وفاقی سروس گروپ کے افسران کی تعیناتی کا معاملہ متنازع بن گیا

سندھ اور پنجاب کے صوبائی سروس سے منسلک افسران میں اس معاملے پر موجود بے چینی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے


رزاق ابڑوٍ December 04, 2020
بے چینی احتجاج کی شکل اختیار کرنے لگی، آل پاکستان پرونشل سول سروس ایسو سی ایشن نے احتجاج کی کال دیدی فوٹو: فائل

وفاقی سروس گروپ سے تعلق رکھنے والے افسران کی صوبوں میں تعیناتی کا معاملہ صوبوں بالخصوص پنجاب اور سندھ میں تنازع کی شکل اختیار کرگیا ہے۔

پنجاب اور سندھ میں صوبائی سروس سے منسلک افسران میں اس معاملے پر موجود بے چینی میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، صوبائی سروس کے افسران میں بڑھتی ہوئی یہ بے چینی اب احتجاج کی شکل میں سامنے آنے لگی ہے، اس سلسلے میں کہ ان منصوبوں سے پاکستان میں لوگوں کو روزگارکے مواقع اوراقتصادی ترقی کو فروغ مل رہا ہے۔

جمعرات کو مکاؤ اسپیشل ایڈمنسٹریٹو ریجن میں 11ویں انٹرنیشنل انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ اینڈ کنسٹرکشن فورم (آئی آئی آئی سی ایف) میں سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین عاصم سلیم باجوہ کی تقریر سے متعلق سوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چونئنگ نے کہا کہ سی پیک بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کی تعمیر کے لئے چین اور پاکستان کی مشترکہ کوششوں کا ایک اہم پائلٹ پروگرام ہے اور حال ہی میں انفرا اسٹرکچر اور توانائی کے منصوبوں میں بڑی پیشرفت ہوئی ہے، متعدد شاہراہیں تعمیر کی گئی ہیں جن سے متعلقہ علاقوں کو فائدہ پہنچا ہے،لوگ اس کی تعریف کررہے ہیں۔موجودہ منصوبوں کے ساتھ معیار زندگی، صنعتی و زرعی ترقی پربھی توجہ دی جارہی ہے۔

سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں سی پیک کے فریم ورک کے تحت 22 تعمیراتی منصوبے مکمل ہوئے جن میں سڑکیں، ریلوے، ہوائی اڈے، تھرمل بجلی، پن بجلی، قابل تجدید توانائی، گوادر پورٹ، خصوصی اقتصادی زون اور دیگر شامل ہیں۔کورونا وائرس کے باوجود سی پیک کے تمام منصوبے آگے بڑھ رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں