دنیا بدل رہی ہے

اپنے گردوپیش کو سمجھنے والوں کے لیے اور سی ایس ایس میں بیٹھنے والے امیدواروں کے لیے اس کا مطالعہ لازمی ہے۔


Arif Anis Malik September 26, 2021
[email protected]

دنیا تیل اور تیل کی دھار دیکھتی ہے مگر صاحب بصیرت اور صاحب کشف پردے کے پیچھے کچھ اور دیکھتا ہے۔ وہ سارے عوامل اور اسباب کے مسبّب کو دیکھتا ہے اور تبھی وہ زمینی حقائق کو دیکھنے والے تمام تجزیہ نگاروں کو پیچھے چھوڑ جاتا ہے۔

گزشتہ سال جب نیو یارک سے سید طارق محمود الحسن کی کتابA Choaos in Wrold شایع ہوئی تو میں اس میں افغانستان میں امریکی شکست کی پیشین گوئی دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ تب صدر بائیڈن نے حلف اٹھانا تھا اور ابھی امریکی پسپائی کوسوں دور نظر آرہی تھی، تبھی مجھے بھی بہت سوں کی طرح حیرت ہوئی جب میں نے پڑھا کہ ''افغانستان سے امریکی پسپائی ایک نوشتہ دیوار ہے جسے دنیا کی سب سے ہیبت ناک طاقت استعمال کر کے بھی نہیں روکا جاسکتا، تماشا تو تب ہوگا گا جب اربوں ڈالرز سے کھڑی کی گئی افغان فوج چند دنوں میں تاش کے پتوں کی طرح بکھر جائے گی۔''

سید طارق محمود الحسن کی یہ چند سطور اس وجہ سے خاص ہیں کہ وہ آج سے ایک سال پہلے لکھی گئیں جب دنیا آنیوالے صدر کے بارے میں قیافے لگا رہی تھی۔ اگست 2021 میں یہ ساری باتیں سچ ثابت ہو گئیں اور امریکی ہیبت کا بت افغانستان کے سنگلاخ پہاڑوں میں بکھر گیا۔

سید طارق محمود الحسن ایک قانونی ماہر، مایہ ناز تجزیہ کار ، اور مصنف ہیں۔ انھوں نے نارتھمپٹن یونیورسٹی (برطانیہ) سے بزنس کی ڈگری کے ساتھ قانون میں ایل ایل ایم کیا ہوا ہے۔ وہ عالمی تھنک ٹینکس کے رکن رہ چکے ہیں جن میں انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار اسٹرٹیجک اسٹڈیز ، رائل کامن ویلتھ سوسائٹی ، چاتھم ہاؤس ، اور رائل سوسائٹی آف آرٹس کے فیلو بھی ہیں۔ انھوں نے کئی تعلیمی ، تربیتی اور مشاورتی ورکشاپس کی قیادت بھی کی ہے۔

سید طارق محمود الحسن بین الاقوامی تعلقات ، عالمی امور اور سیاست کے ماہر کے طور پر پہنچانے جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے بہت سے عالمی اداروں اور یونیورسٹیوں میں مختلف سیمینارز میں شرکت کی ہے۔ان کی بین الاقوامی تعلقات اور عالمی امور پر دو کتابیں بھی شایع ہوچکی ہیں جن کے نام A world in Chaos اور ''دنیا بدل رہی ہے'' ہیں۔ کتابوں کی دنیا میں انقلاب لانے والے بھائیوں کی جوڑی نے بک کارنر جہلم سے چھاپی ہے اور چھاپنے کا حق ادا کیا ہے۔

تقریباً آٹھ برس سے سید طارق محمود الحسن کو تارکین وطن کے قانونی حقوق کے لیے سرگرم عمل دیکھ رہا ہوں۔ وہ ورلڈ کانگریس آف اوورسیز پاکستانیز کے برطانیہ کے صدر بھی ہیں اور سابق وزیر اعظم تھیریسا مے کے ساتھ وومن کانگریس کے انعقاد میں بھی پیش پیش تھے۔ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ تارکین وطن کو ووٹنگ کا حق دلانے کے لیے پانچ سال تک سپریم کورٹ میں جو جنگ لڑی گئی جس کا فیصلہ 2018 میں ہوا، سید طارق محمود الحسن اس کے ہراول دستے میں شامل تھے۔

انھوں نے تارکین وطن کے مقدمات کی فاسٹ ٹریک شنوائی کے لیے پیش رفت میں بھی بیش بہا کام کیا جس سلسلے میں لاہور ہائی کورٹ کے ساتھ تین چار سال تک جدوجہد کی گئی اور گزشتہ برس اس سلسلے میں ایک خصوصی بنچ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

جب 2018 میں ان کے دو معصوم بچوں کی پاکستان میں حادثے میں وفات ہوئی تو ان پوری دنیا میں ان کے دوستوں نے سوگ منایا۔ پچھلے تین برسوں میں سید طارق محمود الحسن کو راکھ کا ڈھیر ہوتے، پارہ پارہ ہوتے اور بکھیرتے دیکھا اور پھر ان کو قطرہ قطرہ مجسم ہونے کی کوشش بھی کرتے دیکھا گوشاید یہ کبھی بھی نہ ہو پائے گا کہ ایسی دراڑیں بھرتی کب ہیں۔

اب ان کا آدھا وقت پاکستان گزرتا ہے اور وہ ہر دوسرے روز کمالیہ میں موجود ہوتے ہیں جہاں ایک وسیع و عریض خانقاہ اور لنگر خانہ زیر تعمیر ہے۔ بات بے بات ان کے آنسو رواں ہوتے ہیں اور کبھی کبھی یہ نالے چڑھ جاتے ہیں۔ یہ سانحہ بلاشبہ ایسا جانکاہ ہے کہ پہاڑ کو بھی سرمہ بنادے۔

سید طارق محمود الحسن نے دو سال بہت شدید مشکل نفسیاتی کیفیت میں گزارے، پھر انھوں نے اپنے صدمے کو ہی اپنی طاقت بنانے کی ٹھان لی۔ ایک طرف انہونی نے اپنی روحانی اور قلبی وارداتوں کو کتاب کی شکل دینی شروع کر دی، ان کا لکھا جب دنیا کے بڑے دماغ اور امریکی دانشور سٹیون کوہن نے پڑھا تو وہ بھی عش عش کر اٹھا۔ وہ گزشتہ پانچ برس سے بیرون وطن پاکستانیوں پر تحقیق پر مبنی ایک کتاب لکھ رہے ہیں جو اردو زبان میں اپنی نوعیت کی پہلی کتاب ہوگی۔

سید طارق محمود الحسن نے اپنے بچوں سید زمام امام اور سید محمد علی امام کی یاد میں کروڑوں روپے کی خطیر رقم سے ''علی زمام ٹرسٹ'' بنا دیا جس کی مدد سے وہ بے شمار بچوں کی زندگیوں کو اجالنا چاہتے ہیں، یہی اب ان کی زندگی کا مشن بن چکا ہے اور انھوں نے اپنے آپ کو اسی مقصد کے لیے وقف کر دیا ہے۔ وہ خانقاہی نظام کو بھی ایک نئے زاویے سے روشناس کرنا چاہتے ہیں ۔اس سال 18 جون کو علی زمام ٹرسٹ کا باضابطہ آغاز ہو چکا ہے جس کے تعلیمی اور خیراتی اداروں سے ان گنت زندگیاں فیض یاب ہوں گی۔

''دنیا بدل رہی ہے'' گزشتہ کچھ برسوں میں اردو میں بین الاقوامی تعلقات ہر شایع ہونے والی بہترین کتابوں میں سرفہرست ہے جس کی تقریب رونمائی جلد ہونے والی ہے۔ اپنے گردوپیش کو سمجھنے والوں کے لیے اور سی ایس ایس میں بیٹھنے والے امیدواروں کے لیے اس کا مطالعہ لازمی ہے۔ اس میں پاکستان، ہندوستان، ترکی، سعودی عرب، چین اور امریکا کے مستقبل کے حوالے سے شاندار بحث کی گئی ہے۔ سید طارق محمود الحسن خود ان لوگوں میں شامل ہیں جو اس دنیا کو بدلنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں اور تارکین وطن کی زندگیوں کو اجالنے کے حوالے سے اس ضمن میں ہم سب کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔

ان سطور کی اشاعت کے دوران ہی یہ خوشگوار خبر سننے کو ملی کہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے احکامات پر حکومت پنجاب نے سید طارق محمود الحسن کو اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب کا وائس چیئرپرسن مقرر کردیا ہے۔ یہ کئی اعتبار سے ایک شاندار تقرری ہے اور امید کی جاتی ہے کہ سید طارق محمود الحسن کی سربراہی میں کمیشن تارکین وطن کے مسائل کے حل میں مزید پیش رفت کرسکے گا اور صاحب تصنیف کی کتاب کی روشنی میں اگر دنیا نہ بھی بدلی تو امید ہے کہ اوورسیز پاکستانیز کمیشن پنجاب ضرور بدلے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔