال کر تیار شدہ زمین میں لگایا جاتا ہے، تو کچھ ایسا ہی معاملہ سبز الائچی کا بھی ہے۔

سبز الائچی کو بہت محنت کے ساتھ ہاتھوں کی مدد سے زمین میں لگایا جاتا ہے اور اس کےلیے بہترین وقت جون، جولائی کے مہینے ہیں۔ یہاں بھی یہ ننھی الائچی بہت باذوق واقع ہوئی ہے۔

جی بالکل، جیسے الائچی کی چائے پیتے ہوئے، شاعری و ادب سے متعلقہ کتاب پڑھنے یا قہوہ پیتے ہوئے، رباب سننے کا اپنا لطف ہے بالکل اسی طرح سبز الائچی کے پھلنے پھولنے میں بھی وہی سازگار ماحول چاہیے جسے رومانوی ماحول کہا جاتا ہے۔ جون، جولائی کا مہینہ تو ہو مگر بادلوں میں ڈھکا ہوا، دھندلا اور خوابیدہ سا۔ سبز الائچی کی فصل کی بھرپور افزائش کےلیے ایسا علاقہ بہترین مانا جاتا ہے جہاں بارش کی مقدار 1500 ملی میٹر سے 2500 ملی میٹر تک ہوتی ہو اور درجہ حرارت 15 سے 35 ڈگری کے درمیان رہے۔

پاکستان میں سبز الائچی کا تجربہ اب تک بہت کامیاب نہیں ہوسکا، شاید اس کی بہت بڑی وجہ حکومتی سطح پر اس حوالے سے اقدامات کا نہ ہونا ہے، یعنی حکومتی عدم دلچسپی۔

پنجاب کے کاشتکار کے مطابق چاول کی فصل میں دیکھی جانے والی واضح کمی کی سب سے بڑی وجہ اس پر ہونے والی محنت ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہونے والی غیر متوقع بارشیں بھی فصل کو شدید نقصان پہنچاتی ہیں، جس کی وجہ سے چھوٹا کاشتکار ایسی فصل لگانے سے پرہیز کرتا ہے جس سے اس کا خرچہ بھی نہ نکلے۔ اسی لیے سبز الائچی، چاول کی فصل سے زیادہ محنت اور خرچ مانگتی ہے۔ آپ 6 کلوگرام سبز الائچی کی فصل اگائیں تو اس میں سے تیار فصل تقریباً ایک کلو گرام ملے گی اور اس کےلیے مزدور کا بندوبست علیحدہ کرنا پڑتا ہے۔ اس لیے پنجاب کا چھوٹا کاشتکار ایسی فصل اگانے کو ترجیح نہیں دیتا۔

پاکستان میں سبز الائچی بھارت، سری لنکا اور نیپال سے منگوائی جاتی ہے۔ اس کی درآمد کے حوالے سے بھی اعدادوشمار قدرے مبہم ہیں۔ لیکن پاکستان میں خیبر پختونخوا سے لے کر بلوچستان کے پہاڑوں تک کوئی بھی گھر اپ کو سبز الائچی کے بغیر نہیں ملے گا۔ اسے کاشت کرنا بہت محنت طلب کام ہے مگر یہ جادوئی الائچی اتنی ہی منافع بخش بھی ہوتی ہے اپنے مالک کےلیے۔ یعنی اگر آپ بڑے پیمانے پر اس کی کاشت کر رہے ہیں تو آپ ایک ایکڑ الائچی کے کھیت سے تقریباً 90 ہزار روپے تک منافع کماسکتے ہیں۔

پاکستان کی زمین اور موسم بلاشبہ سبز الائچی کی کاشت کےلیے بہت سازگار ہیں لیکن یہاں کسان کو حکومت کی مدد درکار ہے۔ سبز الائچی کی آسمان سے باتیں کرتی قیمت نے باورچی خانے میں اس کی اہمیت کا خوب
اندازہ لگوا دیا ہے۔

اب تو اظہار محبت کےلیے محبوب خود کو یا محب کو بھی ''الائچی'' سے تشبیہ دینے میں فخر محسوس کرتا ہے۔ اس لیے خوشبو اور ذائقے کی اس جادوئی چیز کو جلد از جلد ہمیں اپنی دسترس میں کرنے کی سعی شروع کرنی چاہیے کہ ہم کھانے کے ذائقے سے لے کر قہوہ کی خوشبو تک میں اس کے نہ ہونے کو باآسانی محسوس کرسکتے ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں