لاک ڈاؤن اور سرحدوں کی بندش رمضان المبارک میں کھجور کی قلت کا خدشہ

ایران وعراق سے کھجورنہ آنے سے مقامی مارکیٹ میں کھجورکی شدیدقلت ہوگئی،ایران سے کھجورکی درآمدکے انتظامات کیے جائیں


Kashif Hussain April 12, 2020
کھجور بازار میں دکاندار گاہک نہ ہونے سے انتہائی پریشانی کے عالم میں بیٹھے ہوئے ہیں ۔ فوٹو : ایکسپریس

کرونا وائرس کے عالمی وبائی صورت اختیار کرنے اور لاک ڈاؤن کے سبب کھجور کی تجارت بری طرح متاثر ہورہی ہے ایران اور عراق سے کھجور پاکستان نہ آنے سے مقامی مارکیٹ میں کھجور کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

سرحدوں کی بندش کے باعث ایران عراق سے کھجور کی درآمد کے سودے کرنیوالے پاکستانی تاجروں کا کروڑوں روپے کا سرمایہ پھنس گیا تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر ایران سے کھجور کی درآمد کے انتظامات کیے جائیں اور نقصان کا سامنا کرنیوالے کھجورکے تاجروں کیلیے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا جائے۔

کراچی میں واقع لی مارکیٹ کی مرکزی کھجور مارکیٹ میں رمضان کی آمد کے پیش نظر ان دنوں تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی تھی، کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان دنوں مارکیٹ میں سناٹے کا راج ہے ،ایران کی سرحد بند اورکھجور کی درآمد معطل ہونے سے مارکیٹ میںکھجور کی قلت ہے،لی مارکیٹ کی مرکزی مارکیٹ میں ہول سیل اور ریٹیل کی 200سے زائد دکانیں ہیں،بڑے درآمد کنندگان اور بیوپاری بھی اسی مارکیٹ سے پورے ملک کو کھجور سپلائی کرتے ہیں ۔

کھجور کی قلت کے اثرات رمضان میں نمایاں ہوں گے

کھجور کی قلت کے اثرات اس سال رمضان میںنمایاں ہوں گے، روزے داروں کے لیے کھجور سے روزہ کھولنا سنت اور سحر و افطار میں کھجور کا استعمال غذائیت کے حصول کا اہم ذریعہ ہے، یہ بات محمد حنیف نے گفتگو میں بتائی انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس طرح انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر افغانستان کے ساتھ سرحد کھولی گئی اسی طرح ایران کی سرحد بھی کھولی جائے اور ایران سے کھجور کی درآمد یقینی بنائی جائے تاکہ کھجور کے تاجروں اور عوام کو ریلیف مل سکے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں