اسلحہ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت کیلیے 5 عدالتیں قائم

خصوصی عدالتوں میں صرف اسلحہ ایکٹ سے متعلق 2ہزار سے زائد مقدمات کی سماعت کی جائے گی،روزانہ 8 سے 10مقدمات داخل ہورہے ہیں


Arshad Baig January 28, 2014
خصوصی عدالتوں میں صرف اسلحہ ایکٹ سے متعلق 2ہزار سے زائد مقدمات کی سماعت کی جائے گی،روزانہ 8 سے 10مقدمات داخل ہورہے ہیں.

عدالت عالیہ کے حکم پر پانچوں اضلاع میں سندھ اسلحہ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت تیزی سے نمٹانے کے لیے 5خصوصی عدالتیں قائم کردی گئیں۔

خصوصی عدالتیں صرف اسلحہ ایکٹ کے تحت درج مقدمات کی سماعت کریںگی، خصوصی عدالتوںمیں2ہزار سے زائد مقدمات کی سماعت تیزی سے ہوگی ،اسلحہ ایکٹ کے روزانہ 10سے 15مقدمات مزید داخل کیے جارہے ہیں، تفصیلات کے مطابق ہائی کورٹ کے رجسٹرار نے پانچوں اضلاع کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو تحریری طور پر ہدایت کی تھی کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ کے حکم پر سندھ اسلحہ ایکٹ 2013 کے تحت درج مقدمات کو تیزی سے نمٹانے کیلیے فوری طور پر 5 خصوصی عدالتیں قائم اور فرسٹ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کی عدالتوں کو خصوصی عدالتیں قرار دیا جائے، عدالت عالیہ کے حکم پر پانچوں اضلاع کے سیشن ججز نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرسٹ شرقی امینہ نذیر انصاری، صدف آصف ملیر ، عرفان احمد راچپوت غربی ، فیض محمد بھٹی وسطی اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن نمبر ایک شاہد حسین چانڈیو کی عدالتوں کو خصوصی عدالتیں قرار دیکر اسلحہ ایکٹ کے 2 ہزار سے زائد مقدمات منتقل کردیے۔

 photo 1_zpsd5e403ab.jpg

خصوصی عدالتوں نے اسلحہ ایکٹ کے الزام میں ملوث ملزمان کے مقدمات کی سماعت تیزی نمٹانے کیلیے روزانہ کی بنیاد پر سماعت کا آغاز کردیا، عدالتی ذرائع کے مطابق ملزمان بلال ، اویس ، سعد اﷲ سمیت 23 سے زائد ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت مسترد کردی گئی ہے ، 80 سے زائد ملزمان پر فرد جرم بھی عائد کردی گئی ہے ،جبکہ کئی ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا ہے عدالت نے ایک ملزم کوجرم ثابت ہونے پر 14برس کی سزا سنادی ہے ، واضح رہے کہ سندھ اسلحہ ایکٹ کے تحت جرم پر 7 برس کی سزا کو بڑھا کر 14برس قید کی سزاکردیا ہے،خصوصی عدالت نے ملزمان کی ضمانت مسترد کرنے کے فیصلے میں واضح طور پر تحریر کیا ہے کہ اسلحہ ایکٹ کے سیکشن 26 کے تحت اگر کوئی پولیس افسر شہری کیخلاف جھوٹا مقدمہ درج کرے گا یا برآمدگی جھوٹی ظاہر کرنے اورشواہد عدالت میں پیش نہ کرنے پر اس تفتیشی افسر کیخلاف اسی نوعیت کا مقدمہ درج کرنیکا حکم ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں