بواسیر علامات اسباب علاج

ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ میں رہنے والوں کواس مرض کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔


ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ میں رہنے والوں کواس مرض کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے ۔ فوٹو : فائل

بواسیر ایک اذیت ناک نا مراد اور تکلیف دہ بیماری ہے۔ یہ بڑی آنت اور مقعد کی سوزش کے نتیجے میں پیدا ہوتی ہے، مقعد کے اندر وریدوں کے پھول جانے کو کہتے ہیں۔

بواسیر کا مرض پاکستان میں عام ہے۔ اگر اس مرض کا بروقت علاج اور تشخیص نہ کی جائے تو مرض بڑھنے کا خدشہ رہتا ہے۔ بواسیر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ مرض عمر رسیدہ لوگوں میں بھی عام ہے۔ قبض اور بواسیر چند ایسے امراض میں سے ایک ہیں جو انسان کی طبیعت میں بے چینی کا سبب بھی بنتی ہے۔ بواسیر کا علاج ممکن ہے اگر وقت پر تشخیص کرلی جائے۔

بواسیر کی اقسام

( 1 )۔ اندرونی بواسیر( Internal To Anus)

یہ مقعد کی نالی کے اندر ہوتی ہے اور لعاب دار جھلی (Mucus) سے ڈھکی ہوتی ہے۔

( 2 ) ۔بیرونی بواسیر( External To Anus)

یہ مقعد کی نالی کے باہر ہوتی ہے اور جلد (skin) سے ڈھکی ہوتی ہے۔

(3 )۔ عام بواسیر (Inteiro Exteral)

اگر پہلی اور دوسری ، دونوں اقسام کی بواسیر ایک ساتھ ہو، ایک ہی مریض میں ہو تو اسے عام بواسیر (Common) کہتے ہیں۔ بواسیر اقسام کے لحاظ سے تین طرح کی ہوتی ہے۔ خونی، بادی اور مسوں والی۔

یہ انتڑیوں کی بیماری ہے جو انتڑیوں کی کارکردگی میں خرابی واقع ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ یہ گرمی کی نسبت سردی کے موسم میں زیادہ رونما ہوتی ہے کیونکہ سردیوں میں ہم پانی کا استعمال کم کرتے ہیں اس وجہ سے جسم میں خشکی کا غلبہ ہوکر انتڑیوں کے افعال میں نقص پیدا کردیتا ہے۔ بڑی آنت میں سوزش پیدا ہونے ، خاص طور پر آخری حصے میں ورم ہوجانے سے مقعد بھی متاثر ہوتی ہے۔ یوں مقعد کا منہ پھول کر مسے کی سی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

(2) ۔ خونی بواسیر

اس میں مقعد سے خون رس کر پیشاب کے ساتھ نکلنے لگتا ہے۔

(3) ۔ بادی بواسیر

اس میں خون تو نہیں نکلتا لیکن تکلیف خونی بواسیر سے زیادہ ہوتی ہے کیونکہ مقعد کے منہ پر مسہ نمودار ہونے سے رفع حاجت کے وقت بہت زیادہ تکلیف ہوتی ہے۔ بہت اذیت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خونی اور بادی بواسیر کی علامات میں کچھ زیادہ فرق نہیں ہے۔

بواسیر کی دونوں اقسام میں مریض شدید قبض میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ مقعد کے منہ پر تیز جلن اور خارش ہوتی ہے۔ پیشاب اور پاخانہ کے اخراج میں تنگی اور تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مریض کی بھوک ختم ہو جاتی ہے۔ قوت ہاضمہ میں خرابی پیدا ہو کر تبخیر، تیزابیت اور گیس پیدا ہونے لگتی ہے۔ براز کے مکمل طور پر اخراج نہ ہونے سے اپھارہ سا ہو کر پیٹ پھولا پھولا رہتا ہے۔ منہ سے بدبو آتی ہے۔ چہرے کی رنگت زرد اور جسامت کمزور پڑ جاتی ہے۔ اعضا میں دکھن کا احساس پیدا ہو کر جوڑوں اور کمر میں درد رہنے لگتا ہے۔ نیند میں کمی اور مزاج میں چڑچڑا پن پیدا ہو جاتا ہے۔ طبیعت میں بے چینی رہتی ہے۔

اسباب

ذہنی دباؤ اور اعصابی تناؤ میں رہنے والوں کو بھی ہوتا ہے۔ مرغن، بادی گوشت، تیز مرچ، مسالہ، چاول، بینگن، دال مسور، فاسٹ فوڈز، کولا، مشروبات، بیکری مصنوعات اور ثقیل غذاؤں کے شوقین افراد بھی بواسیر میں مبتلا دیکھے گئے ہیں۔ صبح سے شام تک بیٹھ کر کام کرنے والے افراد کو بھی بواسیر ہو سکتا ہے اور بہت سے عوامل جو اس بیماری کو پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ان میں موٹاپا، گردے اور مثانے کی پتھری، امراض معدہ، امراض جگر، انتڑیوں کی بیماریاں، دل کے امراض، دائمی قبض، زیادہ جلاب لانے والی دواؤں کا استعمال، مسلسل کھانا، سستی، کاہلی، خواتین میں دیگر اسباب کے ساتھ ساتھ حیض کا بند ہونا اور حمل کے دوران بھی بواسیر ہو جاتا ہے۔ بعض کا حمل کے بعد ختم ہو جاتا ہے اور بعض کا ختم نہیں ہوتا۔ زیادہ سگریٹ کا استعمال، خالی پیٹ سگریٹ پینا۔

بچاؤ کیسے ممکن ہے؟

موسم چاہے ٹھنڈا ہو یا گرم، 6 سے 10 گلاس پانی پئیں۔ سگریٹ خالی پیٹ نہ پئیں، کچی سبزیاں بطور سلاد استعمال کریں، ہر کھانے کے ساتھ سلاد کا استعمال ضرور کریں۔گوشت میں ہمیشہ کوئی نہ کوئی سبزی ضرور ملا کر استعمال کریں۔ تیز مسالہ کی چیزیں نہ کھائیں، کھانے کے فوراً بعد سونے اور لیٹنے کی عادت کو چھوڑ دیں۔

پاکستان اور بھارت کے لوگ مسالے دار غذائیں شوق سے کھاتے ہیں، نظام زندگی میں تسلسل ربط کا اور توازن کا فقدان اس بیماری کو پیدا کرتا ہے ۔ ان سب چیزوں سے بچیں، زیادہ دیر کرسی پر بیٹھنے سے بھی احتیاط کریں۔

گھریلو علاج

٭ چقندر کے قتلوں کو پانی میں ابال کر اس پانی کی ایک پیالی صبح ناشتے سے ایک گھنٹہ پہلے پینے سے پرانی سے پرانی بواسیر کی شدت میں کمی واقع ہوتی ہے۔ یورپ اور ایشیا میں اکثر لوگ چقندر کے قتلوں کو ابال کر کھانے کے ساتھ بطور سلاد کے کھاتے ہیں۔

٭ انجیر کے پانچ سے سات دانوں کو رات کو بھگو کر صبح نہار منہ کھا کر پانی پی لینا بواسیر کی دونوں اقسام کے لیے فائدہ مند ہے۔

٭زیتون کا تیل لگانے کے لیے بہت مفید ہے، اسے بواسیر کے مسوں پر لگائیں اور زیتون کے تیل کو پیا بھی جاسکتا ہے، اگر قبض بہت شدت اختیار کرے۔

(1)۔گریڈ I:-Stool (Bleeding) کے ساتھ خون آتا ہے لیکن بواسیر کے مسے مقعد سے باہر نہیں آتے۔

(2)۔ گریڈ II:- (Poolapse)۔ بواسیر کے مسے Stool کے دوران باہر نکل آتے ہیں پھر انگلیوں سے دبانے سے واپس جاتے ہیں۔

(3)۔گریڈ III:- بواسیر کے مسے بغیر Stool کیے باہر نکل آتے ہیں اور مستقل باہر رہتے ہیں۔ انگلیوں سے دبانے سے بھی واپس نہیں جاسکتے اور مقعد سے لیس دار مادہ خارج ہوتا رہتا ہے۔ خارش، درد اور جلن بھی ہوتی ہے۔ مقد کے گرد چیتھڑے لٹکتے نظر آتے ہیں مریض خون کی کمی کا شکار ہو جاتا ہے۔

پیچیدگیاں

مسلسل خون کا رسنا، مسوں کا مقعد سے باہر آکر پھنس جانا۔ تھراموسس زخم کا بننا، گینگرین، فائبروسس۔

ہومیوپیتھک ادویات

ایسکیولس ( Aeseculus)

مقعد میں ہمیشہ چھوٹے چھوٹے پتلے چبھن پیدا کرنے والے لکڑی کے ٹکڑوں کے بھرے ہونے کا احساس، کمر درد، چلتے ہوئے چھوٹی کمر میں درد جو کولہو تک جائے۔

(2)۔کالنسونیا ( Collinsonia)

اس کی علامات زیادہ تر خواتین میں پائی جاتی ہیں اور خاص طور پر حاملہ عورتوں میں ملتی ہیں۔ حاملہ کی شدید قبض اور بواسیر۔

(3)۔ہیمامیلس( Hamamelis)

بہ کثرت خون آنا، خون کا سیاہی مائل ہونا، مسوں میں سوزش کا زیادہ ہونا۔

(4)۔ایلوز (Aloes)

ٹھنڈے پانی سے استنجا کرنے سے آرام، مسوں کا انگور کے خوشوں کی طرح لٹکا ہوا ہونا۔Stool پتلے اور گیس خارج کرتے وقت بھی Stool کا نکل جانا۔

(5)۔نکس وامیکا ( Nux Vomica)

مریض چڑچڑا اور ورزش نہیں کرتا ہے۔ شراب نوشی، محرکات، مسالہ جات، قبض کش ادویات کا زیادہ استعمال کرتا ہے۔

(6)۔سلفر ( Sulphur)

مقعد میں جلن اور خارش کا زیادہ ہونا، خاص طور پر رات کے وقت سر کی چوٹی پر جلن، بواسیری خون بند ہونے سے سر درد کا پیدا ہونا۔

(7)۔کیلکریا فلور( Calcarea Flourica)

یہ جسم کے ڈھیلے پن کو دور کرتی ہے، پرانی بواسیر خون کا آنا، قبض۔

(8)۔پی اونیا ( Poeonia)

یہ دوا کمزور افراد جو بواسیر کا شکار ہو جائیں ان کے لیے بہت ہی مفید ہے۔ مریض کو لگتا ہے کہ اس کا پورا جسم اکٹھا ہو کر بواسیری مسوں میں سما گیا ہے۔ خون بہتا ہے، مسے باہر نکلے ہوئے ہوتے ہیں۔ مریض پوری طاقت سے چلاتا ہے مسوں کو ہاتھ لگاتے ہی تشنج شروع ہو جاتا ہے۔

(9)۔ریٹینیا ( Ratannia)

مقعد میں اس طرح درد جیسے کسی نے شیشہ پیس کر مقعد میں رکھ دیا ہے۔ مقعد کٹی پھٹی اور آگ کی طرح جلن،وقتی طور پر ٹھنڈے پانی سے آرام ملتا ہے، مریض عجیب مصیبت میں گرفتار ہوتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں