وفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کی 4 ہزار پوسٹیں خالی ہونے کا انکشاف

وفاقی حکومت میں 6 فیصد کوٹے پر بلوچستان کی 10 ہزار پوسٹیں بنتی ہیں مگر 6161 افراد نوکریاں کررہے ہیں.


Zahid Gishkori January 20, 2014
وفاقی حکومت میں 6 فیصد کوٹے پر بلوچستان کی 10 ہزار پوسٹیں بنتی ہیں مگر 6161 افراد نوکریاں کررہے ہیں.

وفاقی حکومت کوٹا سسٹم کی میعاد بڑھانے کیلیے قانون سازی پر غور کر رہی ہے، بلوچستان کیلیے 52 مختلف شعبوں میں 4000 مخصوص نشستیں خالی پڑی ہیں۔

بلوچستان سے متعلقہ امور کے حوالے سے بنائی گئی کمیٹی نے نشاندہی کی ہے کہ بلوچستان کے 6 فیصد کوٹے پر وفاق میں 10 ہزار نشستیں مخصوصی ہیں مگر اس وقت صرف 6141 ملامین کے پاس بلوچستان کے ڈومیسائل ہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب دستاویز کے مطابق مختلف وزارتوں اور ان سے متعلقہ ڈیپارٹمنٹس میں بلوچستان کی بی پی ایس 17 سے بی پی ایس 21 کی 272 سیٹیں خالی پڑی ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 27(1) میں کوٹا سسٹم کی وضاحت کی گئی ہے جس کی معیاد 14 اگست 2013 کو ختم ہورہی تھی، وفاقی کابینہ نے آرٹیکل میں ترمیم کی منظوری دی مگر اس کے بعد کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی، حکومت کوٹہ سسٹم کو 20 سال کیلئے توسیع دینا چاہتی ہے۔ کمیٹی کے مطابق وزارت پانی وبجلی میں بلوچستان کی 1022 پوسٹیں خالی پڑی ہیں۔ اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق وزارت پانی و بجلی میں خالی نشستوں کی تعداد 1459 ہے۔

 photo 1_zpsf28eee20.jpg

اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے مطابق وزارت دفاع میں 590، وزارت دفاعی پیداوار میں 581، پوسٹل سروسز میں 367، وزارت صنعت میں 138، وزارت خزانہ میں 133، ٹیکس محتسب سیکریٹریٹ میں 125، کابینہ ڈویژن میں 121، وزارت کامرس میں 107، کیپٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ میں 104، پاکستان ریلویز میں 69، وزارت پٹرولیم میں 49، نیب میں 42، وزارت سمندرپار پاکستانیز میں 28، اطلاعات اور داخلہ کی وزارتوں میں 24،24 اور وزارت قانون میں 23 نشستیں خالی پڑی ہیں۔ 12 نشستیں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، تعلیم اور کمیونیکیشن کی وزارت میں 19،19، وزارت فوڈ سیکیورٹی میں 15، ادارہ شماریات اور وزارت مذہبی امور میں 13،13، پلاننگ کی وزارت میں 11، فیڈرل محتسب سیکرٹریٹ اور اسٹبلشمنٹ ڈویژن میں 6،6، انسانی حقوق ڈیپارٹمنٹ میں 4، پورٹس اینڈ شپنگ، بین الصوبائی رابطہ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارتوں میں 2، 2 پوسٹیں خالی ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ایوان صدر(پرسنل)، ایوان وزیراعظم، قومی اسمبلی، سینیٹ، سپریم کورٹ میں بلوچستان کیلیے کوئی پوسٹ مخصوص نہیں۔ چیئرمین کمیٹی بشیر ورک کے مطابق 23 ویں ترمیم کا بل قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں پڑا ہے۔گزشتہ دنوں وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی 4000 ملازمین کی بھرتی کیلیے وفاق کو خط لکھا ہے۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایم این اے سید عیسیٰ نوری کا کہنا ہے کہ ہم نے اس معاملے کو پارلیمنٹ میں اٹھایا ہے مگر ہماری آواز کسی نے نہیں سنی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔