گندم اور آٹے کی صوبے سے اندرون ملک اسمگلنگ جاری

اندرون ملک گندم اور آٹے کی نقل وحمل پر پابندی میں مزید 2 ماہ کی توسیع پر بھی انتظامیہ موثر قانونی کارروائی نہ کرسکی


Arshad Baig February 04, 2014
عدالت نے قانونی تقاضے پورے نہ ہونے پر آٹے اور گندم کی اسمگلنگ میں گرفتار درجنوں ملزمان کی گرفتاری کوغیرقانونی قرار دیدیاتھا فوٹو: اے ایف پی / فائل

لاہور: صوبے سے اندرون ملک گندم اور آٹے کی نقل وحمل پر پابندی کے باوجود جاری ہے جس کا خمیازہ عوام کو قیمت میں اضافے کے نتیجے میں بھگتنا پڑرہا ہے۔

اندرون ملک نقل وحمل پر پابندی میں مزید 2 ماہ کی توسیع بھی قانونی تقاضے مکمل نہ کیے جانے کے باعث ناکام ہوگئی ،عدالت آٹے اور گندم کی اسمگلنگ میں گرفتار درجنوں ملزمان کی گرفتاری کو غیرقانی قرار دے دیا ، تفصیلات کے مطابق فلور ملز مالکان نے گندم اور آٹا اندورن ملک اسمگل کردیا اور گندم کی منصوعی قلت پیدا کرکے قیمتوں میں من مانا اضافہ کردیاہے ، محکمہ خوراک نے حکومت سندھ سے آٹے اور گندم کی دوسرے صوبوں میں نقل وحمل پر پاپندی عائد کرنے کی استدعا کی تھی جس پر وزیراعلیٰ سندھ کے حکم پر وزارت داخلہ نے نومبر 2011 کو ایک ماہ کے لیے دفعہ 144کے نفاذ اور آٹے اور گندم کی نقل و حمل پر پابندی عائد کی تھی اور ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا ، محکمہ خوراک اور پولیس کو ان کے خلاف کارروائی اور مقدمات درج کرنے کے احکام جاری کیے تھے لیکن اس وقت بھی قانونی تقاضے مکمل نہ کیے جانے پر عدالتوں میں پیش کیے گئے درجنوں ملزمان کو فوری طور پر رہا اور مقدمات خارج کردیے گئے تھے۔

جس پر فلور ملز مالکان کی جانب سے آٹے اور گندم کی اسمگلنگ جاری رہی، 19دسمبر2013 کو محکمہ فوڈکے سیکشن افسر ریاض الدین نے وزیر اعلیٰ سندھ کو تحریری طور پر آٹے اورگندم کی نقل وحمل پر پابندی کی توسیع کرنے کی استدعا کی تھی ،وزیر اعلیٰ سندھ کے حکم پر محکمہ داخلہ ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے نقل وحمل پر پابندی میں 60 یوم کی توسیع کا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے حب ریور روڑ ،ہاکس بے اورمنگھوپیر میں چوکیاں قائم کرنے کیلیے محکمہ خوراک کے افسران کو تعینات کرنے کا حکم دیا تھا ۔



محکمہ خوراک نے پولیس کی مدد سے ملزمان محمد نواز، عین اﷲ، نور زمان، علی زادہ سلطان احمد، صالح محمد، رئیس احمد سمیت درجنوں ڈرائیوروں کو دفعہ 144کی خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا اور ان کے ٹریلر، ٹرک ، سوزوکی میں لدی ہزاروں من گندم و آٹے کی بوریاں جو کہ بلوچستان و دیگر صوبوں میں اسمگل کی جارہی تھیں اپنے قبضے میں لیا تھا اور ملزمان کو پولیس کی تحویل میں دے دیا تھا، بعدازاں تھانہ موچکو و دیگر تھانوں نے گرفتار ملزمان سے تحقیقات اور ریمانڈ حاصل کرنے کیلیے جوڈیشل مجسٹریٹ غربی غلام مرتضی بلوچ کے روبرو پیش کیا ۔

اس موقع پر فاضل عدالت نے ملزمان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیکر انھیں ضابطہ فوجداری کے ایکٹ کے تحت فوری رہا کرنے کا حکم دیا اور برآمد کیا ہوا مال بھی اصل مالکان کے حوالے کرنیکی ہدایت کی تھی فاضل عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح طور پر کہا ہے کہ قانون کے مطابق سیکشن 144کے تحت قانونی مشینری اسی وقت حرکت میں آسکتی ہے جب اصل مدعی جس نے قانون نافذ کرنے کا حکم نامہ جاری کیا ہو یا وہ جس کے تحت وہ کام کرتا وہ مدعی کی حیثیت سے ایف آئی آر میں شامل ہو جیسا کہ ضابطہ فوجداری کے ایکٹ 4(h) میں واضح قانون موجود ہے اور ضابطہ فوجداری کے ایکٹ 195(I)(a) crpcمیں موجود ہے چوکہ گرفتار شہریوں کی ایف آئی آر میں مدعی کا خانہ خالی ہے جسے عدالت نے غیرقانونی قرار دیا ہے اور مزید کہا ہے کہ عدالت عالیہ نے بھی اس نوعیت کے مقدمات کو فوری خارج کرنیکا حکم دیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں