کورونا نے کراچی میں معمولات زندگی منجمد کردی

سماجی دوری اختیار کرنے کی ہدایت کے بعد اکثر افراد کی زندگی جیسے ٹھہر سی گئی


سماجی دوری اختیار کرنے کی ہدایت کے بعد اکثر افراد کی زندگی جیسے ٹھہر سی گئی

صوبہ سندھ میں جیسے جیسے کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور اس میں مزید اضافے کے خدشات بھی ظاہر کیے جارہے ہیں تو اس کے پیش نظر سندھ حکومت نے بالاخر صوبے بھر میں سخت لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ اس وائرس کو مزید پھیلنے سے جس حد تک ممکن ہو روکا جاسکے۔

صوبے کے سب سے بڑے شہر کراچی کو لاک ڈاؤن کو ہوئے دو تین روز ہی ہوئے ہیں اور دو کروڑ سے زائد کے آبادی والے شہر میں معمولات زندگی منجمد ہوگئے ہیں۔ ایکسپریس ٹریبیون کی جانب سے کیے گئے ایک حالیہ سروے کے مطابق سماجی دوری اختیار کرنے کی ہدایت کے بعد بہت سے افراد کی زندگی جیسے ٹھہر سی گئی ہے اور بہت سے لوگ اب اپنے اہل خانہ کے ساتھ زیادہ وقت گزار رہے ہیں، کچھ لوگ اپنے مشاغل کو اب صحیح وقت دے پارے ہیں جبکہ بہت سے لوگوں کو گھر کے روزہ مرہ کے معمولات سے فرار مشکل نظر آرہا ہے۔سروے میں حصہ لینے والے افراد کی اکثریت یعنی 38 اعشاریہ 8 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ اپنا زیادہ تر وقت انٹرنیٹ اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صرف کرتے ہیں۔

11 اعشاریہ 6 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ وہ گھر کے کاموں میں مدد کرتے ہیں تاکہ ان کا بھی وقت گزرے، جبکہ 7 اعشاریہ 8 فیصد لوگ مطالعے میں وقت گزار رہے ہیں اور اتنے ہی فیصد ٹی وی دیکھ کر اپنے آپ کو بہلا رہے ہیں۔ان افراد سے جب سماجی دوری کے حوالے سے پوچھا گیا تو 62 فیصد افراد نے صوبائی حکومت کے اقدام کو سراہا اور اسے ضروری قرار دیا کہ یہ لوگوں کی حفاظت کے لیے ضروری تھا جبکہ 30 فیصد افراد کا کہنا تھا کہ وہ اس فیصلے سے خوش نہیں ہیں تاہم وہ اپنے اہل خانہ کے تحفظ کے لیے قانون پر عمل کررہے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں