گھنٹیا ریوماٹائیڈ آرتھرائٹس

گھٹنوں اور جوڑوں کا مرض بھی اسی قسم کی بیماری ہے جو آج کل بہت عام ہوگئی ہے۔


گھٹنوں اور جوڑوں کا مرض بھی اسی قسم کی بیماری ہے جو آج کل بہت عام ہوگئی ہے۔ فوٹو: فائل

آرتھرائٹس کی کئی اقسام ہیں مگر ریوماٹائیڈ آرتھرائٹس واحد قسم ہے جو ہمارے مدافعتی نظام کی خرابی کے باعث پیدا ہوتا ہے۔

اس قسم کے امراض میں ہمارا اپنا مدافعتی نظام اپنے ہی جسم کو نقصان پہنچاتا ہے اور جب اپنا نظام اپنے جسم کو نقصان پہنچانے لگے تو اس کو آٹو امیون کہتے ہیں۔ ان امراض میں مدافعتی نظام اپنے ہی حصوں، خلیوں اور دیگر چیزوں کو بیرونی جراثیم سمجھ کر ختم کرنے کی کوشش کرنے لگتا ہے۔

ریوماٹائیڈ آرتھرائٹس بھی ایک آٹو امیون بیماری ہے۔ جس میں ہمارا مدافعتی نظام ہی ہاتھوں کی انگلیوں، کلائی اور گھٹنوں اور دیگر جوڑوں کو نقصان پہچانے لگتا ہے جس سے ان میں انفیکشن کا عمل شروع ہو جاتا ہے جو درد، اکڑاہٹ اور سوزش کا باعث بنتا ہے۔ بعض بیماریاں وقت کے ساتھ جنم لیتی ہیں اور اتنی زیادہ بڑھ جاتی ہیں کہ ان کا علاج بھی ممکن نہیں رہتا یا بہت مشکل ہوتا ہے۔

گھٹنوں اور جوڑوں کا مرض بھی اسی قسم کی بیماری ہے جو آج کل بہت عام ہوگئی ہے۔ ہزاروں مریض دن اور رات اس کی اذیت سے گزر رہے ہیں ۔ موسم کی تبدیلی کے اثرات ان پر بہت زیادہ اثرانداز ہوتے ہیں۔ خاص طور پر سردیوں کا موسم ایسے افراد کے لیے ایک امتحان ہوتا ہے۔

مردوں کی نسبت خواتین اس مرض کا زیادہ شکار ہوتی ہیں اور بعض خواتین کو بچے کی پیدائش کے بعد جوڑوں اور گھٹنوں کے درد کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انسانی جسم میں موجود جوڑ، چلنے پھرنے، اٹھنے بیٹھنے اور زندگی کے تمام کام انجام دینے کے لیے بہت ضروری ہیں۔اگر ان میں کمزوری آجائے یا وہ کام کرنا چھوڑ دیں تو زندگی دوسروں کی محتاج ہو کر رہ جاتی ہے۔

گھٹنوں اور جوڑوں کے امراض کی کیا علامات اور وجوہات ہیں ، اس کے بارے میں آگاہی بہت ضروری ہے اور ایسی صورت میں مریض کو کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا چاہیں۔ یہ جاننا بھی بہت ہی ضروری ہے تاکہ ان کو اپنا کر تکلیف سے نجات حاصل کی جاسکے۔

گھٹنوں اور جوڑوں کے درد کی وجوہات

ماہرین کے مطابق اس بیماری کی کوئی خاص وجہ اب تک سامنے نہیں آسکی ہے۔ بعض ایسے عوامل ہیں جن کی وجہ سے سائنس دان انھیں اس بیماری کا موجب قرار دیتے ہیں وہ درج ذیل ہیں:

1۔ یہ مرض اگر ماں، باپ، دادا، دادی، نانا، نانی یا خاندان کے قریبی رشتے داروں میں موجود ہو تو امکان بہت بڑھ جاتے ہیں۔2۔ جسم میں کیلشیم کی کمی، نیند نہ آنا اور جسمانی کمزوری بھی اس کی ایک وجہ ہے۔3۔ جسم میں قوت مدافعت کا کم یا ختم ہونا، گھٹنوں اور جوڑوں کے درد کی بڑی وجہ تصور کی جاتی ہے۔4۔ جوڑوں کی بیماری کو گٹھیا بھی کہا جاتا ہے۔ اس بیماری میں جسم میں اپنے ہی جسم کے خلاف کام کرنے والے خلیے پائے جاتے ہیں اس بیماری میں ہڈیوں کے اندر موجود جھلی متاثر ہوتی ہے جسے میڈیکل کی زبان میں (Synoium) کہتے ہیں۔5۔ یورک ایسڈ کا بڑھنا:جسم میں یورک ایسڈ کا بڑھنا جوڑوں اور گھٹنوں کے درد کی بڑی وجہ سمجھا جاتا ہے۔6۔ جسم میں کولیسٹرول کی زیادتی بھی ان بیماریوں کی بڑی وجہ ہے۔

7۔ نشہ آور ادویات اور کثرت شراب نوشی بھی جسم کی ہڈیوں کو متاثر کرتی ہیں جس میں گھٹنوں اور جوڑوں کا درد قابل ذکر ہے۔ 8۔ خون میں کیلشیم اور پوٹاشیم کی بڑھتی ہوئی مقدار بھی اس بیماری کو جنم دیتی ہے۔9۔نمونیہ: موٹاپا اور قبض بھی گھٹنوں اور جوڑوں کے درد کا ایک سبب ہیں۔10۔ ناقص غذا کا استعمال: جس طرح آج کل کیمیکل وغیرہ ڈال کر سبزیوں کو اُگایا جاتا ہے اور وقت سے پہلے انڈے سے چوزے نکلنا اور پھر مختلف کیمیکل کھلا کر چوزے کو مرغی بنا دینا۔ پھلوں کو جلدی پکانا یہ سب چیزیں بھی انسانی جسم اور اس کے جوڑوں پر اثرانداز ہو رہی ہیں۔11۔ رہن سہن:اب انسانوں نے زیادہ پیدل چلنا، ورزش کرنا چھوڑ دیا۔ جس سے موٹاپا بڑھ رہا ہے اور اسی کی وجہ سے بھی جوڑوں اور گھٹنوں کا درد پیدا ہو رہا ہے۔

گھٹنوںاور جوڑوں کے درد کی علامات

1۔جسم کی کمزوری، ٭۔ بار بار تھکاوٹ کا احساس۔ ٭۔ سانس کا پھولنا۔

2۔بخار کا ہلکا ہلکا مستقل رہنا اور خاص طور پر ٹانسلز کا بڑھنا اور ان میں سوجن کا ہونا۔3۔بچے کی پیدائش کے بعد خوراک میں بے احتیاطی کرنا جو عام طور پر خواتین کرتی ہیں۔4۔ پیشاب کا بار بار آنا ، رک رک کر آنا ، پیشاب میں سوزش یا جلن کا ہونا۔5۔ نزلے کا مستقل رہنا اور حلق میں گرنا۔6۔چلنے پھرنے اور اٹھنے بیٹھنے میں تکلیف۔7۔ذیابیطس(شوگر) کا ہونا8۔ زیادتی عمر، دراصل عمر بڑھنے کے ساتھ ہڈیاں بھی کمزور ہونے لگتی ہیں جس کا باعث جوڑوں کا درد لوگوں کو اپنا شکار بنا لیتا ہے اور اس کا سب سے زیادہ اثر گھٹنوں پر ہوتا ہے۔

احتیاط اور علاج

1۔ روزمرہ کی خوراک میں چاول کا زیادہ استعمال نہ کریں۔2۔باہر کے کھانے سے احتیاط کریں۔3۔فاسٹ فوڈ کا استعمال کم کریں کیوں کہ بہ ظاہر تو فاسٹ فوڈ صاف ستھرے دکھائی دیتے ہیں لیکن ان کا زیادہ استعمال بیماری کا سبب بنتا ہے۔4۔خوراک میں ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جو لیس دار ہوں۔ جیسے ماش کی دال، بھنڈی، اروی اور پائے وغیرہ۔5۔پانی میں زیادہ وقت نہ گزاریں، خاص طور پر خواتین جو برتن اور کپڑے دھونے میں زیادہ پانی استعمال کرتی ہیں۔6۔ موسم سرما میں بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے گھٹنوں اور جوڑوں پر گرم پٹی یا کوئی گرم کپڑا باندھ کر رکھیں۔7۔ بادی چیزوں سے پرہیز کریں۔ جوڑوں پر مالش کرنے کی عادت ڈالیں۔8۔ ورزش کو معمول بنائیں لیکن اگر ورزش کرنے سے تکلیف بڑھنے لگے تو اپنے ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں۔9۔ ایسی غذائیں کھانے سے پرہیز کریں جو جسم میں یورک ایسڈ کے بڑھنے کا سبب بنتی ہوں۔

گھٹنوں کے درد سے نجات پانے کے گھریلو ٹوٹکے

1۔سکائی۔ ہڈیوں کا درد دور کرنے کا سب سے پرانا اور آزمودہ طریقہ درد والی جگہ کی سکائی کرنا ہے۔ کسی ٹھنڈی چیز جیسے برف سے۔ گھٹنوں کی سکائی کرنے سے اسی جگہ نسوں میں خون کی روانی کم ہو جاتی ہے جس سے سوجن کم ہو جاتی ہے اور درد بھی کم ہو جاتا ہے۔ایک مٹھی برف کی کیوب لے کر اس کو پتلے تولیے میں لپیٹ لیں اور اس سے سکائی کریں۔ درد والی جگہ 10 سے 20 منٹ سکائی کریں، اس عمل کو دن میں 2 سے 3 مرتبہ دہرائیں۔2۔ سرکہ : دو کپ پانی میں دو چھوٹے چمچ سرکہ شامل کرکے اس کو دن بھر میں تھوڑا تھوڑا کرکے پئیں۔3۔ پانی کے ٹب میں گرم پانی ڈال کر اس میں ایک یا دو کپ سرکے کے شامل کریں اس میں 30 منٹ تک گھٹنوں کو بھگو کر رکھیں۔

4۔ زیتون کے تیل کو سرکہ کے ساتھ ہم وزن ملا کر اس سے گھٹنوں پر مساج کریں۔5۔ ادرک: ادرک کا ایک چھوٹا ٹکڑا لے کر اسے ایک کپ پانی میں 10 منٹ کے لیے ابال لیں۔ اسی چائے کو چھان کر اس میں تھوڑا سا شہد اور لیموں کے چند قطرے ڈال کر اس چائے کو دن میں 2 سے 3 مرتبہ پئیں نیز ادرک کے تیل سے گھٹنوں کی مالش کریں۔6۔ ہلدی: ایک چھوٹا چمچہ پسی ہوئی ادرک اور ایک چھوٹا چمچہ ہلدی ایک کپ پانی میں ڈال کر 10 منٹ کے لیے ابالیں اور چھان کر تھوڑا سا شہد شامل کریں۔ اس سیال کو دن میں 2 بار استعمال کریں۔7۔ لیموں: ایک سے دو لیموں لے کر انھیں چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں پھر ململ کے کپڑے میں باندھ دیں اس پوٹلی کو تل کے گرم تیل میں تھوڑی دیر کے لیے بھگو دیں، پھر گھٹنوں پر رکھ کر 10 سے 15 منٹ کے لیے چھوڑ دیں۔ روزانہ صبح گرم پانی میں لیموں کا عرق ڈال کر نہار منھ پئیں۔

جوڑوں کے درد کا ہومیوپیتھک علاج

1۔رسٹاکس(RTUS-Tox): درد کی وجہ سے بے چینی اور ہلتے جلتے رہنے کی خواہش، مریض آرام سے نہیں لیٹ سکتا۔ پسینے کی حالت میں جب کہ جسم گرم ہو۔ سرد اور مرطوب ہوا لگ جانے سے جوڑوں کا درد شروع ہو جانا۔ پہلی حرکت ضرور تکلیف دیتی ہے۔ مگر بعدازاں چلنے پھرنے سے اور حرکت سے سکون ملتا ہے گرمی سے آرام سردی سے تکلیف کا بڑھنا۔2۔ برائی اوینا (BRYONIA): جوڑ سوجے ہوئے اور سرخ۔ حرکت سے تکلیف کا بڑھنا اول نمبر کی علامت ہے چپ چاپ پڑے رہنے سے سکون۔ 3۔ کاسٹیکم۔Causticum: سرد خشک ہوا لگنے سے جوڑوں میں درد اعضا کھنچ کر بدوضع ہوجاتے ہیں۔ گرمی سے آرام۔4۔ لیڈم پال ۔ (LEDUM): یہ چھوٹے چھوٹے جوڑوں کی خصوصی دوا ہے۔

دردہمیشہ نیچے سے اوپر کی جانب چلتا ہے۔ بستر کی گرمی سے درد میں شدت آجاتی ہے۔5۔پلسٹیلا۔PULSATILA: چلتا پھرتا درد خاص طور پر پلسٹیلا کو طلب کرتا ہے۔ گرمی سے تکلیف کا بڑھنا، سردی سے آرام اور شام کو علامات کی زیادتی پلسٹیلا کی تصدیق کرنے والی علامت ہے۔6۔کالچیکم۔ COLCHICUM: کھانے کی بُو تک سے شدید نفرت، کھانے کے خیال سے بھی متلی اور قے اس دوا میں جوڑوں کے درد کے ساتھ انتہائی کمزوری اور شام کو تکالیف میں اضافہ ہوتا ہے۔

تمام دوائیں ڈاکٹر کے مشورے کے مطابق استعمال کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں