افغانستان کے جعلی امپورٹ سرٹیفکیٹس پر اربوں کی ٹیکس چوری پکڑی گئی رپورٹ ارسال

امپورٹرز،کسٹمز حکام کی ملی بھگت سے ایرانی پھل افغانستان میں پیدا شدہ ظاہرکیا جاتا ہے


رضوان آصف January 11, 2020
جعلسازی کی روک تھام کے لیے فول پروف نظام لارہے ہیں، ڈی جی کسٹمزانٹیلی جنس فوٹو: فائل

ڈائریکٹوریٹ جنرل آف کسٹم انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن نے افغانستان حکومت کے بوگس سرٹیفکیٹس پرپاکستان کسٹم کے عملہ کی ملی بھگت سے ایرانی پھلوں کی پاکستان درآمد میں اربوں روپے کی کسٹم ڈیوٹی چوری کا سراغ لگا لیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل کسٹم انٹیلی جنس اینڈانوسٹی گیشن پاکستان زاہد حسین کھوکھر نے چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کو ایک سپیشل رپورٹ ارسال کی ہے جس میں وسیع پیمانے پر ٹیکس چوری کے نئے طریقہ کارکا انکشاف کیا ہے۔

انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق طویل عرصہ سے افغانستان سے منسلک پاکستانی چیک پوسٹوں بالخصوص طورخم چیک پوسٹ کے ذریعے بہت بڑی مقدار میں فریش فروٹ پاکستان آتا ہے، افغانستان میں پیدا ہونیوالے فریش فروٹ کی پاکستان میں امپورٹ پر حکومت پاکستان نے کم شرح سے کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکسز عائد کر رکھے ہیں جبکہ ایران سے آنے والے پھلوں پرٹیکس زیادہ ہوتا ہے۔

کسٹم انٹیلی جنس کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ امپورٹرز اورکسٹم کی ملی بھگت سے ایران سے آنے والے پھلوں بالخصوص سیب کو حکومت افغانستان کے جعلی سرٹیفکیٹ کے ذریعے افغانستان میں پیدا شدہ ظاہرکرکے کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکس چوری کیا جا رہا ہے اور امپورٹ ہونے والے فریس فروٹ کی مقدار اور مالیت کا تخمینہ لگایا جائے تو ابتک کسٹم ڈیوٹی اور دیگر ٹیکسزکی مد میں اربوں روپے چوری کر کے پاکستان کے قومی خزانہ کو بھاری نقصان پہنچایاگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 95 فیصدافغانی سرٹیفکیٹس جعلی ہیں، اسی طرح چند روز قبل کسٹم انٹیلی جنس ٹیم نے غلام خان کسٹم چیک پوسٹ پرکسٹم جی ڈی نمبر 7017 اور 7160 کے تحت کلیئر ہونے والی فریش فروٹ کی چار گاڑیوں کی چیکنگ کی تو ان کے پاس کسی قسم کا افغانی سرٹیفکیٹ موجود نہیں تھاکہ یہ پھل افغانستان کا ہے لیکن کسٹم حکام نے اسکے باوجود کسٹم کلیئرنس کرتے وقت ریکارڈ میں پھلوں کی اس کھیپ کو افغانستان میں پیدا شدہ تحریر کیا ہوا تھا جبکہ کسٹم ڈیوٹی وصول کرتے وقت پھلوں کا وزن بھی کم تحریر کیا گیا تھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |