کورونا کا علاج عالمی سطح پر پلازما تھراپی کو جاری رکھنے کا فیصلہ

پاکستان میں پلازما تھراپی ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی نے متعارف کرائی۔


Tufail Ahmed August 05, 2020
پلازما کے کلینیکل ٹرائل NIBD کی ٹیم نے سر انجام دیے جس میں کئی میڈیکل یونیورسٹیز اور اداروں کے ماہرین نے بھی حصہ لیا

دنیا میں تباہی پھیلانے والے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے پیسو امیونائزیشن (پلازما تھراپی)طریقہ علاج کو جاری رکھنے کا اصولی فیصلہ کرلیا گیا ہے جس کا اعلان امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن ( ایف ڈی اے ) آئندہ ہفتے کریگی۔

امریکی وال اسٹریٹ جنرل میں 29 جولائی کو شائع ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایف ڈی اے نے کووڈ19کے مریضوں کیلیے دنیا بھر میں پلازمہ تھراپی طریقہ علاج کے استعمال کی اجازت دینے پر غور شروع کردیا ہے۔ عالمی وبا کووڈ 19 سے اب تک 6لاکھ 60 ہزار سے زائد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس وبائی امراض پر قابو پانے کیلیے پیسو امیونائزیشن سے ہی کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔

وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کے مطابق وہ مریض جو کووڈ 19 میں مبتلا ہوکر صحت یاب ہوجاتے ہیں، ان کے پلازما میں اینٹی باڈیز اور پروٹین بن جاتی ہیں جو جسم میں اس وائرس سے لڑنے والے قوت مدافعتی نظام کو مضبوط کرتی ہیں۔ کورونا وائرس سے لڑ کر صحت یاب ہونے والے مریضوں کے خون سے پلازما حاصل کر کے متاثرہ مریضوں کے جان بچائی جاسکتی ہیں۔

وال اسٹریٹ رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے پیسو امیونائزیشن (پلازمہ تھراپی)طریقہ علاج کیلیے مالی معاونت کی یقین دہانی بھی کروائی ہے۔

دریں اثنا پاکستان میں پیسو امیونائزیشن (پلازمہ تھراپی) کے کلینیکل ٹرائل کا پہلا طریقہ علاج عالمی شہرت یافتہ ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی نے متعارف کرایا تھا۔ عالمی ادارہ صحت نے بھی ڈاکٹر طاہر شمسی کے کلینیکل ٹرائل کی رجسٹریشن کی تھی۔

21 اپریل کوپاکستان میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ( DRAP ) نے پیسو امیونائزیشن کے کلینیکل ٹرائل کی منظوری دی۔ پہلے مرحلے میں پلازمہ کے عطیات کا کام شروع کیا گیا اور 30 اپریل سے کورونا سے متاثرہ مریض کو باقاعدہ پلازما تھراپی کے ذریعے علاج شروع کیا گیا۔ پاکستان میں کلینیکل ٹرائل کے دوران کووڈ کے 375 مریضوں میں پلازما لگائے گئے جس میں کامیابی کی شرح80 فیصد رہی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |