رینجرز افسران کیخلاف شہری کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم

اعجازالحق کو اغوا کے بعد کئی روز تک بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر لاش میراں ناکہ کے قریب پھینک دی گئی،درخواست گزار


Arshad Baig December 24, 2013
پولیس نے رینجرز کیخلاف کارروائی سے انکار کردیا،پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی تصدیق ہوئی ہے،بھائی یاسر زمان ۔ فوٹو : ایکسپریس

ملزمان کی سرکوبی کیلیے ملنے والے اختیارت نہتے شہریوں پر ہی استعمال کیے جانے لگے۔

لیاری کے رہائشی نوجوان کو بس اسٹاپ سے اغوا کے بعدکئی روز تک بدترین تشدد کا نشانہ بنا کرلاش میراناکہ کے قریب پھینک دی گئی اور اسے رینجرز نے مقابلہ ظاہر کیا جبکہ لاش کو نامعلوم لاش قرار دیا ، اہل خانہ کو بھی رینجرز نے ہی اطلاع دی،لاش پر شدید تشدد کے نشانات دیکھنے پر اہل خانہ نے عدالت سے رجوع کرلیا ، عدالت نے رینجرز حکام کے خلاف فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا، لیاری کی بہار کالونی کے رہائشی یاسر زمان نے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی سہیل جبار ملک کی عدالت میں صدیقی لائرفورم کے سربراہ ریٹائر جسٹس عبدالرشید نظامانی کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ لیاری اسپتال کے ایمرجنسی گیٹ کے سامنے لیاری بلڈ بینک چلانے والا اس کا بھائی اعجازالحق 20نومبر کو رات کھانا کھانے کیلیے گھر آرہا تھا، راستے میں رینجرز افسران واہلکاروں نے اسے تلاشی کے بہانے روکا اور اغوا کرکے لے گئے ، گھر میں لیٹ ہونے پر اس کے دوسرے بھائی نے موبائل فون پر رابطہ کیا لیکن جواب نہیں آیا جس پر فوری طور پر تھانے و دیگر جگہوں پرمعلومات حاصل کی تو معلوم ہوا کہ اسے رینجرز کے میجر شہباز کی نگرانی میں اہلکار ونگ 93آئی سی آئی کے قریب واقع رینجرز آفس لے گئے ہیں ۔



جس پر فوری طور پر سپریم کورٹ پاکستان ، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ ، ایس ایس پی جنوبی ، ڈی آئی جی ، آئی جی سندھ سمیت دیگر اعلیٰ حکام کو فیکس کے ذریعے درخواستیں ارسال کی اور بتایا تھا کہ اس کے بھائی کو رینجرز نے اغوا کرلیا ہے اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ وہ اسے جعلی مقابلے میں قتل نہ کردیں اور رینجرز کے چنگل سے بازیاب کرانے کی استدعا کی تھی، پولیس افسران نے کوئی تعاون نہیں کیا ، تین روز تک اسے شدید تشدد کا نشانہ بنایا اور 25نومبر کو اس کے بھائی کو قتل کرکے لاش میرا ناکہ کے قریب پھینک کر اسے مقابلہ ظاہر کرکے لاش اسپتال پہنچادی اور اہل خانہ کو اطلاع بھی دی کہ وہ لاش لے جائیں جب اسپتال پہنچے تو لاش کو لاورث قرار دیا گیا تھا ،مقتول کے بھائی نے لاش وصول کی،اسے چپ رہنے کی بھی دھمکی دی گئی ، مقتول کے جسم پر تشدد کے نشانات اور رسی سے بندھے ہوئے ہاتھ اور پائوں کے نشانات واضح تھے۔

پوسٹ مارٹم رپورٹ نے بھی تشدد کی تصدیق کردی تھانہ چاکیوارہ پولیس کو تمام حقائق سے آگاہ کیا لیکن وہ رینجرز کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کرسکتے ، عدالت نے یاسر زمان کی درخواست پر ایس ایچ او سے رپورٹ طلب کی جس پر ایس ایچ او نے واقعے سے لاعملی ظاہر کی اور کہا کہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا،فاضل عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور اپنے ریمارکس میں کہا کہ درخواست میں پولیس کو فریق نہیں بنایا گیا اگر بنایا جاتا تو اسی وقت پولیس افسر کو ہتھکڑی لگا کر جیل بھیج دیتا ، فاضل عدالت نے فوری طور پر مدعی کے بیان کے مطابق رینجرز افسران و اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ، وکلا کا کہنا تھا متعدد متاثرہ شہریوں نے دھمکیوں کے خوف سے خاموشی اختیار کرلی ہے، عدالتوں میں شہریوں کے قتل اور دوران اپریشن لوٹ مار سے متعلق درجنوں درخواستیں زیر سماعت ہیں عدالتی احکام جاری ہونے کے بعد رینجرز کے نام نہاد آپریشن کے کارنامے منظرعام پر لائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں