مسروقہ نوادرات کی جانچ مکمل 395مورتیوں اور مجسموں میں سے 161نوادرات اصلی نکلے

نوادرات ڈیڑھ سے دو ہزار برس پرانے ہیں


Raheel Salman September 05, 2012
نوادرات ڈیڑھ سے دو ہزار برس پرانے ہیں، اصل ثابت ہونیوالے161میں سے71 مجسمے اورنوادرات جبکہ باقی90 دھاتی نوادرات ہیں، فوٹو : اے ایف پی

کورنگی سے برآمد کیے جانے والے گندھارا تہذیب سے تعلق رکھنے والے نوادرات کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل کرلیا گیا ۔

برآمد کی جانے والی 395 مورتیوں اور مجسموں میں سے صرف 161 نوادرات اصلی نکلے ، اصل ثابت ہونے والے نوادرات ڈیڑھ سے دو ہزار برس پرانے ہیں اور ان کی مالیت عالمی مارکیٹ میں کروڑوں روپے بنتی ہے ، دوسری جانب نوادرات کو میوزیم کی زینت بننے اور شہریوں کو ان سے محظوظ ہونے کے لیے اب بھی کچھ عرصہ انتظار کرنا پڑے گاا۔

تفصیلات کے مطابق رواں برس ماہ جولائی میں کورنگی سے برآمد کیے جانے والے گندھارا تہذیب سے تعلق رکھنے والی مورتیوں اور مجسموں میں سے صرف 161 نوادرات اصلی نکلے جبکہ باقی تمام نقل ثابت ہوئے ، ڈائریکٹر آرکیالوجی قاسم علی قاسم نے ایکسپریس کو بتایا کہ نیشنل میوزیم کے ماہرین نے تمام نوادرات کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل کرلیا ہے۔

گندھارا تہذیب سے تعلق رکھنے والے مجسموں اور دیگر نوادرات کی تعداد 395 تھی جس میں سے 161 اصلی نکلے جبکہ باقی تمام جعلی ثابت ہوئے ہیں ، اصل ثابت ہونے والے 161 میں سے 71 مجسمے اور نوادرات جبکہ باقی 90 دھاتی نوادرات ہیں ، انھوں نے بتایا کہ برآمد کیے جانے والے 6 فٹ اور 8 فٹ کے مجسمے جعلی ثابت ہوئے ہیں ۔

قاسم علی قاسم کا کہنا تھا کہ اصل ثابت ہونے والے نوادرات ڈیڑھ سے دو ہزار برس پرانے ہیں اور ان کا تعلق گندھارا تہذیب سے ہے ، ایک اندازے کے مطابق ان کی مالیت عالمی مارکیٹ میں لاکھوں امریکی ڈالر اور پاکستانی کرنسی میں کروڑوں روپے بنتی ہے ، قاسم علی قاسم کا کہنا تھا کہ تمام نوادرات کی انتہائی باریک بینی سے جانچ پڑتال کی گئی ہے جس میں نیشنل میوزیم کے ماہرین پر مشتمل ٹیم شامل تھی ،دوسری جانب اصل ثابت ہونے والے نوادرات کو میوزیم کی زینت بننے میں ابھی بھی کچھ عرصہ درکار ہے ۔

شہری ان نوادرات کو دیکھنے کے لیے بے چین ہیں لیکن انھیں محظوظ ہونے میں ابھی وقت لگے گا ، ذرائع کا کہنا ہے کہ نیشنل میوزیم میں اس حوالے اجلاس جاری ہیں اور اس کے بعد ہی انھیں نمائش کے لیے رکھے جانے کے انتظامات کیے جائیں گے جس میں دو ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں