پی آئی بی دھماکا کرنے والا موٹر سائیکل سوار پولیس کیلیے چھلاوابن گیا

پولیس حکام اس بات پر سر جوڑ کر بیٹھے ہیں کہ حملہ آور موٹر سائیکل پر آیا اور بائک پھسلی لیکن وہ کہاں چلا گیا۔


Raheel Salman December 22, 2013
فائر بریگیڈ کی امدادی کارروائی کے دوران وافر پانی پڑنے سے کئی شواہد بھی بہہ گئے، فوٹو :فائل

پی آئی بی کالونی میں دھماکا کرنے والا موٹر سائیکل سوار پولیس کے لیے چھلاوا ثابت ہوا ۔

پولیس حکام اس بات پر سر جوڑ کر بیٹھے ہیں کہ حملہ آور موٹر سائیکل پر آیا اور موٹر سائیکل سلپ ہوئی لیکن اس کے بعد وہ کہاں چلا گیا یہ کسی کو پتہ نہیں چل سکا ، واقعے میں ہلاک و زخمی ہونے والوںکے بارے میں تمام معلومات حاصل کرلی گئی ہیں ، ڈی آئی جی کا کہنا ہے کہ ایک زخمی مشتبہ ہے جس کے بارے میں تحقیقات جاری ہے، تفصیلات کے مطابق جمعہ کی شب پی آئی بی کالونی میں ہونے والا دھماکا تاحال پولیس کے لیے معمہ بنا ہوا ہے ، پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل سوار حملہ آور حملے کے وقت غائب ہوگیا جوکہ تاحال قانون کی گرفت میں نہیں آسکا ، ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ نے ایکسپریس سے گفتگو میں اس بات کی تصدیق کی کہ حملہ آور موٹر سائیکل پر آیا ، شفیق تنولی کی گاڑی کے قریب پہنچتے ہوئے اس کی موٹر سائیکل سلپ ہوئی اور وہ ڈبل کیبن سے ٹکراگئی لیکن اس دوران حملہ آور کہاں غائب ہوگیا اس بات کا سراغ لگایا جارہا ہے ۔

انھوں نے مزید بتایا کہ واقعے میں زخمی ہونے والوں میں سے ایک اور ہلاک ہونے والوں میں سے بھی ایک پولیس کی نگاہ میں مشکوک ہے اور ان دونوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کی جارہی ہیں، دونوں کے نام بتانے سے انھوں نے گریز کیا ۔



ذرائع کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل سوار کو سلپ ہونے کے بعد ایک ٹھیلے کی آڑ میں چھپتے ہوئے بھی دیکھا گیا لیکن اسی دوران دھماکا ہوگیا جس کے بعد افراتفری پھیل گئی اور کسی کی بھی توجہ اس نوجوان کی جانب نہیں گئی ، علاوہ ازیں تحقیقات کے لیے سی آئی ڈی کی ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جس کی سربراہی ڈی آئی جی رینک کا افسر کریگا ۔

ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی بیان کے بعد ملزم کا اسکیچ بھی بنالیا گیا ہے ، واقعے میں دھماکے کے بعد ڈبل کیبن میں آگ لگ گئی تھی ، ذرائع کا کہنا ہے کہ عموماً بم دھماکوں میں ٹی اینڈ ٹی کیمیکل استعمال کیا جاتا، واقعے میں مزید کوئی اور کیمیکل بھی استعمال کیا گیا ہے جانچ کراچی میں ممکن نہیں ہے اور سیمپل لاہور بھیجنا پڑیں گے ، تفتیشی ذرائع نے ایکسپریس کو مزید بتایا کہ ڈبل کیبن میں آگ لگنے کے بعد فوری طور پر فائر بریگیڈ نے امدادی کارروائی کی لیکن اتنی وافر مقدار میں جائے وقوع پر پانی پڑنے سے کئی اہم شواہد بھی پانی میں ہی بہہ گئے ، اگر وہ شواہد تفتیشی حکام کو مل جاتے تو کیس کی کئی گرہیں کھلنے میں معاون ثابت ہوتے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |