گردے کی پتھری سے نجات کیسے ممکن ہے

دنیا بھر میں ہر11میں سے ایک شخص کو اپنی زندگی میں گردوں کی پتھری کا سامنا ہوتا ہے۔


دنیا بھر میں ہر11میں سے ایک شخص کو اپنی زندگی میں گردوں کی پتھری کا سامنا ہوتا ہے۔فوٹو : فائل

گردوں کے مختلف امراض میں ایک پتھری بھی ہے جو آج کل بہت عام ہے۔

دنیا بھر میں ہر11میں سے ایک شخص کو اپنی زندگی میں گردوں کی پتھری کا سامنا ہوتا ہے۔ یہ ایک دفعہ کے بعد دوبارہ بھی ہوسکتی ہے۔گردوں میں پتھری ایک تکلیف دہ مرض ہوتا ہے جس کا علاج ہومیوپتھ میں آسانی سے ہوجاتا ہے لیکن اس کے دوبارہ ہونے کے امکانات رہتے ہیں۔

گردوں میں پتھری کی بہت ساری وجوہات ہیں ۔ پانی کم پینا ، خاندان میں اس کے مریضوں کی موجودگی، نمک اور کیلشیم والے کھانے زیادہ کھانا ، موٹاپا ، ذیابیطس، پیٹ کے امراض اور سرجری وغیرہ کا ہونا۔

گردوں کی پتھری پیشاب کی نالی کے کسی بھی حصے کو متاثر کرسکتی ہے اور اگر وہاں پر پھنس جائے تو نکلنا ذرا مشکل ہوجاتا ہے۔ عام طور پر اس سے کوئی زیادہ نقصان نہیں ہوتا۔ درد کش ادویات اور بہت زیادہ پانی پینا معمولی پتھری کو نکالنے کے لیے کافی ثابت ہوتا ہے تاہم اگر وہ پیشاب کی نالی میں پھنس جائے یا پیچیدگیوں کا باعث بنے تو پھر سرجری کروانا پڑتی ہے۔

پتھری نکل جانے کے بعد وہ دوبارہ نہ بنے تو اس کی بھی ادویات لینی چاہئیں۔ نکلنے کے بعد یہ سوچ لینا کہ اب سب ٹھیک ہے مناسب نہیں ہے تاہم اس سے بچاؤ کے لیے اگر لوگ غذائی عادات کا خیال رکھیں تو کافی حد تک مدد مل سکتی ہے۔

علامات:آغاز میں اس کی علامات کا پتا نہیں چلتا تاہم اگر چلنے پھرنے سے گردوں میں حرکت ہو یا پتھری پیشاب کی نالی میں چلی جائے تو یہ علامات سامنے آتی ہیں:

٭ پسلیوں کے نیچے سائیڈ اور پیچھے کی جانب شدید درد۔٭ایسا درد جو پیٹ سے نیچے جاتا ہوا محسوس ہو۔٭ایسا درد جس کی لہریں اور ارتعاش شدت سے محسوس ہو۔٭ پیشاب کرتے وقت تکلیف کا ہونا۔٭پیشاب کا رنگ گلابی سرخ یا براؤن ہونا۔٭بدبودار پیشاب ٭ بار بار پیشاب آنا۔٭ عام معمول سے ہٹ کر پیشاب آنا۔٭بخار اور سردی لگنا۔٭پیشاب کی مقدار کم ہوجانا ( پیشاب آتا تو بار بار ہے لیکن تکلیف سے اور تھوڑا تھوڑا آتا ہے جس سے مریض پریشان ہوجاتا ہے)٭اتنا شدید درد ہونا جس کے باعث ساکت بیٹھنا یا کسی پوزیشن پر لیٹنا ناممکن ہوجاتا ہے۔٭ایسا درد جس کے ساتھ سر چکرائے اور الٹی ہو۔٭ بخار اور سردی کے ساتھ گردوں کے مقام پر درد ہونا۔ ٭پیشاب میں خون آنا۔٭پیشاب کرنے میں مشکل کا سامنا۔

پتھری کیوں اور کیسے بنتی ہے؟ گردوں کا اہم کام خون سے یوریا یورک ایسڈ جیسے بیکار مادوں کا خارج کرنا ہے۔ اس کے علاوہ گردے خون کی ترکیب کو مستقل رکھنے کے لیے اسی میں سے سوڈیم کلورائیڈ، پوٹاشیم، کیلشیم، سلفیٹ اور فاسفیٹ جیسے نمکیات کی زیادتی کو کم کرتے ہیں۔ نامیاتی اور غیر نامیاتی مرکبات پانی میں حل ہوکر بادامی رنگ کا پیشاب بنادیتے ہیں۔ اب بعض اوقات خوراک میں کیلشیم وغیرہ والی چیزوں کی زیادتی گردے کی بیماری اور پانی کی کمی کی وجہ سے آہستہ آہستہ یہ چیزیں گردے مثانے میں جمع ہوتی رہتی ہیں اور جمع ہوکر چھوٹی چھوٹی پتھری کی شکل اختیار کرلیتی ہیں۔

گردے کی پتھری کی عموماً تین اقسام ہوتی ہیں۔سادہ، مرکب اور پیچیدہ پائی جاتی ہیں ،کیمیائی اجزائے ترکیبی کے اعتبار سے عموماً یہ مندرجہ ذیل چیزوں پر مشتمل ہوتی ہیں:کیلشیم آگزایسٹ اور فاسفیٹ ، یوریا، یورک ایسڈ ، میگنشیم۔

گردے کی پتھری کا سبب بننے والے تین کھانے

چربی اور پروٹین : گردے کی پتھری کا سبب بننے والے اجزاء یا مادوں میں سب سے پہلے نمبر پر جانوروں کی چربی اور وہ پروٹین ہے جو سرخ گوشت میں پائی جاتی ہے۔ یہ مادے گردے کی پتھریوں کے خطرے کو بڑھاتے ہیں۔ ایسی کچھ دوسری چیزیں بھی ہیں جو اس پریشانی کا سبب بنتی ہیں۔ پالک اور سبزیوں جیسی کھانے کی چیزیں سب کے لیے فائدہ مند ہیں لیکن وہ خون میں آکسیلیٹ (نمک اور آکسالک ایسڈ کے ایسٹر) میں اضافہ کرتی ہیں جس سے پتھری کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ سرخ گوشت میں پائی جانے والی چربی اور پروٹین کی وجہ سے بھی گردے میں پتھری بن سکتی ہے۔ سوفٹ ڈرنکس بھی پتھری بننے کا سبب بن سکتی ہیں۔

پتھری بننے سے بچنے کا طریقہ:یہ زیادہ مشکل نہیں ہے ۔ زیادہ سے زیادہ پانی پیجیے، نمک، گوشت، تیل اور جانوروں کی پروٹینز میں کمی کردیں، آبی غذا پتھری کے خطرات کو کم کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہوسکتی ہے کیوں کہ یہ سبزیوں، پھلوں اور مچھلی سے مالامال ہے۔

پتھری کے بعد : ایک دفعہ آپریشن یا شعاعوں کے ذریعے علاج سے آدمی کی جان پتھری سے مکمل طور پر نہیں چھوٹتی دوبارہ ہونے کا امکان رہتا ہے۔

پتھری کے بعد کی خوراک: مشروبات کا استعمال زیادہ کردیں، پانی زیادہ سے زیادہ پئیں۔ کیلشیم والی اشیاء کا استعمال کم کردیں۔ بالکل ختم نہیں کرنا اس کے علاوہ سرخگوشت، مچھلی، اوجھڑی وغیرہ کا استعمال کم کریں۔ پھلوں میں آلو بخارا، پالک، سفید مولی کا استعمال بھی کم کردیں۔ کافی ، کولا ڈرنکس بھی کم سے کم استعمال کریں۔گردے کے درد کی صورت میں خربوزہ اور تربوز کا استعمال بڑھادیں۔ فالسہ اور انار کے شربت کا استعمال کریں۔

ہومیوپتھک علاج

٭بربیرس ولیگریس30 Berberis v vilgaris Q پیشاب میں سرخ ریگ ، پیشاب کرتے وقت کمر میں درد، کمر درد اور پیشاب کی تکالیف دو ضروری ہیں۔

٭پریرابریوا Fareira Brava 30

رانوں میں دردیں۔ مریض صرف جانوروں کی طرح دونوں ہاتھوں اور پاؤں پر کھڑے ہوکر پیشاب کرسکتا ہے۔ پیشاب کی بو تیز ایمونیا کی بو کی مانند، پیشاب میں سرخ ریت ۔

٭لائیکو پوڈیم Lyco Podium 30

پیشاب کی سرخ ریت کے لیے یہ دوا نمایاں درجہ رکھتی ہے۔ بچہ پیشاب کرتے وقت درد کی وجہ سے بہت چیختا ہے اور کافی مقدار میں ریت خارج کرتا ہے۔ پیشاب دن کی نسبت رات کو زیادہ ۔

٭تھلاسپی برسا سٹورس۔

6 ۔ ThlaspiBursa Q

یہ دوا پتھری اور ریگ خارج کرنے کے لیے نہایت کامیاب دوا ہے۔

٭گھریلو علاج

زیتون کا تیل، سیب کا سرکہ دو چمچ ملاکر اخروٹ کو پیس کر 2 عدد اور ایک کشمش چبا کر کھانے سے گردے کی پتھری ریزہ ریزہ ہوکر پیشاب کے راستے نکل جاتی ہے۔

٭ شہد، لیموں کا رس اور زیتون کا تیل ایک ایک چمچہ آدھا گلاس پانی میں حل کرکے نہار منہ پی لیں، 15-20دن میں گردے کی پیشاب کے راستے خارج ہوجائے گی۔

نوٹ: یہ تمام دوائیں ڈاکٹر کے مشورے سے استعمال کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں