کامرہ بیس پر حملہ بعض اہلکار دہشت گردوں سے رابطے میں تھے انکوائری میں انکشاف

حملے میں ایک قیمتی جاسوس طیارہ مکمل تباہ ہوگیا،کمانڈو کرنل نے 20کمانڈروں کی جان بچائی اور 4 دہشت گردوں کو مارا،ذرائع


Zia Tanoli September 05, 2012
حملے میں ایک قیمتی جاسوس طیارہ مکمل تباہ ہوگیا،کمانڈو کرنل نے 20کمانڈروں کی جان بچائی اور 4 دہشت گردوں کو مارا،ذرائع۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

کامرہ ایئربیس پر دہشت گردوں کے گزشتہ ماہ ہونے والے حملے کی 2 الگ الگ حاصل ہونے والی سی سی ٹی وی فوٹیج کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ دہشت گرد ایئربیس میں داخل ہوکر ایک ٹیبل پر بیٹھ کر آپس میں میٹنگ بھی کرتے رہے۔

ذرائع کے مطابق انکوائری کرنے والے حکام کو 2 الگ الگ سی سی ٹی وی فوٹیج جن میں سے ایک کا دورانیہ 9 منٹ جبکہ دوسری کا 5 منٹ ہے کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ ماہ رمضان المبارک کی27ویں رات کو1بجکر47 منٹ پر کیے گئے حملے میں دہشت گردوں کو ابتدائی طور پر ایئر فورس کے سیکیورٹی اہلکاروں کی جانب سے زیادہ مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ دہشت گرد جس راستے سے آئے سیکیورٹی فورسز کی وردیوں میں ملبوس ہوکر اصل سیکیورٹی اہلکاروں سے گھل مل گئے اور ان سے ان کی خیریت بھی دریافت کرتے رہے۔

ذرائع نے بتایا کہ بعد ازاں شہید ہونے والے ایک سپاہی اور پاکستان آرمی کے ایک کمانڈو کرنل کی دلیرانہ حکمت عملی کے ذریعے دہشت گردوں کا صفایا ممکن ہوا۔ صبح 4 بجے تک جاری رہنے والے حملے میں کرنل نے اپنے میس سے جائے وقوعہ کی ایک چھت پر پہنچ کر نہ صرف 20کمانڈرزکی جان بچائی بلکہ 4 دہشت گردوں کو بھی مارا۔ ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں کے حملے سے ایک قیمتی جاسوسی طیارہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا جبکہ 2کو جزوی نقصان پہنچا۔

ذرائع نے بتایا کہ 2حملہ آوروں نے اپنے آپ کو بیس ہیڈ کواٹرز کی دیوار سے باہر خود کش دھماکا کر کے اڑایا جبکہ دیگر 3 دہشت گردوں کو ایئر فورس کے سیکیورٹی اہلکاروں نے ہلاک کیا۔ذرائع نے بتایا کہ ابتدائی انکوائری سے اس امر کے شواہد ملے ہیں کہ فورسز کے بعض اہلکار دہشت گردوں سے ضرور رابطے میں تھے۔ ذرائع نے بتایا کہ ایک ایئر مارشل جو اس معاملے کی باریک بینی سے انکوائری کررہے ہیں،کو اب تک حاصل ہونے والے شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ قبل ازیں مہران بیس اور جی ایچ کیو پر ہونے والے حملے کی طرح کامرہ ایئر بیس پر ہونے والے حملہ میں بھی سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے ملوث ہونے کے باعث کورٹ مارشل کیے جانے کا قوی امکان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں