علم کی شمع پروفیسرڈاکٹر عقیلہ اسلام

آپکی رحلت سے ایسے افرادکی تعدادمیں ایک اورکمی واقع ہوگئی جس نے اپنی زندگی کوانسانیت کے اعلی ترین آدرشوں کیلیے وقف کیا۔



ڈاکٹر عقیلہ اسلام 13؍ اگست 1936 کو فرخ آباد (انڈیا) میں پیدا ہوئیں۔ آپ نے میٹرک نیو ٹاؤن گرلز سکینڈری اسکول، کراچی سے کیا اور یہاں آپ انور جہاں، بشیرالدین اور صفیہ خان جیسے اساتذہ سے مستفید ہوئیں یہی وجہ تھی کہ آپ بھی ساری زندگی علم کی روشنی پھیلاتی رہیں۔

انٹر آپ نے گورنمنٹ وومنز کالج فریئر روڈ (موجودہ شاہراہ لیاقت) سے 1955 میں کیا پھر 1958 میں طبیعات میں بی ایس سی (آنرز) اور ایم ایس سی فزکس 1959ء میں جامعہ کراچی سے کیا۔ گورنمنٹ وومنز کالج، فریئر روڈ میں بحیثیت ڈیمانسٹیڑ فزکس 1958 میں اور 1959ء میں ماسڑز کے بعد یہیں پر آپ لیکچرار مقرر ہوئیں یہ بڑے اعزاز کی بات ہوتی ہے کہ طالبعلم جہاں سے سر فراز ہو، اسی ادارے کی خدمت اور اس کے وقار کو آگے بڑھانے کا موقع ملے جو کہ اس کی لیاقت اور قابلیت کا منہ بولتا ثبوت بھی ہوتا ہے اور خدائے بزرگ نے آپ کو یہ عظیم موقع دیا، جس سے آپ نے انتہائی احسن طریقے سے سرانجام دیا۔

1965 سے 1968 تک آپ سربراہ شعبہ علم طبیعات گورنمنٹ کالج فار ویمن، کراچی میں تعینات رہیں۔ 1969 میںبراہ راست انتخاب کے ذریعہ آپ کا تبادلہ گورنمنٹ گرلز کالج، حیدرآباد میں پروفیسر آف فزکس کی حیثیت سے ہوا۔ کولمبو پلان اسکالر شپ 1969 کے ملنے پر کینیڈا چلی گئیں اور بائیو فزکس میں واٹرلو یونیورسٹی سے ایم ایس سی 1971 میں کیا اور مک ماسٹر (McMaster) یونیورسٹی سے نیوکلیئر فزکس میںپی ایچ ڈی 1975میں کر کے پاکستان کی پہلی علم طبیعات میں خاتون پی ایچ ڈی ہونے کا اعزاز اپنے نام کیا جو کہ وطن عزیز اور اس میں رہنے والوں کے لیے قابل فخر بات ہے۔

1975 میں واپسی پر گورنمنٹ گرلز کالج، لاڑکانہ کی پرنسپل بنیں پھر 1976 میں ڈیپوٹیشن پر PINSTECH(PAEC) نیلور (راولپنڈی) بحیثیت سنیئر سائنٹیفک آفیسر اٹامک انرجی کمیشن چلی گئیں بعد ازاں 1979 میں پوسٹ ڈاکڑل فیلو شپ پرمک ماسڑ یونیورسٹی کینیڈا گئیں۔ واپسی پر 1981 میں گورنمنٹ گرلز کالج (شاہراہ لیاقت) میں صدر شعبہ طبیعات کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ 1991-92 میں ڈیپوٹیشن پر ڈی جے سائنس کالج سے منسلک ہوئیں۔ آپ قومی کمیٹی برائے نظرثانی نصاب سے 1984 سے 1987 تک وابستہ رہیں۔

آپ PAAS کونسل سے 1982-85 تک، فزکس سوسائٹی، پاکستان آرٹس کونسل کی تاحیات ممبر، امریکن فزیکل سوسائٹی، سائنس پروموشن فورم پاکستان، کینیڈین ایسوسی ایشن آف فزکس، فیڈریشن یونیورسٹی وومن کی تاحیات جرنل سیکریٹری 1996سے رہیں۔

آپ بانی صدر سینٹر آف فزکس ایجوکیشن کراچی اور ممبر اکیڈمک کونسل جامعہ کراچی کے عہدوں پر بھی فائز رہیں۔ آپ Paper setter اور Examiner بورڈ آف ہائیر سکینڈری ایجوکیشن (کراچی اور سندھ) اور جامعہ کراچی بھی رہیں۔ ممبر سلیکشن بورڈ اور سینیٹ جامعہ کراچی کے عہدوں پر بھی فائز رہیں ۔ آپ ملک، اندورن ملک ہونے والی کانفرنسوں کی آرگنائزنگ کمیٹی میں بھی شریک رہتیں، ورکشاپس آن فزکس ایجوکیشن سے بھی منسلک رہیں۔

1994میں گورنمنٹ کالج فار وومن، ناظم آباد میں بحیثیت پرنسپل آپ کا تقرر ہوا اور یہیں سے آپ طویل ترین خدمات کے بعد 1996میں ریٹائر ہوئیں مگر آپ کی علم کی چاشنی اور طالبعلموں میں علم کی روشنی پھیلانے کا جذبہ یہاں رکا نہیں بلکہ آپ اور ذوق و شوق سے ''انبیاء کی میراث'' کی نشرو اشاعت میں سرگرم ہو گئیں۔

آپ ستمبر 1996ء سے اپریل 1998تک ویسٹرن گریجویٹ کالج آف بزنس ایڈمنسٹریشن، جامعہ ہمدرد کراچی سے بحیثیت ڈائریکڑ ایڈمنسٹریشن منسلک رہیں۔ اکتوبر 1998 سے اپریل 2000 تک ڈپٹی ڈائریکڑ ہمدرد انسٹیٹیوٹ برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی (HIIT) سٹی کمپس کراچی تعینات رہیں۔ مئی 2000سے دسمبر 2002 تک وزیٹنگ فیکلٹی ممبر محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی سے وابستہ رہیں۔

آپ اکتوبر 2002 میں ممبر Organizing committee, International Space Week کا حصہ رہیں۔ جنوری 2003سے مئی 2003تک عثمان انسٹیٹیوٹ میں بحیثیت وزیٹنگ فیکلٹی ممبر برائے ٹیچرنگ فزکس ٹوانجینئرز خدمات سر انجام دیتی رہیں۔ اپریل 2004 میں وارث علی شاہ پبلک اسکول، کراچی کی ڈائریکڑ اکیڈمکس کے عہدے پر فائز ہوئیں۔ مارچ 2007سے جون 2008 تک آپ خادم علی شاہ بخاری انسٹیٹیوٹ، کراچی سے بحیثیت پروفیسر آف فزکس اور ممبر برائے ایڈوانس اسٹیڈیز ریسرچ بورڈ منسلک رہیں۔

جولائی 2008 سے جنوری 2010 تک جناح یونیورسٹی برائے خواتین کراچی کی رجسٹرار اور علم طبیعات کی پروفیسر رہیں۔ اپریل 2010 سے قراقرم انڑنیشنل یونیورسٹی گلگت میں بحیثیت پروفیسر فزکس اور نیچرل وارتھ سائبر کی ڈین مقررہوئیں۔ آپ نے کبھی ترویج علم کے لیے عہدوں کی پرواہ نہیں کی۔ آپ نے کئی ملکی اور غیر ملکی کانفرنسوں میں حصہ لیا جن میں آٹھ فنی تھے اور مقالے بھی پیش کیے جن غیر ملکی ممالک میں آپ نے کانفرنسوں میں حصہ لیا ان میں آسڑیلیا، بنگلادیش، کینیڈا، انڈیا، میکسکو، سنگاپور، امریکا و چین، جاپان اور سائوتھ کوریا سیمینارز میں آپ کے مقالات شامل کیے گئے۔

مئی 2009میں آپ نے وائس چانسلر کے نمایندہ کی حیثیت سے ہائیر ایجوکیشن کی میٹنگ جو اسلام آباد میں منعقد ہوئی اس میں شرکت کی۔ طالبعلمی کے دور سے ہی آپ نے طلباء تحریکوں میں حصہ لینا شروع کر دیا تھا۔ زرینہ شفیع کے ساتھ مل کر بین المدارس مباحثوں، تقریری مقابلوں، ڈراموں کے انتظامات میں حصہ لیتیں۔ آپ گرلز اسٹوڈنٹ کانگریس کی لائبریری سیکریٹری رہیں۔ آپ کا شمار رضویہ اسکول کے بانیوں میں ہوتا ہے۔ آپ اور آپ کے ساتھیوں نے ہمیشہ اپنے سے کم خوش نصیبوں کی دادرسی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

اپنے دستور مساوات میں کچھ ترمیم کرو

کچھ مسرت غریبوں میںبھی تقسیم کرو

آپ این ایس ایف سے بھی وابستہ رہیں۔ آپ نہ صرف ایک بہترین استاد بلکہ بے حد منتظم پرنسپل بھی تھیں۔نصاب کی تیاری کے سلسلے میں آپ کی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا،وہ اپنی ذمے داری کلاس روم تک ہی نہیں سمجھتیں بلکہ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی انتہائی دلچسپی اور انہماک کے ساتھ مصروف عمل رہتیں۔

آپ اردو ،انگریزی ادب کا بہترین ذوق رکھتیں۔آپ کی رحلت سے ایسے افراد کی تعداد میں ایک اور کمی واقع ہوگئی جس نے اپنی زندگی کو انسانیت کے اعلی ترین آدرشوں کے لیے وقف کیا ہو۔نوع انسانی کی فلاح کے پرچم کو ہمیشہ حق گوئی اوراصول پسندی سے سربلند رکھاہو۔ اللہ کریم آپ کی کامل مغفرت فرمائے اوردرجات بلند فرمائے۔ (آمین) آپ کا 'عدم' کی طرف لوٹنا 'علم' سے محبت کرنے والوںبشمول میرا ذاتی نقصان ہے جس کی تلافی ممکن نہیں۔

رستہ کبھی سورج کا کوئی روک سکا ہے

کل اور کسی نام سے آجائیں گے ہم لوگ

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔