پی ایس ایل 6 میچ آفیشلز کے کردار پر سوال اٹھنے لگے

 ڈسپلن کی خلاف ورزیاں نظرانداز،ایونٹ کا ماحول خراب اور ساکھ متاثر


Abbas Raza June 18, 2021
گلیڈی ایٹرزماضی میں کئی بارسرفرازپرجرمانے کرنے والے ریفری سے ناخوش۔ فوٹو: فائل

پی ایس ایل 6 میں میچ آفیشلز کے کردار پر سوال اٹھنے لگے جب کہ ڈسپلن کی خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرنے پر ایونٹ کا ماحول خراب اور ساکھ متاثر ہونے لگی۔

کرکٹ میں ڈسپلن کے حوالے سے ملکی بورڈز تو ایک طرف آئی سی سی نے بھی سخت رویہ اختیار کررکھا ہے،بدزبانی اور تلخ کلامی سمیت کوڈ آف کنڈکٹ کی کسی بھی خلاف ورزی پر سخت ایکشن لیتے ہوئے پابندی اور جرمانے کی سزائیں سنائی جاتی ہیں،البتہ پی ایس ایل6میں میچ آفیشلز اس حوالے سے کافی ڈھیل دکھاتے نظر آئے۔

کئی مواقع پر کھلاڑی ضرورت سے زیادہ غصے کا مظاہرہ کرتے دیکھے گئے، کراچی کنگز اور اسلام آباد یونائیٹڈ کے میچ میں محمد عامر اور افتخار احمد کی تلخ کلامی کا معاملہ نظر انداز کردیا گیا۔

منگل کی رات شاہین شاہ آفریدی کا باؤنسر سرفراز احمد کے ہیلمٹ پر لگنے کے بعد دونوں میں خوب گرما گرمی ہوئی،اس کی بازگشت میچ ختم ہونے پر کھلاڑیوں کے میدان سے باہر جاتے ہوئے بھی سنائی دیتی رہی،عالمی سطح پر بھی یہ واقعہ مختلف ویب سائٹس پر موضوع بحث بنا۔

سوشل میڈیا پرکئی صارفین سابق کپتان تو دیگر پیسر کی حمایت میں کھل کر اپنی رائے کا اظہار کرتے رہے لیکن میچ ریفری محمد انیس نے صرف رسمی وارننگ پر اکتفا کیا،عامر اور افتخار کے میچ میں ریفری علی نقوی خاموش تماشائی کا کردار ادا کرتے رہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ایس ایل6کے 26میچز ہو چکے مگر کسی کو ڈسپلن کی خلاف ورزی پر جرمانہ تک نہیں سنایا گیا، تاحال ایونٹ میں سامنے آنے والے کسی بھی ناخوشگوار واقعے کا سخت نوٹس لینے سے گریز کیا گیا ہے، ڈسپلن کی ان خلاف ورزیوں کو نظر انداز کرنے پر ٹورنامنٹ کا ماحول خراب اور ساکھ متاثر ہونے لگی۔

دوسری جانب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میچ ریفری محمد انیس سے خوش نہیں ہے، ذرائع کے مطابق پی ایس ایل کے ابتدائی 3ایڈیشنز میں تین اور فرسٹ کلاس کرکٹ میں ایک بار وہ صرف زیادہ اپیلیں کرنے پر ہی سرفراز پر جرمانے عائد کر چکے تھے،البتہ شاہین آفریدی والے کیس میں کوئی ایکشن لینے سے گریز کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |