توانائی کے بغیر یورپی تجارتی مراعات بے معنی ہیں زبیر ملک

1700 میگا واٹ بجلی کا اضافہ کافی نہیں، حکومت کھاد سیکٹر کو بھی گیس سپلائی دے ورنہ 450 ارب درآمد پر خرچ کرنا ہونگے


Commerce Reporter December 20, 2013
بعض پالیسیوں پر نظر ثانی ضروری ہے، خسارہ کم، ٹیکس نیٹ کو توسیع دی جائے، صدر ایف پی سی سی آئی، وطن واپسی پر گفتگو۔ فوٹو: فائل

وفاق ہائے ایون صنعت و تجارت (ایف پی سی سی آئی)کے صدر زبیر احمد ملک نے کہا ہے کہ حکومت کی اقتصادی سمت درست ہو رہی ہے جس سے کاروباری برادری کے حوصلے بڑھ رہے ہیں جبکہ دنیا بھر میں مثبت پیغام جا رہا ہے۔

پنجاب میں برآمدی صنعت کو گیس کی سپلائی بحال کرنے سے جی ایس پی پلس کی تجارتی رعایت سے فائدہ اٹھانے میں مدد ملنے کے علاوہ روزگار کے مواقع پیدا جبکہ برآمدات میں اضافے سے زرمبادلہ کے ذخائر کی صورتحال بہتر ہو گی، گردشی قرضے کا خاتمہ وقت کی ضرورت تھا کیونکہ یہ ملکی ترقی اور توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے راستے میں بڑی رکاوٹ تھا۔ جرمنی اور بلجیم میں جی ایس پی پلس کے سلسلے میں اہم میٹنگز میں شرکت کے بعد وطن واپسی پر کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ توانائی کے بغیر تجارتی مراعات بے معنی ہیں اس لیے حکومت اس شعبے کو بھرپور توجہ دے، سسٹم میں 1700 میگاواٹ بجلی کا اضافہ کافی نہیں، برآمدی صنعتی یونٹ بھی اپنی استعداد میں اضافہ اور افرادی قوت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کریں۔

 photo 3_zps81c2567a.jpg

ہمارے نوجوان صلاحیت میں کسی سے کم نہیں اور اب انھیں وزیراعظم کی قرض اسکیم کے ذریعے اپنی صلاحیتیں منوانے کا موقع میسر آ گیا ہے۔ زبیر احمد ملک نے کہا کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے شفافیت کو ترجیح دینے کا عزم خوش آئند ہے، اسٹاک مارکیٹ کی تیزی ان کی پالیسیوں کی عکاس ہے، حکومت گیس کی پیداوار بڑھائے اور درآمد کو یقینی بنائے تاکہ فرٹیلائزر سیکٹر کو بھی گیس فراہم کی جا سکے ورنہ درامدات پر کم از کم 450 ارب روپے خرچ ہوں گے، حکومت اپنی بعض پالیسیوں پر نظرثانی کرے، اخراجات اور خسارے کو کم، ترقیاتی اخراجات اور ٹیکس نیٹ کو بڑھائے اور سمندر پار پاکستانیوں اور غیرملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے مزید اقدامات کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |