بلاول کا طالبان کیخلاف جنگ اور عملی سیاست میں آنے کا اعلان

میمواسکینڈل،مقدمات ، دھرنوں کا تماشا لگا لیکن آصف زرداری نے ناممکن کو ممکن کیا،بلاول


گڑھی خدابخش:سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو شہید کی چھٹی برسی کے موقع پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو مرکزی اجتماع سے خطاب کررہے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہاہے کہ اسٹیبلشمنٹ اورعدلیہ کے چندعناصرنہیں چاہتے تھے کہ پیپلزپارٹی عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرے،آصف زرداری کوایوان صدرکاقیدی بنادیاگیاتھا۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اسٹیبلشمنٹ پیپلزپارٹی کیخلاف متحدہو چکی تھی لیکن آصف زرداری نے وہ کردکھایاجواسٹیبلشمنٹ کے خیال میں ناممکن تھا ، اسٹیبلشمنٹ ہماری حکومت کی مدت پوری نہیں ہونے دیناچاہتی تھی،کبھی میمو،کبھی سوئس کیسز اورکبھی دھرنوں کاتماشالگاکرحکومت گرانے کی کوشش کی گئی،جب تمام حربے ناکام ہوگئے تودھاندلی کاڈرامہ رچایاگیا،عام انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی اورپیپلزپارٹی کوپنجاب کی سرحدپر روک لیاگیا،ہم نے ہردورکے آمرسے ٹکرلی،ہمیں معلوم ہے جمہوریت کوکیسے خطرات ہیں اگرپاکستان کی حفاظت کرنازہر کا پیالہ پینے کے مترادف ہے تومیں نے یہ پیالہ اٹھالیا ہے، والدہ کی لاش سڑک پرتھی اوریہ فیصلہ کرناتھاکہ سیاست میں آناہے یانہیں،پھانسی پرچڑھ جائیں گے لیکن پاکستان کی سلامتی پرآنچ نہیں آنے دینگے،بلاول بھٹونے اعلان کیاکہ بے نظیربھٹوکے سارے بچے اگلے الیکشن سے پہلے عملی سیاست میں حصہ لیں گے ،شہادت اورگڑھی خدا بخش ہماری آخری منزل ہے۔



بلاول، بختاوراورآصفہ عوام کیلیے باہرضررو نکلیں گے،حقیقی سرمایہ کارکن ہیں جب تک جان میں جان ہے کارکنوں کے ہی رہیں گے۔گڑھی خدابخش میں سابق بینظیربھٹوشہیدکی چھٹی برسی کے موقع پرجلسے سے خطاب کرتے ہوئی بلاول بھٹوزرداری نے کہاکہ ہم طالبان سے مذاکرات کی حمایت کس طرح کرسکتے ہیں جو عوام کا خون بہاتے ہیں، دہشتگردپاکستان کے آئین کوتسلیم کریں جس میں صاف صاف لکھاہے کہ ہم سب امن وامان کے ساتھ رہیں گے،تحریک طالبان پاکستان نے ہماری عظیم لیڈر شہید بے نظیر بھٹو کو قتل کیااور وہ ا ب بھی اسلام کے نام پر بھی دہشت گری کر رہے ہیں،حضرت عیسیٰ ؑ کے ماننے والوں کا احترام کیاجائے، نہ کہ چرچ پر حملے کیے جائیں،ملالہ یوسف زئی جیسی بچی کواسکول جانے پر دہشتگردی کا نشانہ بنا یا گیا،یہ دہشتگردمسلمان نہیں بلکہ کافرہیں، دہشتگردی ڈرون حملوں کارد عمل نہیں،بلاول بھٹو نے کہاکہ حکیم اﷲ محسود کے مارے جانے کے غم میں شامل ہونے کیلیے نیٹوسپلائی بند کی جارہی ہے کیونکہ عمران خان نہیں چاہتے کہ امریکاافغانستان سے نکلے ،4لوٹوں میں پانی ڈالنے سے سونامی نہیں بنتا۔



میاں صاحب اورخان صاحب کوبتاناچاہتے ہیں کہ جودہشتگردوں کا یار ہے وہ غدار ہے ،ان لوگوں کاکیا جائے جوکہتے تھے کہ6ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم نہ کی تونام بدل دینا،کشکول توڑنے کے دعویداروں نے بڑاکشکول تھمادیا، اتنی مہنگائی کردی کہ ٹماٹر200روپے کلو تک پہنچ گیا تھا،پیاز کا تو نام ہی عوام بھول گئے تھے،قومی اداروں کی نجکاری کی جارہی ہے۔مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق انھوں نے کہاکہ میں نے اپنی ماں کے اکلوتے بیٹے کی حیثیت سے قبرپرٹوٹے ہوئے دل اوربہتے ہوئے آنسوؤں کے درمیان کھڑے ہوکربھی نفرتوں کا کاروبار نہیں کیا بلکہ امید کوگلے لگایااورآپ کوایک ہی پیغام دیاکہ جمہوریت بہترین انتقام ہے اورپاکستان کی عوام نے جمہوریت کا تحفہ دے کرمیری ماں کے ناحق خون کابدلہ لے لیا،آج ہم جمہوریت کاسائے تلے زندگی گزار رہے ہیں،آئیں آج آصف علی زرداری کاشکریہ ادا کرے جنھوں نے اپنی زندگی کے ساڑھے11سال جمہوریت کی خاطر جیل میں گزار دیے،بینظیر پر حملے کے وقت پاکستان ٹوٹنے کے موڑپرکھڑاتھا لیکن آصف زرداری نے آگ اور خون کے درمیان کھڑے ہوکرایک ہی آوازبلند کرکے پاکستان کی بقاکا نعرہ لگایا۔

پچھلے انتخابات میں ہم نے 100 سیٹوں کی خاطربینظیر بھٹو اورکارکنوں کی قربانی دی تھی لیکن اس بارکارکنوں کی زندگی بچانے کیلیے 100 سیٹیں قربان کردیں،یہ وہ انتخابات تھے جن میں صرف ان جماعتوں کوانتخابی مہم چلانے کی آزادی تھی جنھیں طالبان کی شفقت حاصل تھی اورصرف انھیں ہی گھروں سے نکلنے کی اجازت دی گئی،اسفندیارولی،الطاف حسین اور ہمیں مجبور کردیا گیاتھاکہ وڈیولنک کے ذریعے مہم چلائیں،یہ انتخابات شفاف نہیں تھے یہ جانتے ہوئے بھی ہم نے نتائج کو قبول کیاکیونکہ ہم جمہوریت سے پیارکرتے ہیں اوریہ یقین رکھتے ہیں کہ بدترین جمہوریت آمریت سے بہتر ہے،اب پاکستان پران لوگوں کی حکومت ہے جنھیں اپنے وعدوں سے پھرجانے کی عادت ہے،اب یہ عالم ہے کہ صبح کاوعدہ شام اور شام کا وعدہ صبح ٹوٹتاہے۔

یہ وہی لوگ ہیں جوکہتے تھے کہ اگر6مہینے میں بجلی نہ دی تومیرا نام بدل دینا،ہم تو ان کانیا نام ہی سوچتے رہتے ہیں لیکن اتنی دیرمیں وہ خود بدل جاتے ہیں۔انھوں نے کہاکہ آمریت کی گودمیں پلنے والے سیاست اس لیے کرتے ہیں کہ انھیں اقتدارکی بھوک ہوتی ہے،دہشت گردجنگلی جانور ہیں جوانسانوں کے خون کے پیاسے ہیں،اس دھرتی کو دہشت گردوں سے نجات دلائیں گے،شیراورتیراکٹھے ہوکر جانوروں کاشکارکریںگے تودرندوں سے نجات دلاسکتے ہیں، پنجاب میں درندوں کوجگہ نہ دی گئی تودیکھودیکھوکون آیا شیرآیاشیرآیاکانعرہ میں لگائیں گے،مسجدوں میں دھماکے کرنیوالے یہ نہیں سوچتے کہ کتنے قرآن پاک جل کر شہید ہوجاتے ہیں۔بلاول بھٹو نے جیالوں کومخاطب ہوتے ہوئے کہاکہ وہ جانتے ہیں کہ جیالے ناراض ہیں لیکن وہ مایوس نہیں ہیں، کچھ جیالے اس لیے پریشان تھے کہ محترمہ سے ملنے والاپیارانھیں نہیں ملا،جیالے یہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے انھیں اکیلاچھوڑدیا،ناراض جیالوں سے وعد ہ کرتا ہیں کہ اب ایسانہیں ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔