ضرورت …

آج ہم عوام اپنے بنیادی معاشی حقوق سے محروم ہیں ،جن بنیادی ضروریات و حقوق کا ضامن ہمارا آئین ہے۔



ROME: دنیا میں بسنے والے تمام انسانوں کی کچھ بنیادی ضروریات ہوتی ہیں، جن پر فطری طور پر تمام انسانوں کا مساوی حق ہے۔ بنیادی ضروریات میں پینے کا صاف پانی، اشیائے خورونوش اچھی تعلیم، صحت اور روزگار شامل ہیں۔

ہر ملک اپنے شہریوں کو بنیادی ضروریات دینے کا پابند ہے اقوام عالم میں کئی ممالک اس میں کامیاب ہوئے ہیں ،ہر ملک کا آئین اس بات کا ضامن ہے کہ وہ اپنے عوام کی بنیادی ضروریات اور معاشی حقوق کا مکمل تحفظ کرے گا۔ پاکستان کا آئین بھی اس بات کا ضامن ہے ،مگر بدقسمتی سے قیام پاکستان سے لے کر آج تک ہم پر حکومت کرنے والی تمام سیاسی جماعتوں نے اس کی نفی کی ہے۔

آج ہم عوام اپنے بنیادی معاشی حقوق سے محروم ہیں ،جن بنیادی ضروریات و حقوق کا ضامن ہمارا آئین ہے آج ہمیں ان میں سے کچھ بھی میسر نہیں۔ پاکستان میں برسراقتدار آنے والی تمام سیاسی پارٹیاں صرف اپنے بنیادی حقوق و ضروریات کا خیال کرتی ہیں ،ان کا عوام سے کچھ بھی لینا دینا نہیں ہے اور ہم عوام زندہ قوم کا نعرہ لگانے والے آج ان کے آگے لاچار و بے بس ہو چکے ہیں آج تو سب جھوٹ لگتا ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کہ تمام سیاسی پارٹیاں عوام سے کسی قسم کا بدلہ یا انتقام لے رہی ہیں تبھی تو عوام الناس کو یہ سب ایک جنس کی طرح استعمال کر رہے ہیں۔

میرے نزدیک آج کوئی بھی سیاسی جماعت عوام سے مخلص نہیں ہے اگر یہ ہم سے مخلص ہوتے تو آج ہمارا یہ حال نہیں ہوتا آج عوام نے تبدیلی سرکار کا اصل روپ بھی دیکھ لیا ہے آج کسی بھی شعبے میں تبدیلی نظر نہیں آتی۔ مہنگائی بے روزگاری عروج پر ہیں، پڑھا لکھا نوجوان در ،در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہے، غریب کے لیے آج روزگار ناپید ہو چکی ہے دن بدن اشیائے خورو نوش عوام کی پہنچ سے بہت دور نکل چکی ہے، آج پینے کا صاف پانی صحت و تعلیم کی بنیادی سہولیات سے عوام محروم ہیں۔

موجودہ دور ہو یا سابقہ ادوار ہر دور میں عوام کو دھوکا ملا ہے ان کو ہمیشہ لوٹا گیا ہے ، تمام سیاسی جماعتوں نے اقتدار میں آکر بڑی بے دردی کے ساتھ ہمارے خوابوں کو چکنا چور کیا ہے، باحیثیت قوم ہمیں بری طرح مفلوج کر دیا گیا ہے، ان تمام کا ذمے دار ہمارا سیاسی طبقہ ہے ، عوام کو خواب غفلت سے جاگنا ہوگا ،اور یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ اسی طرح زندگی بسر کریں گے یا ان جابروں سے اپنی معاشی آزادی حاصل کریں گے۔

عوام کو بڑی سنجیدگی سے سوچنا پڑے گا ،ان سیاسی پارٹیوں سے بھلائی کی توقع رکھنا فضول ہے انھوں نے آج تک کچھ ڈلیور نہیں کیا ،یہ آگے کیا ڈلیور کریں گے عوام کو اب اپنے اندر سے اپنے نمایندوں کو آگے لانا پڑے گا، تبھی ان مسائل سے ہماری جان چھوٹے گی ،انسان ایک بار دھوکا کھاتا ہے جو بار بار دھوکا کھائے اسے کیا کہا جائے۔ موجودہ سرکار کہتی ہے کہ سابقہ حکمران چور ہیں اور اپوزیشن والے کہتے ہیں کہ سرکار چور ہے جب یہ سب چور ہیں، لٹیرے ہیں تو ہم عوام ان پر بھروسا کیوں کرتے ہیں؟

تمام سیاسی پارٹیوں کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے کہ عوام کو باآسانی بیوقوف بنایا جا سکتا ہے اور مزے کی بات ہے کہ عوام ان کے ہاتھوں ہر بار بے وقوف بن بھی جاتے ہیں اب یہ سلسلہ بند ہونا چاہیے پاکستان ایک نازک دور سے گزر رہا ہے معیشت کا بیڑہ غرق ہو چکا ہے عام آدمی کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے اقوام عالم میں ہماری جگ ہنسائی ہورہی ہے اور موجودہ سرکار سب ٹھیک ہے کا راگ الاپ رہی ہے آخر کب سرکار اور عوام ایک پیج پر ہونگے اور وہ پیج ہو گا پاکستان کی معاشی آزادی کا ۔آخر کب عوام کو ان کے معاشی حقوق ملیں گے ،بنیادی معاشی مسائل کے حل کے لیے عوام کو متحد ہوکر احسن اقدامات اٹھانے پڑیں گے اس کے لیے سب سے پہلے اپنے اندر سے اپنے عوامی نمایندوں کو سامنے لانا پڑے گا جو ان سے مخلص ہوں محب وطن ہوں جنھیں عوام کا احساس ہو۔

ہم نے آج سب کو آزما لیا ہے مگر بدقسمتی سے کوئی بھی سیاسی جماعت ہمارے معیار پر پوری نہیں اتری ہے اس سارے عمل میں صرف قصور سیاسی پارٹیوں کا نہیں ہے بلکہ ہم عوام کا بھی ہے ہم کیوں ہر بار مفاد پرست ٹولے کو منتخب کرکے ایوان اقتدار میں لاتے ہیں جب تک ہم اپنے آپ سے مخلص نہیں ہونگے تب تک ہم سے کوئی مخلص نہیں ہوگا ،اس کے لیے ہمیں سب سے پہلے اپنی اصلاح کرنے کی ضرورت ہے۔

خارجی تبدیلی کے لیے سب سے پہلے اندرونی تبدیلی لانی پڑتی ہے تمام معاملات کو ہمیں ایک باشعور قوم کی نظر سے دیکھنا ہوگا ۔ ہمیں ایک عہد کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ آیندہ ہم ایسے کسی کو بھی ایوان اقتدار میں منتخب کرکے نہیں لائیں گے جو مفاد پرست ہو، اس وقت ایک محب وطن قیادت کی اشد ضرورت ہے جو عوام کے مسائل کو انقلابی بنیادوں پر حل کرے ۔

موجودہ سیاسی پارٹیاں اب بھروسے کے لائق نہیں ،اب ہمیں بہت احتیاط سے کام لینا پڑے گا ذرا سی کوتاہی سے معاملات بہت بگڑ جائیں گے۔ اپنی فلاح و بہبود اور روشن مستقبل کے لیے اب حقیقی عوامی نمایندوں کو ایوان اقتدار میں منتخب کرکے لانا پڑے گا تبھی یہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا اس بار اگر پھر سے ہم نا کامیاب ہوگئے اور ایوان اقتدار میں مفاد پرست ٹولہ قابض ہو گیا تو ایک بار پھر سے ملک کا بیڑا غرق اور ستیاناس ہو جائے گا ۔

اگر اس بار بھی ہم عوام ناکام ہوگئے تو اپنے حالات کے خود ذمے دار ہوں گے، ہمیں حقیقی طور پر ایک زندہ قوم بننا پڑے گا اور زندہ قوم کبھی غلط فیصلے نہیں کرتی ۔موجودہ حکومت سے بھی عوام نے بہت سی امیدیں وابستہ کر رکھی تھی مگر انھوں نے بھی تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا ،اب ہمارے پاس کوئی آخری آپشن نہیں موجود ہے، عوام کو اپنے اندر سے اپنے عوامی نمایندوں کو سامنے لانا پڑے گا تبھی یہ ملک ایک معاشی آزاد ملک بنے گا کافی سال بیت گئے بہت سا وقت ضایع ہوچکا ہمارا ایک پھر سے غلط فیصلہ وطن عزیز کو تباہی و بربادی کی طرف دھکیل دے گا، اس تباہی کا ذمے دار ہم ہونگے اور آنے والی نسلیں ہمیں ہماری اس غلطی پر کبھی معاف نہیں کریں گی۔

ضرورت اس امر کی ہے ہم پاکستان کی خوشحالی کے لیے ابھی سے تیاری شروع کر دیں ، ہمارے پاس صرف دو راستے ہیں اول اپنے اوپر دوبارہ سے مفاد پرست ٹولے کو مسلط کریں یا پھر اپنے اندر سے اپنے عوامی نمایندوں کو ایوان اقتدار میں منتخب کریں جس طرح ہم پر قابض مفاد پرست سیاسی ٹولے کا خوشحالی اور ترقی پر حق ہے اسی طرح اس ملک میں بسنے والے تمام پاکستانیوں کا بھی خوشحالی اور ترقی پر پورا پورا حق ہے اب ہمیں اپنی معاشی آزادی کی تحریک کا آغاز کرنا ہوگا اور وطن عزیز کو ان مفاد پرست ٹولے سے آزاد کرانا ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں