کورونا وبا نے خوشحال گھرانوں کی خوشیاں بھی نگل لیں

محمد عمران کو لاک ڈاؤن کے دوران ملازمت سے جواب مل گیا


Kashif Hussain May 03, 2021
عمران نے برے حالات سے نکلنے کیلیے پینٹنگ کاسہارالیا ۔ فوٹو : فائل

کورونا کی وبا نے غریب طبقہ کے ساتھ بہت سے ہنستے کھیلتے اور خوشحال گھرانوں کی زندگی کا رخ بھی موڑ دیا۔

بیروزگاری کا عفریت لاکھوں خاندانوں کی خوشیاں نگل گیا، صنعتوں سے نکالے گئے ورکرز کی زندگیاں تو جیسے رک ہی گئیں کیونکہ ان کے تجربہ اور مہارت کے مطابق ملازمت ملنے کا امکان پہلے سے بھی کم ہوگیا، ایسے خاندانوں کے لیے اپنی معمول کی زندگی کو آگے بڑھانا ایک چیلنج بن گیا، زندگی کی چھوٹی مشکلات بھی پہاڑ لگنے لگتی ہیں، ایسی ہی صورتحال کا سامنا کراچی کے ایک گھرانے کو بھی کرنا پڑا جو کورونا کی وبا سے قبل ایک خوشحال زندگی بسر کررہا تھا۔

دو بچوں پر مشتمل اس گھرانے کے کفیل محمد عمران گارمنٹ فیکٹری میں مرچنٹائزر کے طور پر کام کر رہے تھے اور اپنے 16 سال کے پروفیشنل کیریئر کے دوران انھوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ اس قد کٹھن حالات کا سامنا ہوگا، محمد عمران کو لاک ڈاؤن کے دوران ملازمت سے جواب مل گیا جس گارمنٹ فیکٹری میں عمران 7 سال سے کام کررہے تھے وہ پاکستان کے ایک بڑے کاورباری گروپ کا حصہ تھی جس نے کورونا کی وبا کے دوران اپنا ایک یونٹ بند کردیا جس میں کام کرنے و الے عمران سمیت 700سے زائد ورکرز بے روزگار ہو گئے۔

گلستان جوہر کے رہائشی محمد عمران کو پہلے ایک سے دو ماہ یہ امید رہی کہ وہ دوسری ملازمت حاصل کرنے میں کامیاب رہیں گے تاہم وقت آگے بڑھتا گیا اور ملازمت کے مواقع کم سے کم ہوتے چلے گئے ایسے میں ان کی بچت شدہ رقم بھی ختم ہونے لگی، لاک ڈاؤن ختم ہونے اور زندگی معمول پر آنے کے بعد محمد عمران اور ان کے اہل خانہ کی اصل آزمائش شروع ہوئی، اسکولوں نے بچوں کی فیس کا تقاضہ شروع کردیا، بلوں کی ادائیگی نہ ہونے پر بجلی کا کنکشن کاٹ دیا گیا اور ان کے اہل خانہ کو کئی ہفتوں بجلی کے بغیر زندگی گزارنا پڑی۔

سجاوٹ کے نام سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم تشکیل دیا

محمد عمران پاکستان میں اسپوک آرٹ کو فروغ دینے کے خواہش مند ہیں اور ایک آن لائن اسٹوڈیو بنانا چاہتے ہیں انھوں نے اپنے جیسے افراد کیلیے جو آرٹ کے ذریعے روزگار کماسکتے ہیں ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا چاہتے ہیں جس کے لیے انھوں نے سجاوٹ کے نام سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم تشکیل دیا ہے۔ یہ پلیٹ فارم پینٹرز کی ایک کمیونٹی ہوگا جو ان افراد کو فن کے مداحوں تک رسائی فراہم کریں گے جو ان کی صلاحیتوں کا بہتر معاوضہ ادا کر سکیں۔

سجاوٹ پلیٹ فارم سے کسٹمائزڈ آرٹ کے نمونے تیارکیے جائیں گے

سجاوٹ پلیٹ فارم سے کسٹمائزڈ آرٹ کے نمونے تیار کیے جائیں گے پینٹنگز یا کلیگرافی آرڈر پر تیار کی جائے گی جن میں لائیو وال پینٹنگز بھی شامل ہیں یعنی دفاتر اور گھروں میں جس دیوار پر پینٹنگ کرنا ہو گی آرٹسٹ وہاں جاکر لائیو پینٹنگ کریں گے، پینٹنگز کروانے والے کسی بھی قول یا اپنے سگنیچر کو بھی پینٹ کروا سکیں گے محمد عمران اس پلیٹ فارم سے ایسے تمام آرٹسٹس کو جوڑنا چاہتے ہیں جو مشکلات کا شکار ہیں اور ان کا فن ان کی مشکلات کو کم کرسکتا ہے۔

ایسے آرٹسٹوں کو مدد کی جائے گی جو باقاعدہ تربیت حاصل نہیں کرسکے

محمد عمران نے کہا کہ ''سجاوٹ''کی تشکیل کا مقصد ایسے آرٹسٹوں کو سپورٹ کرنا ہے جو مالی مشکلات کی وجہ سے باقاعدہ تربیت حاصل نہ کر سکے لیکن اپنی خداداد صلاحیت کی وجہ سے پینٹنگز کی مہارت رکھتے ہیں ایسے افراد اپنی پینٹنگز فروخت کر کے پیشہ ورانہ تربیت کے لیے وسائل جمع کر سکتے ہیں اور ان مشکلات حالات میں اپنی صلاحیت کو اپنے گھروں کی کفالت کیلیے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

عمران نے برے حالات سے نکلنے کیلیے پینٹنگ کاسہارالیا

محمد عمران کہتے ہیں کہ ان حالات نے انھیں توڑ کر رکھ دیا تھا، محمد عمران نے ان پریشان کن حالات سے نکلنے کے لیے پینٹنگ کا سہارا لیا انھوں نے قرانی آیات پر مبنی کیلی گرافی شروع کردی جس سے انھیں ایک دلی تسکین ملا اور مایوسی کا غلبہ کم ہونے لگا، محمد عمران نے اپنی بنائی پینٹنگز اور کیلی گرافی کی تصاویر دوستوں کو واٹس ایپ کرنا شروع کردیں اور فیس بک کا بھی سہارا لیا، اس دوران ان سے ایک کمپنی نے رابطہ کیا جو اپنے دفاتر کو پینٹنگز اور کیلی گرافی سے آراستہ کرنا چاہتی تھی، اس کمپنی کی خواہش تھی کہ گائے کی کھال سے بنے ہوئے خام لیدر پر کیلی گرافی کی جائے۔

یہ کام عمران کے لیے مشکل تھا لیکن انھوں نے کوشش کی اور وہ فن پارہ پسند کیا گیا اس کے بعد ایک قریبی فیملی نے ان کی خدمات حاصل کیں اور اپنے نو تعمیر شدہ گھر کی تزئین کے لیے دیوار پر لائیو پینٹنگ بنوائی، محمد عمران کی پینٹنگز اور اسلامی کیلی گرافی کو سراہا گیا جس سے انہیں ہمت ملی اور انھوں نے اس صلاحیت کو روزگار کا ذریعہ بنانے کا فیصلہ کیا اور اپنی اس صلاحیت کے بارے میں سوشل میڈیا کے ذریعے مارکیٹنگ شروع کی جس کے نتیجے میں انھیں بے روزگاری کے بعد کے عرصہ میں 12کیلی گیرافی اور 3 لائیو وال پینٹنگز کے آرڈر مل چکے ہیں۔

آمدنی ملازمت سے کم ہے لیکن بہتری کی امید ہے

محمد عمران کے مطابق پینٹنگز سے حاصل ہونے والی آمدنی ملازمت سے ملنے والی رقم سے بہت کم ہے لیکن بہرحال ایک امید ہے کہ یہ سلسلہ آگے چلتا رہا تو کچھ نہ کچھ آمدن ہوتی رہے گی ساتھ ہی ایک قلبی سکون بھی ملتا ہے جب قرآنی آیات اور کلمات پینٹ کرتے ہیں تو یہ سوچ ہوتی ہے کہ دنیا میں اس کا معاوضہ نہ ملا تو کیا ہوا ثواب تو ملے گا جو آخرت میں کام آئے گا۔

محمد عمران کہتے ہیں کہ انھوں نے باقاعدہ آرٹ کی تربیت نہیں لی لیکن بچپن سے انھیں ڈرائنگ کا شوق تھا اور وہ بڑی عمر تک ڈرائنگ کرتے رہے اس کے علاوہ انھوں نے ٹیکسٹائل ڈیزائننگ کا بھی کورس کیا تھا جس سے انھیں رنگوں کے ذریعے احساسات کے اظہار کا سلیقہ آتا ہے اور یہی صلاحیت ان کے کام آرہی ہے، محمد عمران ہر میڈیم اور پینٹنگ آرٹ کی تقریباً ہر صنف پر کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اب اس صلاحیت کو ہی اپنا پیشہ اور روزگار کا مستقل ذریعہ بنانے کے خواہش مند ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں