کرونا کے خلاف جنگ نے پولیس کا تاثر مثبت بنانا شروع کر دیا

 سخت ڈیوٹیوں کے ساتھ فورس غرباء کے لئے راشن کا بھی انتظام کر رہی ہے


Saleh Mughal May 10, 2020
 راولپنڈی پولیس نے تقریباً دو ہزار مستحقین کو گھر کی دہلیز پر راشن پہنچایا ۔ فوٹو : فائل

کرونا وائرس کے باعث ملک بھر میں ایمرجنسی اور وبا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے لاک ڈاون مسلسل جاری ہے۔ اشیائے خور و نوش کی باسہولت ترسیل اور دسیتابی ممکن بنانے کے لیے غلہ اور آڑت منڈیاں ودکانیں مخصوص اوقات کے لیے کھلی ہیں جبکہ لازمی خدمات کے ادارے محدود سٹاف کے ساتھ روز مرہ کے امور سرانجام دے رہے ہیں۔

ہسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرامیڈکس سٹاف وبا سے متاثر ہونے والے مریضوں کو علاج معالجے کی سہولیات بہم پہنچانے میں مصروف ہے تو ایسے میں پنجاب پولیس کے افسران اور جوان بھی فرنٹ لائن پر رہ کر نہ صرف وبا کی روک تھام کے لیے کیے جانے والے لاک ڈاون اور حکومتی پابندیوں پر عمل درآمد کرانے میں مصروف ہیں بلکہ کرونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کو ہسپتالوں اور قرنطینہ مراکز میں منتقل کرنے اورکرونا پازیٹو والے ہاٹ سپاٹ ڈکیلئر کرکے سیل کیے گئے گھروں اور مخصوص گلیوں پر بھی ڈیوٹیاں سرانجام دینے میں مصروف ہیں، یوں تو پولیس کو ہمیشہ سے عوامی تنقید کا سامنا رھا ہے لیکن کرونا وبا کے حالیہ المیے میں پنجاب بھر میں اور خصوصی طور پر راولپنڈی میں پولیس کا نہایت منفرد چہرہ کھل کر سامنے آیا ہے، جس کے باعث اب عوامی سطح پر پولیس کے مجموعی تاثر میں بہتری نظر آرھی ہے۔

کرونا کیسز سامنے آنے شروع ہوئے تو سرحدی علاقوں سمیت ڈویژن، اضلاع و تحصیل کی سطح پر قرنطینہ مراکز قائم کرکے وہاں پولیس کی ڈیوٹیاں لگائیں گئیں تو ساتھ ہی یہ ذمہ داری بھی سونپی گئی کہ قرنطینہ مراکز میں جو مریض قرنطینہ کی مدت مکمل کرلیں تو انھیں حفاظت کے ساتھ ا ن کے آبائی علاقوں تک پہنچایا جائے۔کرونا پازیٹو مریضوں کے علاج کے لیے مختص ہسپتال ہوں یا مشتبہ مریضوں کے لیے قرنطنیہ مراکز یا پھر لاک ڈاون کے دوران حکومتی پابندیوں پر عملدرآمد کرانے کا معاملہ، پولیس نے نہایت احسن اندازمیں اپنا کام سر انجام دیا، لیکن پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے ساتھ ساتھ پنجاب پولیس مشکل کی گھڑی میں گھرے ان غریب اور نادار شہریوں کو بھی نہ بھولی۔

آئی جی پنجاب کی ہدایات پر ڈی آئی جی ویلفیئر پنجاب شارق کمال صدیقی نے عام عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے کرونا وائرس پولیس ریلیف فنڈ قائم کردیا، جس میں پنجاب بھر سے ڈی آئی جی سطح کے افسران کو تین ہزار، ایس ایس پی سطح کے افسران کو دو ہزار، ڈی ایس پی سطح کے افسران کو ڈیڑھ ہزار روپے، انسپکڑ سطح کے افسران کو ایک ہزار روپے، سب انسپکڑ سطح کے افسران کو نو سو روپے، اے ایس آئیز کو آٹھ سو روپے، ہیڈکانسٹیبلز کو سات سو روپے اور کانسٹیبلزکو پانچ سو روپے فی کس رضاکارانہ جمع کرانے کے لیے کہاگیا۔ پنجاب بھر میں تقریبا دو لاکھ کی فورس کی جانب سے بہترین رسپانس دیکھنے میں آیا اور آفیسر سے جوان کی سطح پر تمام نے بڑھ چڑھ کر فنڈ میں اپنا حصہ جمع کرایا۔

آر پی او راولپنڈی ڈاکٹر سہیل حبیب تاجک اور سی پی او راولپنڈی احسن یونس کی سربراہی میں راولپنڈی پولیس نے مثالی رسپانس کا مظاہرہ کیا اور سب سے پہلے کرونا فنڈ میں خطیر رقم جمع کرلی، جس کو دونوں افسران بہترین استعمال میں بھی لائے۔یہ رقم تقسیم کرنے کے پہلے ہی دن تقریبا تین سو ایسے غریب رکشا اور ٹیکسی ڈرائیوروں کو پندرہ سے بیس دن کا راشن تقسیم کر کے وہیکلز بھی واپس کردیں، جو لاک ڈاون کے دوران پابندیوں کی خلاف ورزی پر قبضے میں لیے گئے تھے۔

راولپنڈی پولیس کے مذکورہ فعل کو پنجاب سمیت ملک بھر میں پذیرائی ملی، بعدازاں کرونا وائرس پولیس ریلیف فنڈ سے تھانوں کی سطح پر تقریبا دو ہزار مستحقین خاندانوں کو رات کی تاریکی میں گھروں کی دہلیز پر جاکر راشن و امدادی پیکج تقسیم کیا گیا، ساتھ ہی خود فرنٹ لاء پر رہتے ہوئے راولپنڈی پولیس کے افسران وجوان مسیحاوں اور ہسپتالوں میں صفائی کا کام کرنے والے عملے کو بھی نہیں بھولے، ایس پی راول مظہر اقبال، اے ایس پی نیوٹاون عمران خان اور ایس ایچ او نیوٹاون نے بینظیر بھٹو شہید ہسپتال اور راولپنڈی انسٹیوٹ آف یورالوجی میں جاکر ڈاکٹرز ، پیرا میڈکس عملے سمیت آر ئی یو کے سینٹری سٹاف کو سیلوٹ پیش کیے۔

سی پی او راولپنڈی احسن یونس کی جانب سے پولیس لائن راولپنڈی اور سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی کے ہیڈکواٹر میں تھیلیسمیا کے مرض میں متبلا بچوں اور مریضوں کے لیے خون کے عطیات جمع کرنے کے لیے بلڈ کمیپس کا انعقاد کیاگیا، جس میں سینکڑوں یونٹ خون، مراکز کو عطیہ کیا گیا، ان تمام اعمال نے سوسائٹی میں پولیس کا روشن چہرا آشکارکیا اور پہلی مرتبہ عوامی سطح پر پولیس کے اقدامات کو وہ پذیرائی ملی جو پہلے ایسے معاملات میں کم دیکھنے میں آئی۔ پولیس افسران و جوان وبا کے دوران مسلسل ڈیوٹی سرانجام دے رھے ہیں اور انہی پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران کرونا پازیٹو مریضوں کے قریب رہنے کے باعث پنجاب بھر میں مجموعی طور پر 163 پولیس افسران و اہلکار کرونا وائرس کے موزی مرض کا شکار ہوچکے ہیں۔

جن میں چار کا تعلق راولپنڈی سے ہے، تاہم پیشہ وارانہ اموار کی انجام دہی کے دوران مشکلات کے باوجود پولیس کے افسران و جوانوں کے عزم و حوصلے میں کمی نہیں آئی اور راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں پولیس فورس دستیاب وسائل میں نہایت دلجمعی کے ساتھ فرائض سرانجام دے رھی ہے۔ ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر اینڈ فنانس پنجاب طارق مسعود یاسین بھی فورس کے لیے درد اور تڑپ رکھنے والے افسران میں شامل ہیں، وہ بطور ایڈیشنل آئی جی ٹرینیگ پنجاب پولیس کے استعداد کار بڑھانے کے لیے اہم امور سرانجام دیتے رہے ہیں اور اب پنجاب پولیس کی ویلفیئر اور اینڈ فنانس برانچ کا چارج سنبھالتے ہی اس امر کا اعادہ بھی کیا کہ کرونا وبا کے دوران فورس کو ہنگامی حالات میں اعلی معیار کے آلات اور ضروری اشیاء فراہم کی جائیں گئیں۔

انھوں نے ہنگامی طور پر ڈرگ ریگولیڑی اتھارٹی سے منظور شدہ سرجیکل ماسک تیار کرکے فورس میں تقسیم کرنا بھی شروع کردیئے ہیں، جو نہایت احسن اقدام ہے، تاہم اب بھی ضرورت اس امر کی ہے کہ راولپنڈی سمیت پنجاب بھر میں ان پولیس افسران وجوانوں کو جو کرونا پازیٹو مریضوں کے علاج کے لیے مختص ہسپتالوں اور قرنطینہ مراکز پر تعینات ہیں انھیں مکمل پروٹیکشن کٹس اور دیگر ضروی اشیاء فراہم کی جائیں تاکہ وہ بے خطر ہوکر مزید دلجمعی سے فرائض منصبی انجام دے کر انسانیت کی خدمت جاری رکھ سکیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں