ایک گرجا۔۔۔۔۔ آتش فشاں کے اندر

ایسی عبادت گاہیں یا خانقاہیں دنیا کے ہر ملک، ہر خطے اور ہر مقام پر موجود ہیں۔


Mirza Zafar Baig October 11, 2020
ایسی عبادت گاہیں یا خانقاہیں دنیا کے ہر ملک، ہر خطے اور ہر مقام پر موجود ہیں۔ فوٹو: فائل

ویسے تو اﷲ تعالیٰ کے حکم پر اس کے اپنے بندوں نے دنیا میں لگ بھگ ہر جگہ اور ہر مقام اﷲ کی عبادت کے لیے ایسی عبادت گاہیں تعمیر کی ہیں جہاں وہ پوری یک سوئی اور پوری توجہ کے ساتھ اپنے رب کو یاد کرتے ہیں اور اس کے سامنے اپنا سر نیاز جھکاتے ہیں، اس سے اپنی مرادیں مانگتے ہیں اور مرادیں پوری ہونے پر اس کا شکر بھی ادا کرتے ہیں۔ اس طرح کے مقامات قدیم جنگلوں میں بھی ہیں اور ریگستانوں میں بھی۔

ایسی عبادت گاہیں یا خانقاہیں دنیا کے ہر ملک، ہر خطے اور ہر مقام پر موجود ہیں، انہی میں سے ایک Santa Margarida اسپین کیGarrotxa نامی کاؤنٹی کیٹالونیا میں واقع زمین میں ایک ایسا آتش فشاں واقع ہے جو زمین کے قشر کے اندر بنا ہوا ہے۔

یہ تمام پگھلی ہوئی چٹانیں ہیں جن کا تعلق لگ بھگ 11,500 سال زمانۂ قدیم سے ہے۔ کہا جاتا ہے کہ کسی زمانے میں زمین کا قشر یا چھلکا ایک زبردست دھماکے سے پھٹ گیا تھا اور اس کے بعد سارا پگھلا ہوا مادہ اور معدنی ذخیرہ جو کم و بیش لاکھوں کروڑوں ٹنوں کے حساب سے تھا، وہ سب کا سب بہت زبردست طریقے سے اور آج کے دور کے بموں کی رفتار سے باہر نکل آیا تھا، واضح رہے کہ یہ تمام پگھلا ہوا معدنی ذخیرہ ایک ایسی مخروطی پہاڑی میں جمع ہوگیا تھا جو 600 میٹر سے بھی زیادہ اونچی تھی جو موقع ملتے ہی پہاڑی کو پھاڑ کر باہر نکل آیا تھا۔

اس ساری تغیراتی تبدیلی کے نتیجے میں پہاڑی کے عین منہ پر ایک گول دہانہ نمودار ہوگیا تھا جس کے فرش پر آج موٹی موٹی گھاس اور موٹی جھاڑیوں کے ایک خوب صورت اور حسین و جمیل قالین کا فرش بچھا ہوا ہے، جب کہ آتش فشاں کے پہلو یا کوکھ میں ڈھیروں پیڑ پتوں کے ساتھ ساتھ شاہ بلوط اور سدا بہار کے درختوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں اور انھیں ہمیشہ سرسبز رہنے والے پیڑ پتوں اور برگ و بار نے مکمل طور پر ڈھک رکھا ہے اور یہ ایک ایسا جنگل بن گیا ہے جو دور جدید اور دور قدیم کا حسین امتزاج دکھائی دیتا ہے۔ اس سارے منظر کے درمیان میں یعنی آتش فشاں کے دہانے کے بیچوں بیچ اور اس خوب صورت جگہ پر ایک رومی دور کا گرجا گھر بڑے فخر اور شان کے ساتھ سر اٹھائے کھڑا ہے۔

Santa Margarida نامی اس خانقاہ یا حجرے کے بارے میں زیادہ کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے، لیکن صرف اتنا معلوم ہوسکا ہے کہ اس آتش فشاں کا یہ نام اس طرح پڑا، کیوں کہ 1428 میں Catalonia میں ایک خوف ناک اور تباہ کن زلزلہ آیا تھا جس کے نتیجے میں یہ جگہ تباہ ہوگئی تھی اور جس کے بعد اس کو از سر نو نیا نام دیا گیا تھا۔ اس وقت ماہرین ارضیات نے یہ بتایا تھا کہ اس سے پہلے والی عمارت کم و بیش 600 سال پہلے کی تھی اور بعد والی عمارت یعنی موجودہ عمارت1865میں تعمیر ہوئی تھی۔

santa-margarida-volcanoکا نہایت بلندی سے اگر فضائی نظارہ کیا جائے تو اس عمارت یعنی santa-margarida-volcano کی خانقاہ اس آتش فشانی دہانے کے اندر دکھائی دیتی ہے۔

The Garrotxa volcanic field جس کو Olot volcanic field بھی کہا جاتا ہے، یہ اصل میں Santa Margarida کا ایک حصہ ہے، یہ پورا حصہ ہی بارسلونا کے شمال میں واقع ہے۔ یہ پورا حصہ لگ بھگ چالیس عدد مخروطی یا عمودی چٹانوں پر مشتمل ہے، مگر ان میں سے اس وقت کوئی بھی متحرک نہیں ہے۔ ان میں سے آخری چٹان یا آتش فشاں میں دھماکا لگ بھگ 11,000 سال پہلے ہوا تھا، جب کہ اس کے مقابلے میں دیگر آتش فشانی پہاڑوں میں مسلسل دھماکے ہوتے رہتے ہیں۔

Garrotxa field ایک مونو جینیٹک آتش فشانی میدان ہے جہاں کا ہر آتش فشاں صرف ایک بار پھٹتا ہے۔ یہ خطہ آج بھی زلزلے یا بھونچال کے انداز میں متحرک ہے ۔ یہاں 1428 میں آنے والا زلزلہ نہایت خوف ناک تھا جس کے نتیجے میں بڑی تباہی ہوئی تھی، بڑی بڑی عمارتیں منہدم ہو گئی تھیں اور اس جگہ سے 90کلو میٹرز دور بارسلونا میں بیس ہلاکتیں بھی واقع ہوئی تھیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں