سرخ مرچ کے بے جا استعمال سے گریز کریں

پاکستان میں70 فیصد لوگ معدے اور چھوٹی آنتوں کے السر میں مبتلا ہیں


پاکستان میں70 فیصد لوگ معدے اور چھوٹی آنتوں کے السر میں مبتلا ہیں۔

یہ باطل نظریہ ''دیسی بوٹیاں اور ادویہ ہر قسم کے ضرر سے مبرّا ہیں'' لاتعداد جانوں سے کھیل چکا ہے۔ جہاں ایلوپیتھی ادویہ سے متعلق یہ نظریہ ہے کہ بغیر ڈاکٹر کی ہدایت کے قابلِ استعمال نہیں، اسی طرح ادھر بھی یہ درست نظریہ ہے کہ دیسی ادویہ کا استعمال بھی بغیر طبیب کے مشورے کے روا نہیں۔

پاکستان میں70 فیصد لوگ آج معدے ،چھوٹی آنتوں کے السر میں مبتلا ہیں۔ اسی السر کا علاج نہ کیا جائے، پرہیز نہ کیا جائے تو جان لیوا 'سرطانِ معدہ' کی شکل اختیار کرتا ہے۔ یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ دیسی بوٹیاں اور ادویہ کا غلط استعمال ویسا ہی مضر ہے جیسے ایلوپیتھی ادویہ کا غلط استعمال ۔ اس مضمون میں میری منشا 'سرخ مرچ 'کا بے جا استعمال کی طرف توجہ دلانا ہے۔

جس کاجوہرِخاص ''کیپ سیسین''ہے ، اسے جوڑوں کے درد اور ورم کے موقع پر بطور پیسٹ استعمال کرتے ہیں۔ نیز سرد امراض مثلاََ فالج ، نقرس،لقوہ وغیرہ میں اعصاب کو متحرک کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ خون میں ہیجان پیدا کرتی ہے اس لیے جن اشخاص کا خون منجمد ہونے کی طرف مائل ہوتا ہے، ان کے لیے بطور دواء دی جاتی ہے مگر برصغیر کے کئی خطوں میں بشمول کراچی اور بنگال، اسی طرح براعظم افریقہ کے مشرقی علاقوں میں سرخ مرچ کا غذا اور ذائقہ کے لیے بے جا استعمال کیا جاتا ہے، نتیجتاًََ ان علاقوں کے اکثر لوگ پیٹ کے امراض میں گرفتار نظر آتے ہیں۔

سرخ مرچ اگرچہ قوی محلل ورم ہے، مگر کوئی معتدل المزاج، صحت مند یا گرم مزاج کا شخض استعمال کرے تو وہ نہایت تکلیف دہ عوارض بشمول ورمِ معدہ (گیسٹرائیٹس)کا شکار ہوجاتا ہے۔ کیوں کہ سرخ مرچ ایسے حضرات کے معدے ،آنتوں اور ہاضمے کے اعصاب کو محرک کرتی ہے جس کی وجہ سے وہ اسہال اور قے میں مبتلا ہوجاتاہے۔

سرخ مرچ ایسے لوگوںکے معدے کی دیوار میں نفوذ کرکے انھیں جریانِ خون میں مبتلا کرتی ہے۔ جن اشخاص کے اجسام میں ورم ہوتا ہے اگر ورم بلغمی ہے تو سرخ مرچ بلغم کو قطع کرکے مفید ثابت ہوتی ہے، گاہے ورم صفراوی بھی ہوتا ہے، اس صورت میںسرخ مرچ ''سمِ قاتل (مار ڈالنے والا زہر)'' کا درجہ رکھتی ہے۔ صحت مند اشخاص میں کیونکہ غیر طبعی بلغم نہیں ہوتا لہذا معدے کی غشائِ مخاطی (میوکس میمبرین) میں خراش کا موجب بنتی ہے۔ دوسری جانب اپنی کیفیت سے آلاتِ ہاضمہ کی حرکت تیز کر نے کی وجہ سے درد ِشکم ، اسہال اور قے کا باعث بنتی ہے۔

سرخ مرچ میں دو اجزاء زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں : (الف) کیپ سیسین ،(ب) وٹامن سی۔

کیپ سیسین محللِ ورم ، دافعِ بلغم ،دافعِ سرطان، محرک، دافعِ انجماد خون جیسی خوبیاں ضرور رکھتا ہے مگرکوئی صحت مند شخص اس کا بے جا استعمال کرے تو ضرر رسانی میں کوئی شک نہیں جیسے چہرے ہاتھ پاؤں میں ورم اور درد کے احساس میں اضافہ، ہاتھ پاؤں میں حدت کی وجہ سے چبھن ، نیند کی کمی، معدے آنتوں میں زخم۔ دوسری جانب وٹامن سی جہاں دافعِ نقرس، یورک ایسڈ کا معدل ، دل کے امراض سے تحفظ کے لیے مفید ، کیلشیم کے میٹا بولزم میں معاون ہے۔

صحت مند شخص اس کا بے جا استعمال کرے تو سر درد ، متلی، جلد میں سرخی کا موجب ہے۔ کوئی ذی شعور یہ سوچ ذہن میں نہیں لاسکتا کہ اس کا اتنا ضرر کیونکر ہے جبکہ فوائد بھی ہیں؟ جواب یہ ہے کہ اس میں''سٹیرا ئیڈل سیپونن'' کی وافر مقدار ہے جو اس کے اثر کو قوی کرنے کی ذمہ دار ہے، اسی لیے یہ ذرا سی مقدار میں بھی بہت تلخ ہے۔

سرخ مرچ کا چھلکا بھی چبایا جائے تو آنکھ سے آنسو ، ناک سے رطوبت اور پسینہ آجاتا ہے۔ اس کا سبب سرخ مرچ میں پایا جانے والا جزو ''کولین'' ہے جو نزد مشارکی اعصابی نظام (پیراسمپاتھے ٹک) کو جگاتا ہے۔ یہی عصبی نظام متذکرہ کیفیات کاذ مہ دار ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ مرچ میں'' سیبینین'' موجود نہ ہوتا تو اسے کوئی استعمال نہیںکرتا کیونکہ جو افادیت اس مرچ کی بتائی جاتی ہے وہ اسی جوہر کی وجہ سے ہیں اور اس کی مقدار بھی مرچ میں قلیل ہے۔

سرخ مرچ کا مصلح اور بدل

سرخمرچ کے نقصانات جاننے کے باوجود ہمارے احباب اس مرچ کے بغیر کھانا کھانے سے اپنے آپ کو قاصر پاتے ہیں۔انھیں اس کا مصلح ضرور استعمال کرنا چاہیے لہذا کھانا پکاتے وقت سرخ مرچ تھوڑی مقدار میں استعمال کریںاور''کرڈ'' کا زیادہ استعمال کریں۔ ممکن ہو تو' یوگرٹ' استعمال کریں۔' کرڈ'میں مفید جراثیم کی زیادہ اقسام ہیں اور ' یوگرٹ ' میں ایک ہی قسم کا مفید جرثومہ استعمال کیا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ 'کرڈ' ہو یا 'یوگرٹ ' یا پھر پنیر یہ تمام اشیاء مفید جراثیم کی افزائش سے ہی تیار کیے جاتے ہیں۔

سرخ مرچ کی جگہ اگر کالی مرچ کا استعمال کیا جائے تو بہترین ہے۔ اس کا اثر ہلکا اس لیے ہوتا ہے کہ اس میں'سٹرائیڈل سیپونن' موجود نہیں ہوتی ہیں۔ یہ بھی محرک، ہاضم، دافعِ ورم، دافعِ سرطان جیسی خصوصیات کی حامل ہے، نیز کالی مرچ ریاح پیدا کرنے والی غذاء کے ساتھ استعمال کی جائے تو ریاح کی افزائش میں رکاوٹ بن جاتی ہے اور ایسی ثقیل غذاء کو ہضم بھی کرتی ہے۔

معدے کے اضطراب کا علاج

معدہ عضو ِشریف ہوتا ہے۔ عضو ِشریف ، وہ عضو ہوتا ہے کہ اذیت پہنچانے والی اشیاء سے اذیت محسوس کرے کیونکہ اس میں بہت سے اعصاب ہیںجو اذیت کا احساس فوراً دماغ کو پہنچاتے ہیں۔انہی اعصاب کی وجہ سے ریح دماغی بے چینی کا موجب بنتی ہے۔ اس لیے جب کسی عضو میں درد ہوتا ہے تو سُن کرنے والی دواء مع اصل دواء جو مرض کا اصل علاج ہے دی جاتی ہے۔ پس عضو سے جس قدر زیادہ اعصاب متصل ہوں گے اسی لحاظ سے عضو دیر سے سُن ہوتا ہے ۔ جب سرخ مرچ اپنا نقصان دہ اثر پہنچائے تو گوند ببول ہمراہ نیم گرم پانی استعمال کریں۔

سرخ مرچ کے نقصان دہ اثرات کا علاج

سرخ مرچ کے استعمال کے بعد مروڑ، اسہال ، درد وغیرہ ہوں تو:

1۔ گوند ببول + گوند مصطگی+ انیسون رومی کا سفوف ہموزن+ اجوائن خراسانی نصف حصہ چبائیں ۔اوپر سے دودھ ایک کپ پئیں۔

2۔ ملٹھی سفوف +میٹھا سوڈا بمقدار قلیل ۔

ایلوپتھی علاج

اصل علاج تو ''مارفین سلفیٹ بمقدارِ قلیل+ انجیکشن رینی ٹائی ڈین'' ہے تاکہ درد میں سکون کے ساتھ معدے ؍آنتوں کی غشائے مخاطی بھی مترشح ہو۔ حکیم بقراط درد میں افیون استعمال کرتے تھے۔ ''مارفین'' افیون سے اخذ شدہ ہے مگر میڈیکل ریٹیلر سُن کرنے والی ادویہ نہیں دیتے چاہے مریض کا درد سے دم نکلنے ہی والا ہو۔ اس لیے یہ نسخہ پیش ہے:

1۔شربت سوڈیم ایلی جی نیٹ+پوٹاشیم بائی کاربونیٹ (دو کھانے کے چمچ) مع ٹیبلیٹ اوٹی لو نیم برومائیڈ۔

2۔ بسمتھ سب سلی سائی لیٹ ( کھانے کا ایک چمچ)۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں