اسامیاں خالی اسپتالوں میں طبی عملے کی کمی مریض پریشان

اسپتالوں میں نرسنگ کی گریڈ 16 کی 954 اسامیاں ، گریڈ 17 کی 735 اسامیاں، گریڈ 18 کی 103 اسامیاں خالی ہیں۔


Tufail Ahmed December 18, 2021
 سندھ کے اسپتالوں میں11 ہزار نرسیں موجود ہیں،ساڑھے 16 ہزار نرسوں کی کمی ہے ۔ فوٹو: فائل

ISLAMABAD: سندھ کی آبادی کے لحاظ سے صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں مریضوں، ڈاکٹروں اور نرسنگ عملے کی تعداد بہت کم ہے جس کی وجہ سے مریضوں کو حصول علاج میں شدید دشواری کا سامنا ہے۔

اس وقت کراچی میں ویکسینٹروں، نرسنگ عملہ اپنے مطالبات کے حق میں کراچی پریس کلب پر سراپااحتجاج ہے، دوسری جانب کوویڈ کی بوسٹر ڈوز اور بچوں کی ویکسی نیشن کا عمل بھی متاثر ہورہا ہے۔

سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں صرف 4 ہزار نرسیں تعینات ہیں، صوبے کی آبادی کے لحاظ سے 10 ہزار نرسوں کی ضرورت ہے،ینگ نرسنگ ایسوسی ایشن سندھ کے مطابق صوبے میں مزید 6 ہزار نرسوں کی ضرورت ہے۔

اس وقت گریڈ 16 اسٹاف نرس کی 954 اسامیاں،گریڈ 17 کی سینئر نرس کی 702 اسامیاں خالی ہیں، سرکاری اسپتالوں میں ہیڈ نرس گریڈ 18 کی 103 جبکہ نرسنگ سپرٹینڈینٹ گریڈ 18 کی 70 اسامیاں خالی پڑی ہیں، چیف نرسنگ سپرٹینڈنٹ گریڈ 19 کی مجموعی 19 اسامیاں ہیں جو تمام خالی پڑی ہیں۔

صوبے میں نرسنگ کالجز کی تعداد 19 ہے، ان کالجوں میں سپریٹنڈنٹ گریڈ 17 کی 266 میں سے 89 اسامیاں خالی ہیں، کلینکل لیکچرار گریڈ 18 کی مجموعی اسامیاں 66 ہیں جس میں سے 44 خالی ہیں، نرسنگ ڈائریکٹر اور پرنسپل نرسنگ کالج جامشورو گریڈ 20 کی 2 اسامیاں خالی ہیںڈپٹی ڈائریکٹر نرسنگ گریڈ 19 کی بھی 2 اسامیاں خالی ہیں۔

سندھ نرسنگ کنٹرولر اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر نرسنگ گریڈ 18 کی 2 اور ڈپٹی کنٹرولر گریڈ 17 کی ایک اسامی خالی ہے، اس طرح صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں شعبہ نرسنگ کے تحت تربیت حاصل کرنے والی نرسنگ طالبات کو حصول تعلیم شدید مشکلات سے دوچار ہیں، دوسری جانب مریضوں کے بھی علاج کیلئے دشواری کا سامنا ہے۔

سندھ نرسنگ ایسوسی ایشن کے اعجاز کلیری نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ صوبے کے سرکاری اسپتالوں شعبہ نرسنگ کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک کیا جارہا ہے، نرسنگ عملہ گذشتہ کئی سال سے اگلے گریڈ میں ترقیوں سے محروم ہے، 2019 میں نرسنگ کیڈر ہیلتھ پروفیشنل الاؤنس بھی نہیں دیا گیا، نرسنگ کیڈر کی گریڈ 16 اور 17 کی مزید 5 ہزار اسامیاں فوری منظور کی جائیں جبکہ جیرنگ نرسنگ طلبا کا وظیفہ 15,880 سے بڑھا کر 30,000 کیا جائے، انھوں نے کہا کہ نرسنگ عملے کا مینجمنٹ گیڈر فوری منظور کیا جائے۔

نرسنگ افسر خیرالنساخان نے ایکسپریس کو بتایا کہ صوبے سندھ میں نرسوں کی شدید قلت ہے،اس وقت سندھ میں11 ہزار نرسیں موجود ہیں لیکن ساڑھے 16 ہزار نرسوں کی کمی ہے صوبے میں آبادی کے تناسب سے 2.5ملیں نرسوں کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دس ہزار ابادی پر 50 نرسوں کی ضرورت ہوتی ہے ،اسی طرح صوبے کی ابادی 5 پانچ کروڑ ہے صوبے کی اس ابادی کے لحاظ سے دولاکھ 60 ہزار نرسوں کی اشد ضرورت ہے۔

انھوں نے بتایا کہ سندھ میں 11 ہزار 360 نرسوں کی ضرورت ہے ،صوبے کے سرکاری اسپتالوں میں جنرل نرسوں کی 8 ہزار 960 انتہائی نگہداشت یونٹ میں 2 ہزار اور ایچ ڈی یو یونٹ کے لیے 100 نرسوں کی ضرورت فوری ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں