کورونا وبا کے دوران اجتماعی قربانی کا رجحان بڑھ گیا

 کوروناوائرس،مہنگائی اورمعاشی مسائل کے سبب قوت خریدکم ہوگئی،اجتماعی قربانی کے رحجان میں 40 فیصداضافہ ہوگیا


اجتماعی قربانی کیلیے مختلف فلاحی اداروں،مدارس،مساجد اورمحلوںکی سطح پر پیکیج متعارف،محلواور گلیوں میں بینرلگ گئے۔ فوٹو:فائل

کورونا وائرس کے باعث پیدا ہونے والے معاشی بحران کے سبب رواں سال عیدالاضحی پر ملک بھر کی طرح کراچی میں بھی انفرادی کے بجائے اجتماعی قربانی کا رجحان بڑھ گیا ہے۔

مقامی مسجد کے منتظم آصف اقبال اور مقامی فلاحی تنظیم کے رضا کار عمران الحق نے بتایا کہ عید الاضحی پر مسلمان سنت ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے اپنی حیثیت کے مطابق انفرادی اور اجتماعی طور پر جانور اللہ کی راہ میں قربان کرتے ہیں کورونا وائرس،مہنگائی اور معاشی مسائل کے سبب شہریوں کی قوت خرید کم ہونے سے کراچی میں اجتماعی قربانی کے رحجان میں گزشتہ برس کی نسبت 40 فیصداضافہ ہوا ہے قربانی کے جانور مہنگے ہونے کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد انفرادی قربانی کی بجائے اجتماعی قربانی کو ترجیح دے رہی ہے۔

اجتماعی قربانی کے لیے مختلف فلاحی اداروں، مدارس، مساجد اور محلوں کی سطح پر مختلف پیکیج متعارف کرائے گئے ہیں، شہری اپنی اپنی حیثیت کے مطابق اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہے ہیں، اجتماعی قربانی کے حوالے سے شہر بھر کے مختلف مقامات، شاہراہوں اور محلوں میں بینرز لگائے گئے ہیں جبکہ محلوں کی سطح پر پڑوسی آپس میں مل کر اجتماعی قربانی کرتے ہیں، رواں سال چھوٹے جانوروں کی قیمت 50 فیصد بڑھ گئی ہے۔

بڑی جانوروں کی قیمت میں بھی بے حد اضافہ ہوگیا ہے بڑے جانوروں کی قیمت50 ہزار سے 2 لاکھ روپے اور بکرے اور دنبہ کی قیمت 16ہزار سے 50 ہزار روپے تک ہے شہریوں کی ترجیح ہوتی ہے کہ وہ علاقائی سطح پر فلاحی اداروں، مدارس اور مساجد کی سطح پر یا پھر محلے میں آپس میں مل کر اجتماعی قربانی میں حصہ لیں، اجتماعی قربانی کے مختلف پیکیج ہیں اور رواں عیدالاضحی پر گائے میں ایک حصہ 9 ہزار روپے سے شروع ہو کر 15 ہزار روپے تک ہے۔

اداروں اورمدارس میں2لاکھ جانوروں کی اجتماعی قربانی ہوگی

اجتماعی قربانی کے لیے شہر کے مختلف مقامات پر بینرز آویزاں ہیں اور مدارس اور مساجد کے ذریعے اجتماعی قربانی میں حصہ لینے کے لیے پمفلٹس بھی تقسیم کیے گئے ہیں جن پر ٹیلی فون نمبرز پر اندراج کراکے شہری اجتماعی قربانی کے لیے بکنگ کراچکے ہیں اجتماعی قربانی کی رقم یکمشت ادا کی جاتی ہے اجتماعی قربانی کے لیے رقم میں جانوروں کی خوراک، خدمت اور قصاب کی رقم بھی شامل ہوتی ہے مدارس اور فلاحی تنظیموں کے تحت اجتماعی قربانی کا گوشت غریبوں اور مستحقین میں تقسیم کردیا جاتا ہے۔

فلاحی اداروں، مدارس اور مساجد کے تحت کم و بیش 2 لاکھ تک جانوروں کی اجتماعی قربانی کی جائے گی ، فلاحی تنظیموں اور مدارس کے تحت سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے ذریعہ آن لائن اجتماعی قربانی کی بکنگ بھی کی جا رہی ہے، فلاحی تنظیموں اور مدارس کے تحت اجتماعی قربانی کی کھالیں خود رکھی جاتی ہے جنھیں فروخت کرکے حاصل ہونے والی رقم کو فلاحی سرگرمیوں اور مستحقین کی مدد میں خرچ کیا جاتا ہے، بیرون ممالک میں موجود پاکستانی مختلف فلاحی اداروں میں آن لائن بکنگ کے ذریعے آن لائن قربانی میں شریک ہورہے ہیں۔

الخدمت کے تحت 40ہزارجانوروں کی اجتماعی قربانی ہوگی

کراچی میں فلاحی اداروں نے اجتماعی قربانی کی تیاریاں مکمل کرلیں الخدمت کے تحت 40ہزار جانور وں کی اجتماعی قربانی کی جائے گی،الخدمت کے قاضی صدر الدین کے بتایا کہ اجتماعی قربانی کا فی حصہ 9 سے14ہزار روپے تک ہے، ایدھی کے ٹرسٹی فیصل ایدھی نے بتایاکہ ہم 4 ہزار جانوروں کی اجتماعی قربانی کریں گے، اجتماعی قربانی کا فی حصہ9000 روپی اور بکرا 14000 کا ہے۔

سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے ترجمان رئیس کے مطابق ٹرسٹ کے تحت 3 ہزار سے زائد جانور قربان کیے جائیں گے، گائے کا فی حصہ 10000 روپے جبکہ بکرا16000 روپے کا ہے، المصطفی ویلفیئر سوسائٹی کے ٹرسٹی احمد رضا کے مطابق ٹرسٹ کے تحت ایک ہزار جانور قربان کے جائیں گے، گائے کا فی حصہ9800 روپے جبکہ بکرا16500روپے کا ہے۔

چھیپافاؤنڈیشن کے سربراہ رمضان چھیپاکے مطابق ہماری جانب سے1500تک جانورقربان کیے جائیں گے، گائے کا فی حصہ 8000 روپے جبکہ بکرا12000 روپے کا ہے، جے ڈی سی کے سیکریٹری ظفر عباس کے مطابق ٹرسٹ کے تحت کئی ہزار جانورقربان کے جائیں گے،گائے کا فی حصہ 9000 روپے جبکہ بکرا18000روپے کا ہے۔

عالمگیر ویلفیئر کے جوائنٹ سیکریٹری شکیل دہلوی کے مطابق ہماری جانب سے 3ہزار جانور قربان کیے جائیں گے، گائے کا فی حصہ 13550 روپے جبکہ بکرا16550روپے کا ہے ان فلاحی اداروں کے علاوہ بڑے مدارس،مساجداور دیگر فلاحی تنظیموں اور اداروں کی جانب سے بھی اجتماعی قربانی کی جائے گی۔

اجتماعی قربان گاہوں میں جانور قربان کیے جائیں،ڈاکٹررؤف عثمانی

طبی ماہر ڈاکٹر عبدالرؤف عثمانی نے بتایا ہے کہ عیدالاضحی کے موقع پر سماجی فاصلے کا خصوصی خیال رکھنا ہوگا ، گھروں پر قربانی کے بجائے اجتماعی قربان گاہ میں جانوروں کی قربانی دی جائے تو بہتر ہے۔

فلاحی ادارے اور مدارس شہریوں سے ایس او پیز پر عمل کرانے لگے

مذہبی جماعتیں ، مدارس اور دیگر فلاحی ادارے اجتماعی قربانی میں حصہ لینے والے خواہشمند شہریوں سے کیش ادائیگی وصول کرنے کے بعد دیگر تمام انتظامات ایس او پیز پر عملدرآمد کرتے ہوئے پورے کررہے ہیں ان کے کارکنان نہ صرف مویشی منڈیوں سے قربانی کے جانور خریدرہے ہیں بلکہ انھیں مخصوص علیحدہ مقامات پر رکھا جارہا ہے۔

فلاحی ادارے ذبح سے لے کر گوشت کی تقسیم کے بھی ذمے دار ہوں گے

رواں سال عید الاضحی کے موقع پر وبائی مرض کووڈ 19 سے بچنے کے لیے شہریوں کی بڑی تعداد اجتماعی قربانی میں حصہ لے رہی ہے، اجتماعی قربانی میں حصہ لینے کے لیے شہریوں کو صرف نقد رقم ادائیگی کرنی ہے بقیہ تمام کام مذہبی جماعتیں اور فلاحی ادارے کررہے ہیں ، جانوروں کی خریداری سے لیکر ان کے ذبیحہ تک سارے انتظامات یہ ادارے کریں گے اور شہریوں کو گھر بیٹھے گوشت فراہم کیا جائے گا۔

کوروناپھیلاؤروکنے کیلیے عیدالاضحی پرسختی بڑھ گئی

کورونا وائرس کووڈ 19نے 6 ماہ سے دنیا بھر میں تباہی مچائی ہوئی ہے، پاکستان میں بھی اس مرض سے بچنے کے لیے 4 ماہ سے مکمل اور جزوی لاک ڈاؤن جاری ہے، عیدالفطر کے موقع پر وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے لاک ڈاؤن میں نرمی کی تھی اور شاپنگ سینٹرز کھول دیے تھے شہریوں نے بھی سماجی فاصلے کا خیال نہ رکھا جس کی وجہ سے ملک بھر میں کووڈ 19تیزی سے پھیلا ، ہزاروں لاکھوں افراد اس مرض سے متاثر اور سیکڑوں ہلاک ہوئے، اب تک ملک بھر میں 275288 شہری کووڈ 19سے متاثر ہوچکے ہیں جبکہ اموات 5892 ہیں ، صحت یاب ہونے والوں کی تعداد 244883 ہے۔

اگرچہ کہ پاکستان میں کووڈ 19 سے ہلاک ہونے والوں کا تناسب دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں نہایت کم ہے اور ا ب اس مرض کی شدت میں کمی واقع ہوچکی ہے تاہم عیدالفطر کے تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ عیدالاضحیٰ کے موقع پر مذہبی و فلاحی تنظیموں کی معاونت سے اجتماعی قربانی میں حصہ لیں اور سماجی فاصلے کا خصوصی خیال رکھیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |