کیا تبلیغی جماعت والے قومی مجرم ہیں

یہ وقت اتحاد کی فضا قائم کرنے کا ہے، نہ کہ ذاتی انا کی تکمیل کا


اگر بالفرض تبلیغی جماعت والے کورونا وائرس پھیلانے کے ذمہ دار ہیں، تو کیا وہ ایسے سلوک کے حقدار ہیں؟ (فوٹو: انٹرنیٹ)

تفتان سے آنے والے زائرین کے حوالے سے محترم جناب عمران خان صاحب کی طرف سے کی گئی وضاحت کے بعد بھی (جو انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کی) اگر کوئی زلفی بخاری یا دیگر متعلقہ افراد کو قومی مجرم سمجھتا ہے تو وہ شاید پی ٹی آئی سے بغضِ للّہی یا خودساختہ ملکی مفاد میں ایسا کررہا ہے، کیونکہ خان صاحب نے بڑے مدلل انداز میں بتایا کہ کیوں ایرانی زائرین کو ملک میں لایا گیا اور چین میں مقیم طالب علموں کو کیوں نہ لایا گیا۔

جنہوں نے خان صاحب کا مؤقف نہیں سنا، ان کےلیے مختصراً عرض ہے کہ چین نے طالب علموں کی حفاظت کا ذمہ لیا تھا جب کہ ایران میں یہ اہلیت نہیں تھی۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ تمام حضرات جو اہل تشیع کے خلاف مہم چلارہے ہیں، وہ اس قومی فریضے کی انجام دہی سے باز آجائیں کیونکہ یہ وقت اتحاد کی فضا قائم کرنے کا ہے، نہ کہ ذاتی انا کی تکمیل کا۔ البتہ مبینہ طور ایران سے جن ستر یا نوے ہزار افراد کے ملک میں داخلے کی بازگشت سنائی دے رہی ہے، اس کی اعلی سطحی تحقیق ہونی چاہیے۔ اگر خبر درست ہے تو ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے؛ اور خبر جھوٹ ہے تو خبر پھیلانے والوں کو بھی نشان عبرت بنا دیا جانا چاہیے۔

دوسری جانب جو لوگ تبلیغی جماعت کے خلاف مہم چلارہے ہیں، ان کی خدمت میں بھی عرض ہے کہ پوری دنیا میں دعوت و تبلیغ کے نام سے جو آواز لگ رہی ہے، اس بنیاد پر لگ رہی ہے (اس کام کے کرنے والوں کے بقول) کہ تاجدار مدینہ، راحت و قلب سینہ، وجہِ وجود کائنات، حضرت محمد ﷺ آخری نبی ہیں، آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ جو کام اللہ پاک انبیائے کرام سے لیا کرتے تھے، اللہ رب العزت نے ختم نبوت کی برکت سے اس امت کے ذمے لگا دیا ہے۔ اب اپنی فکر کرنا اور سارے عالم کے سارے انسانوں کی فکر کرنا اس امت کی ذمہ داری ہے۔ اس لیے اپنا مال، اپنی جان، اپنا وقت لے کر اللہ کے راستے میں نکلنا اس امت کے ہر فرد کی ذمہ داری ہے تاکہ دنیا کے سارے انسان جہنم سے بچ کر جنت میں جانے والے بن جائیں۔

اس ذمہ داری کو اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں مختلف جگہوں پر مختلف انداز میں بیان فرمایا۔ ایک موقع پر قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد باری تعالی ہے (مفہوم): ''تم بہترین امت ہو کہ لوگوں کی (نفع رسانی) کےلیے نکالے گئے ہوں، تم لوگ نیک کام کا حکم کرتے ہو، اور برے کام سے منع کرتے ہو، اور اللہ تعالی پر ایمان رکھتے ہو۔'' (پ 4، ع 3)

ایک اور جگہ ارشاد ربانی ہے: (مفہوم) ''اور تم میں سےایک جماعت ایسی ہونا ضروری ہے کہ خیر کی طرف بلائے اور نیک کاموں کے کرنے کو کہا کرے اور برے کاموں سے روکا کرے اور ایسے لوگ پورے کامیاب ہوں گے۔'' (پ 4، ع 2)

اسی طرح قرآنِ پاک میں ایک جگہ اللہ رب العزت نے اس کام کے کرنے والوں کی تعریف اس اندازمیں فرمائی (مفہوم): ''اور اس سے بہتر کس کی بات ہوسکتی ہے جو خدا کی طرف بلائے اور نیک عمل کرے، اور کہے کہ میں فرما برداروں میں سے ہوں۔ (پ 24، ع 19)

جگہ کی کمی کے باعث مزید آیات درج کرنے قاصر ہوں۔ بہرحال آخر میں ایک آیت کا ترجمہ درج کرتا ہوں جس میں بڑی وضاحت کے ساتھ اللہ رب العزت نے محمد ﷺ اور ان کی امت کا کام بیان فرمادیا ہے، ارشاد باری تعالی ہے:

(ترجمہ) ''کہہ دو یہ ہے میرا راستہ، بلاتا ہوں اللہ کی طرف سمجھ بوجھ کر، میں اور جتنے میرے تابع ہیں، وہ بھی، اور اللہ پاک ہے، اور میں شریک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔ (سورۃ یوسف، ع 12)

اس لیے وہ لوگ جو تبلیغی جماعت پر تنقید کررہے ہیں اور انہیں قومی مجرم گردانتے ہوئے ان پر تشدد کرکے مذہبی اور قومی خدمت سرانجام دینے کی کوشش کررہے ہیں، ان کی خدمت میں عرض ہے کہ اگر روز محشر یہ ثابت ہوگیا کہ تبلیغ والے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کے مہمان تھے، اور کورونا پھیلانے میں ان کا کردار نہیں تھا، تو وہ حضرات شافعِ محشر کا کس طرح سامنا کریں گے۔ اور اگر بالفرض وہ مجرم ہیں بھی تو کیا وہ اس طرح کےسلوک کے حقدار ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں