2013 میں11صحافی دہشتگردی کا نشانہ بنےسی پی این ای

قاتل پکڑے گئے نہ لواحقین کومالی امداد فراہم کی گئی، ایکسپریس گروپ پر 2حملے کیے گئے


Press Release January 02, 2014
صحافیوں کے قتل کے واقعات میں ملوث مجرموں کونہ توگرفتار کیا جاسکا ہے اور نہ ہی اب تک عدالتوں سے انھیں سزا دلائی جاسکی ۔فوٹو:فائل

کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) میڈیا مانیٹرنگ سیل کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 2013کے دوران صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں نمایاں کمی واقع ہوئی کیونکہ اس سال 11 صحافی ملک میں جاری دہشت گردی کا شکار ہوئے جبکہ 2012 میں 16 صحافیوں کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس طرح سال 2000 سے اب تک پاکستان میں قتل کیے جانے والے صحافیوں کی تعداد 98تک جاپہنچی ہے ۔ سی پی این ای کی رپورٹ کے مطابق اس سال جن 6 صحافیوں کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی ان میں جنگ وجیو کے نمائندے ملک محمد ممتاز،روزنامہ انتخاب کے رپورٹر محمود خان آفریدی، بلوچی جریدہ طوارکے کراچی کے نمائندے عبدالرزاق سربازی،روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون کے احمد علی جویا ، روزنامہ کرک ٹائمز کے رپورٹر ایوب خٹک اورکراچی کے ایک مقامی اخبار کے رپورٹر شیخ علی محسن شامل تھے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صحافیوں کے قتل کے واقعات میں ملوث مجرموں کونہ توگرفتار کیا جاسکا ہے اور نہ ہی اب تک عدالتوں سے انھیں سزا دلائی جاسکی ہے افسوس تو یہ ہے کہ دہشتگردی کے شکارکسی بھی صحافی کے لواحقین کی حکومت کی جانب سے بارہایقین دہانی کے باوجودکوئی مالی امداد فراہم نہیں کی جاسکی ۔



رپورٹ کے مطابق میڈیا کے لوگوں کواس سال ہراساں کرنے اورانتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنانے کے جو دیگر واقعات پیش آئے ان میں کراچی میں روزنامہ ایکسپریس گروپ کے دفتر پرایک کالعدم تنظیم کی جانب سے دوبار حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں عملے کے 4 افراد زخمی ہوئے اور قیمتی املاک کونقصان پہنچایا گیا ۔

صحافیوں اور میڈیا ہائوسز پردہشتگردی کے واقعات میں مسلسل اضافے کے پیش نظر کونسل آف پاکستان نیوز پیپرایڈیٹرز اور کولیشن آن میڈیا سیفٹی کے نمائندوں کے دسمبر کے مہینے میں ہونیوالے ایک مشترکہ اجلاس میں اس بات پراتفاق کیا گیا کہ صحافیوں اور میڈیا ہاوسز کی سیکیورٹی اور تحفظ کیلیے ریاستی اداروں پر بھروسہ کرنے کے بجائے تمام میڈیا ہاوسز اپنا سیکیورٹی پروٹوکول خود مرتب کریں اور شورش زدہ علاقوں میں کوریج کے لیے جانے والے صحافیوں کو ضروری تربیت دینے کے علاوہ خبریں شایع کرتے وقت انکے تحفظ کوسب سے زیادہ اہمیت دی جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں