وبا کی ’’اچھائیوں‘‘ کوعام زندگی میں ساتھ لے چلیں

ہمارے محصور ہونے کے دور نے بھولے بسرے سبق یاد کرا دیے


فرحی نعیم July 21, 2020
ہمارے محصور ہونے کے دور نے بھولے بسرے سبق یاد کرا دیے

کہیں پڑھا تھا کہ یہ سال ہے ''ٹوینٹی ٹوینٹی'' ہے، لیکن گزر ایسے رہا ہے، جیسے طویل، بور، اور بے کیف ٹیسٹ میچ ہو۔ چین کے شہر ووہان میں ایک اَن دیکھے جرثومے نے دنیا میں وہ ہاہاکار مچائی کہ الامان الحفیظ، لیکن تباہی مچا کر وہ وہاں ٹہرا نہیں، بلکہ اڑان بھرتا، ملکوں ملکوں غریب، امیر، حاکم ومحکوم، بچے بوڑھا، مرد وعورت کا مزاج پوچھتا، انہیں اپنے خوف میں مبتلا کرتا، دنیا کے ہر ملک میں ہیرسائی پا چکا ہے۔

یہ کیسی بلا ہے جس نے ساری دنیا کو آن واحد میں اپنے قبضے میں لے لیا۔ اور سب کو ایک ہی سبق باور کروادیا کہ کسی گھمنڈ میں نہ رہو، بے شک ہواؤں میں اڑو لیکن اپنے پیر زمین پر رکھے رہو۔ دوسرے معنوں میں اس بزرگ وبرتر ہستی سے دوسرے معنوں میں، ''سپریم پاور'' کے آگے گھٹنے ٹیک دیے گئے، جس کو ماننے اور پہچانے سے دنیا بھر کے بہت سے حلقے صاف انکار ی تھے، اس وبا کے بعد انہوں نے بھی یوم دعا منایا اور مدد کے لیے آسمان کی طرف نظریں اٹھائیں۔

اس سب سے قطع نظر، (کہ یہ خدا کا عذاب ہے، یا طاقت وَر ممالک کی سازش) آج ہم فطرت سے قریب ہو رہے ہیں، سادہ طرز زندگی، جس کو آج کی نسل نہیں جانتی تھی۔ اس پر سے پردے ہٹنے لگے کہ آؤ ٹنگ، ہوٹلنگ، اور شاپنگ کے بغیر بھی زندگی بسر ہو سکتی ہے۔

آسمان تو آج بھی نیلا ہے،ماہرین کہتے ہیں کہ یہ گذشتہ کچھ عرصے میں پہلے سے زیادہ نیلا ہوا، لاک ڈاؤن کے سبب فضا میں موجود گیس 'اوزون' کی تہہ میں بھی بہتری رونما ہوئی۔ رات کو ستارے زیادہ چمکتے ہیں، چاند کی چاندنی بھی اچھی طرح چٹک رہی ہے، تو دریا، سمندر اسی طرح رواں دواں ہیں۔ باد صبا چل رہی ہے اور بادل آج بھی اسی طرح اٹھکیلیاں کرتے پھر رہے ہیں۔

یہی نہیں بلکہ چرند پرند کو پہلے سے زیادہ خالص ماحول میسر ہوا۔ ان کی چہچہاٹ فضا میں بکھر رہی تھی، لیکن حضرت انسان کی ساری دوڑ دھوپ اس ننھے سے جراثیم نے تلپٹ کر دی تھی۔ کاروبار زندگی درہم برہم ہو تھا۔ کارخانے، دفاتر، ادارے، عبادت گاہیں، تعلیمی، تجارتی، کاروبار ی مراکز سب پر تالے پڑے رہے۔ مسلمان تو مسلمان، آج غیر مسلم بھی غیبی مدد کے منتظر ہیں اور یہاں آکر پھر اپنے عظیم الشان رب کی عظمت پرہمارا ایمان کچھ درجے اور بلند ہو جاتا ہے۔

تو پھر ہمیں کس بات کا انتظار ہے؟ آئیں واپس فطرت کی طرف پلٹیں، سادہ بود وباش اپنائیں۔ 'کورونا' نے ایک ہی جھٹکے میں ہمیں طویل عرصے بعد ہم کو بہت کچھ واپس لوٹا دیا۔ ہمارے رشتے، محبت بھرے جذبے، اپنا ئیت اور سادگی، سب سے بڑھ کر سچے تعلق، جو ہم اپنی بے جا مصروف زندگی میں تقریباً بھول چکے تھے۔ اب زندگی دوبارہ اپنی ڈگر کی طرف لوٹ رہی ہے، تو کیا ہی اچھا ہو کہ'وبا' کے دیے ہوئے انسانیت اور اپنائیت کے سچے جذبوں کو ہم اپنی معمول کی زندگی میں ساتھ لیے چلیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں