ٹام ہینکس

معمولی ہسپتال ملازمہ کے بیٹے کا اِک جہاں گرویدہ ہے


Rana Naseem September 06, 2020
معمولی ہسپتال ملازمہ کے بیٹے کا اِک جہاں گرویدہ ہے ۔ فوٹو : فائل

بلاشبہ شوبز کی چکا چوند جو آج ہمیں نظر آ رہی ہے، وہ کبھی ایسی نہ تھی، سرمایہ، افرادی قوت کی کمی اور جدید ٹیکنالوجی کے فقدان کے باعث اس صنعت کو عوامی سطح پر وہ مقبولیت حاصل نہ ہوئی، جس کی توقع یا خواہش کی جاتی تھی، فن اور فنکار کے قدردانوں کی تعداد بھی بہت محدود تھی تاہم وقت بدلا تو زمانے کی روش بھی بدل گئی۔

شوبز کو باقاعدہ ایک صنعت کا درجہ حاصل ہوا، جس میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، لیکن شوبز دنیا کے کٹھن دور میں بھی کچھ شخصیات ایسی تھیں، جنہوں نے فن کو اپنے سر کا تاج بنا کر اس کی بھرپور خدمت کی اور پھر اس محنت کا ثمر بھی انہیں ملا۔ ایسی ہی شخصیات میں ایک نام تھامس جیفری ہینکس المعروف ٹام ہینکس کا ہے۔

جنہیں دنیا آج ہالی وڈ کے سپرسٹار کے طور پر جانتی ہے۔ ڈرامائی اور مذاحیہ کرداروں کی چھاپ رکھنے والے یونانی نژاد امریکن اداکار و فلم ساز کو امریکی ثقافت کا آئیکون قرار دیا جاتا ہے۔ ٹام کی مقبولیت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر میں ان کی فلمیں 10 ارب ڈالر سے زائد کی کمائی کر چکی ہیں، جبکہ رینکر کے پول نتائج کے مطابق وہ فلمی دنیا کے سب سے بہترین اداکار ہیں۔

ٹام ہینکس 9 جولائی 1956ء کو امریکی ریاست کیلی فورنیا کے گنجان آباد شہر کونکورڈ میں پیدا ہوئے، ان کی والدہ جینٹ میریلن ایک ہسپتال میں ملازمہ جبکہ والد اموس میفرڈ ایک باورچی تھے۔ جینٹ میریلن کے آباؤاجداد پرتگالی جبکہ اموس میفرڈ کے انگریزی حسب نسب سے تعلق رکھتے تھے۔

ٹام کی یہ بدقستی رہی کہ ان کی پیدائش کے صرف 4 برس بعد ہی ان کے والدین میں طلاق ہو گئی، جس کے بعد ٹام، سندرا ہینکس اور لیری ہینکس اپنے والد کے ساتھ چلے گئے جبکہ جم ہینکس(چھوٹا بھائی) اپنی والدہ کے ساتھ ہی رہا۔ والدین میں طلاق کے بعد یہ خاندان خانہ بدوشوں جیسی زندگی گزارنے پر مجبور رہا، جس کا ثبوت یہ ہے کہ 10سال کی عمر کو پہنچتے ٹام کا خاندان 10 مقامات پر رہائش پذیر ہو کر وہاں سے آگے کوچ کر گیا، جس کی وجہ سے انہیں بچپن سے ہی بڑے مصائب اور اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ سکول میں انہیں کوئی ٹیچر جانتا تھا نہ ساتھی طلباء یعنی وہ اپنی ذات میں ہی گم رہنے والی شخصیت تھے۔

بعدازاں اس ضمن میں رولنگ سٹون میگزین کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ '' اپنی ذات میں گم رہنے کی وجہ سے مجھے بہت عجیب تصور کیا جاتا تھا، میں دردناک اور خوفناک حد تک ایک شرمیلا بچہ تھا لیکن دوسری طرف فلموں کے مزاحیہ عنوان دیکھ کر میں چیخنے لگتا تھا لیکن میرے اس مزاج اور فطرت کی وجہ سے کبھی کوئی مسئلہ کھڑا نہیں ہوا بلکہ اس کے برعکس میں ایک اچھا اور ذمہ دار بچہ تھا''۔

جینٹ میریلن سے علیحدگی کے بعد 1965ء میں اموس میفرڈ نے چینی نسب سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون فرانسیس وونگ سے بیاہ رچا لیا، جس میں سے قدرت نے اموس میفرڈ کو مزید 3 بچے عطا کئے۔ تاہم اس کے باوجود ٹام اپنے والد کے ساتھ ہی رہائش پذیر رہے۔

آکلینڈ میں سکونت کے دوران اداکار نے سکائی لائن ہائی سکول میں داخلہ لیا، جہاں وہ سکول کے ڈراموں میں بھی حصہ لیتے رہے۔ ٹام نے پہلے پہل ہیورڈ کے ایک کالج چابوٹ میں دو سال تعلیم حاصل کی اور پھر کیلی فورنیا سٹیٹ یونیورسٹی میں جا پہنچے، جہاں انہوں نے بڑے شوق سے فٹبال بھی کھیلی۔ 2001ء میں ایک انٹرویو کے دوران جب معروف سپورٹس اینکر بوم کوسٹس نے ٹام سے سوال کیا کہ آپ کو آسکر کی طلب تھی یا ہیسمین ٹرافی؟ تو اس کا جواب دیتے ہوئے ہالی وڈ سٹار کا کہنا تھا کہ '' کیلی فورنیا گولڈن بیرز کے لئے ہاف بیک کھیلنے والے ایک کھلاڑی کے لئے ہیسمین ایوارڈ بہت مشکل ہوتا ہے'' دوسری طرف اداکاری کے بارے میں نیویارک میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ '' ایسے شخص کے لئے جو شور و غل کو بہت پسند کرنے والا ہو کے لئے اداکاری کی کلاسز بہترین جگہ ہے۔

مجھے ڈراموں کا اتنا جنون تھا کہ مجھے خود سے ملاقات کا بھی وقت نہیں ملتا تھا، میں تھیٹر جاتا، ٹکٹ خریدتا اور ہال میں بیٹھ کر بڑے غور سے آخر تک ڈرامہ دیکھتا۔ تھیٹر کی تعلیم کے حصول کے دوران ہینکس کی ملاقات معروف اداکار و ڈائریکٹر وینسٹ ڈولنگ سے ہوئی، جو اوہیو میں گریٹ لیکس تھیٹر فیسٹیول کے سربراہ تھے۔ وینسٹ کی تجویز پر ہینکس نے اس فیسٹیول میں انٹرن شپ حاصل کر لی، جو تین سال تک محیط ہو گئی، تاہم اس دوران انہیں پروڈکشن، لائٹنگ، سیٹ ڈیزائننگ اور انتظامی معاملات کا بہترین تجربہ حاصل ہوا، لیکن اس انٹرن شپ کی وجہ سے انہیں کالج چھوڑنا پڑا۔

اداکار کے فنی سفر کا باقاعدہ آغاز بھی گریٹ لیکس تھیٹر سے ہوا، جہاں 1977ء میں چلنے والے پلے The Taming of the Shrew میں انہوں نے اداکاری کی۔ 1979ء میں ٹام ہینکس نے نیویارک سٹی کا رخت سفر باندھ لیا، جہاں 1980ء میں ریلیز ہونے والی فلم He Knows You're Alone سے انہوں نے ڈیبیو کیا، یہ ایک کم بجٹ والی فلم تھی، جس پر تقریباً اڑھائی لاکھ ڈالر خرچہ آیا، تاہم باکس آفس پر اس کی کمائی 50لاکھ ڈالر تھی۔ تقریباً 4 سال کے وقفے کے بعد 1984ء میں اداکار کی دوسری فلم Splash منظر عام پر آئی، جس نے اپنی لاگت سے تقریباً 7 گنا زائد کمائی کی، یوں ٹام کی فلمی شروعات کامیاب رہی۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد ٹام نے مقبولیت کے وہ جھنڈے گاڑھے کہ جو آج تک سینہ چوڑا کر کے لہرا رہے ہیں۔

ہالی وڈ سٹار کی عوامی سطح پر بے پناہ مقبولیت کے باعث ہر ڈائریکٹر اور پروڈیوسر ان کا طالب بن گیا اور یہی وجہ تھی کہ ایک ایک سال میں ٹام کی 5،5 فلمیں ریلیز ہوئیں۔ فلمی آسمان کی بلندیوں کو چھونے کے دوران اداکار نے چھوٹی سکرین کو بھی نظر انداز نہیں کیا، انہوں نے درجنوں ٹی وی پروگرامز و ڈراموں میں کام کیا، جنہیں شائقین کی کثیر تعداد پسند کرتی ہے۔

شوبز کی رعنائیوں کے دوران ہی ہینکس نے 1978ء میں امریکی اداکارہ سامینتھا لیوس سے شادی کی، جس میں سے قدرت نے انہیں ایک بیٹا اور ایک بیٹی عطا کی، تاہم 11 سال بعد اس رشتے کا اختتام ہو گیا تو ہالی وڈ سٹار نے اداکارہ ریٹا ولسن سے بیاہ رچا لیا۔ ہینکس کو شوبز ہی نہیں بلکہ سیاسی و سماجی اعتبار سے خاص اہمیت حاصل ہے، شائقین ان کے سٹائل کو اپنا کر خوش ہوتے ہیں، جو بلاشبہ ان کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

شوبز کا سفر اور خدمات کا اعتراف

اگرچہ ہالی وڈ سپرسٹار ٹام ہینکس کو مقبولیت کی چوٹیوں پر فلمی دنیا نے پہنچایا لیکن ان کے کیرئیر کا آغاز سٹیج سے ہوا۔ 1977ء میں انہوں نے اپنا پہلا تھیٹر The Taming of the Shrew کے نام سے کیا، جسے عالمی شہرت یافتہ مصنف و شاعر ویلیم شیکسپیئر نے لکھا تھا۔ اسی برس ٹام نے ویلیم شیکسپیئر کے شہرہ آفاق ڈرامہ Hamlet میں اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائے۔ جس کے بعد اداکار نے 1978ء اور 1979ء میں کل 8، 2013ء اور 2018ء میں ایک ایک تھیٹر میں کام کیا۔ تھیٹر کے فوراً بعد ہینکس نے فلم کا سفر شروع کیا اور ان کی پہلی فلم He Knows You're Alone تھی، یہ فلم اگرچہ زیادہ کامیاب نہ رہی لیکن 1984ء میں ریلیز ہونے والی ٹام کی فلم Splash نے دنیا کی توجہ ان کی طرف دلا دی۔

اس فلم کے بعد اداکار نے ہالی وڈ کو کامیاب ترین فلموں کی ایک پوری سیریز دی، جن میں Big،Philadelphia،Forrest Gump،Saving Private Ryan،Cast Away،A Beautiful Day in the Neighborhood،A League Of Their Own، You've Got Mail، Captain Phillips، Catch Me If You Can، Toy Story خاص طور پر قابل ذکر ہیں، مجموعی طور پر ٹام نے 75 فلموں میں کام کیا جبکہ ان کی 3 فلمیں ریلیز کی منتظر ہیں۔ تھیٹر اور فلم کے بعد انہوں نے ٹیلی ویژن کا رخ کیا، جہاں ان کی پہلی ڈرامہ سیریزBosom Buddies تھی، جس کے بعد انہوں نے چھوٹی سکرین کو کبھی نہ چھوڑا اور وقت فوقتاً اس پر نمودار ہوتے رہے۔ ٹی وی پر ہینکس کے کام کا مجموعی جائزہ لیا جائے تو انہوں نے کل 36 پروگرامز میں کام کیا۔



اعزازات کی بات کی جائے تو شوبز کی دنیا کے سب سے بڑے ایوارڈ آسکر سے لے کر مقامی سطح تک، شائد ہی کوئی ایسا ایوارڈ ہو جو ٹام ہینکس کے سر پر نہ سجایا گیا ہو، حتی کہ سرکاری سطح پر سپرپاور سمیت تین ممالک بھی ان کی خدمات کا اعتراف کر چکے ہیں، جن میں پہلا 2014ء میں انہیں فرانسیسی حکومت کی طرف سے ملنے والا ایوارڈ Legion of Honor، دوسرا 2016ء میں امریکی صدر باراک اوباما کے ہاتھوں ملنے والا Presidential Medal of Freedomجبکہ تیسرا 2019ء میں یونانی حکومت کی طرف سے اعزازی شہریت ملنا شامل ہے۔ پول کے ذریعے فلم دنیا کی تاریخ کے بہترین اداکاروں کی فہرست مرتب کرنے والی معروف میڈیا کمپنی رینکر کے مطابق ٹام ہینکس کا اس فہرست میں پہلا نمبر ہے۔

سپرسٹار کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ بہترین اداکاری پر انہیں مسلسل دو سال یعنی 1994ء (فلم Philadelphia کے لئے) اور 1995ء (فلم Forrest Gump کے لئے) میں آسکر سے نوازا گیا۔ وہ 7 بار ایمی، 4 گولڈن گلوب، 2 بار سکرین ایکٹرز گلڈ، 2 بار امریکن فلم انسٹی ٹیوٹ، 2 شکاگو فلم کریٹیکس، ایک بار ایمپائر میگزین، ایک بار ایم ٹی وی، 8 بار پیپلز چوائس، 3 بار پروڈیوسرز گلڈ آف امریکا سمیت درجنوں ایوارڈز حاصل کر چکے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں