بلدیاتی انتخابات عدالتی عملے کی تعیناتی کا معاملہ الجھ گیا

انتخابی شکایات کی سماعت کے لیے ڈسٹرکٹ وسیشن ججز الیکشن ٹریبونلز کی حیثیت سے۔۔۔، حکومت کی سندھ ہائی کورٹ سے درخواست


Asghar Umar November 07, 2013
بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے عدالت عالیہ نہیں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی ہی فیصلہ کرسکتی ہے، ہائیکورٹ آفس کی چیف جسٹس کو سمری ارسال۔ فوٹو: فائل

بلدیاتی انتخابات کا انعقاد مزید غیریقینی صورتحال کا شکار ہوتا جارہا ہے، انتخابی عمل سے دور رہنے کی عدالتی سوچ نے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں مزید مشکلات پیدا کردی ہیں۔

ذرائع کے مطابق بلدیاتی انتخابات کیلیے عدالتی افسران کی دستیابی مشکل ہوگئی ہے، عدالتی حلقے انتخابی معاملات سے گریز چاہتے ہیں، ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت نے سندھ ہائیکورٹ سے درخواست کی ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں انتخابات کے انعقاد کے لیے انتخابی عمل شروع کیا جارہا ہے، جس کا پہلا مرحلہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال ہے، دوسرا مرحلہ ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کیخلاف متا ثرہ امیدواروںکی اپیلوں کی سماعت کا ہے۔

ریٹرننگ افسران کے فیصلوں کے خلاف انتخابی شکایات کی سماعت کے لیے ڈسٹرکٹ وسیشن ججز الیکشن ٹریبونلز کی حیثیت سے تعینات کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں حکومت کی درخواست زیر غور ہے، ہائیکورٹ آفس کی جانب سے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو ارسال کردہ نوٹ میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے سمری چیف جسٹس کو ارسال کردی گئی ہے۔



ذرائع نے بتایا کہ عدالتی حلقوں کا موقف ہے کہ 2013 کے عام انتخابات کے انعقاد میں عدالتی افسران کے کردار سے متعلق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ عدالتی افسران کو ئی کردار ادا نہیں کرینگے،اس وقت کے چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخرالدین جی ابراہیم کی ذاتی درخواست پر عدلیہ نے عام انتخابات کے انعقاد میں کردار ادا کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

ذرائع کے مطابق عام انتخابات میں عدلیہ کے کردار کے بارے میں فخرالدین جی ابراہیم کی درخواست پر کیا جانے والا فیصلہ عبوری تھا، اس لیے بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے ہائیکورٹ فیصلہ نہیں کرسکتی، اس معاملے پر بھی قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اجلاس میں ہی فیصلہ کیا جاسکتا ہے، ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ بیرسٹر خالد جاوید نے بتایا کہ انتخابی عمل میں انتظامی گزیٹڈ افسران کی خدمات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں، عدالتی افسران کا ہونا ضروری نہیں لیکن طویل عرصے سے یہ روایت رہی ہے کہ انتخابی تنازعات کے حل کیلیے جوڈیشل افسران کی خدمات حاصل کی جاتی ہیں، قانونی سمجھ بوجھ کے حوالے سے ان کی ساکھ بہتر ہوتی ہے اس لیے حکومت کی خواہش ہے کہ عدالتی افسران انتخابات میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ انتخابات کی ساکھ بہترہو۔

واضح رہے کہ ڈپٹی سیکریٹری بلدیات (ایڈمن ) مصطفی سہاگ نے سندھ ہائیکورٹ کو سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں27 نومبر کو بروقت انتخابات کے انعقاد کے لیے جوڈیشل افسران کی خدمات کے حوالے سے خط ارسال کیا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں