ڈپریشن اور اضطراب Anxiety اسباب بچاؤ اور علاج

 صحیح علاج نہ ہونے سے ڈپریشن کی بیماری طول پکڑتی ہے اور اس کے برے اثرات  پورے جسم پر ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں


 صحیح علاج نہ ہونے سے ڈپریشن کی بیماری طول پکڑتی ہے اور اس کے برے اثرات  پورے جسم پر ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں

''آج تو کام کرنے کو بالکل دل نہیں کر رہا ... کیونکہ میں بہت ڈپریس ہوں''۔ باس کی ناراضی سے سلیم صبح سے ڈپریشن کا شکار ہے، اسی طرح امتحان میں ناکامی سے اسلم ڈپریشن میں مبتلا ہے۔

امجد کو کاروبار میں نقصان ہوا ہے۔ اس وجہ سے وہ ذہنی طور پر اضطراب اور پریشانی کا شکار ہے۔ مال و دولت ہونے کے باوجود مل کا مالک ڈپریشن میں مبتلا ہے۔ پوچھنے پر بتایا کہ اللہ نے مال و دولت، اولاد سب سے نوازا ہے مگر طبیعت ہر وقت پریشان رہتی ہے، اکیلے رہنے کو دل کرتا ہے۔ نیند رات بھر نہیں آتی۔اس طرح کی اور بیسیوں مثالیں دی جاسکتی ہیں جن میں مبتلا افراد ذہنی طور پر پریشانی ، اضطراب اور ڈپریشن میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ ڈپریشن ہر عمر کے مرد و خواتین میں ہو جاتا ہے بلکہ چھوٹی عمر کے بچے بھی اس کا شکار ہوسکتے ہیں۔

ڈپریشن کا لفظ ہماری زبان کا حصہ بن چکا ہے اور اس کا استعمال بہت عام ہے کیونکہ افتراق و انتشار، پریشانی، معاشی مسائل اور بے چینی کے اس دور میں ہر کسی کو تھوڑی بہت پریشانی، پژمردگی، مایوسی وغیرہ لازماً رہتی ہے جسے وہ ڈپریشن کا نام دیتے ہیں۔ اسے صحیح طریقے سے کنٹرول نہ کیا جائے تو پھر یہ خطرناک نفسیاتی بیماری کی شکل اختیار کر لیتی ہے جس کی وجہ سے نفسیاتی بیماری کے ساتھ آدمی کا جسم بھی بیمار ہو جاتا ہے۔

وجوہات

ڈپریشن کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ افراتفری کے اس مادی دور میں ہر کوئی خوب سے خوب تر کی تلاش میں رہتا ہے اور اس کے لیے جائز و ناجائز ہر طرح کے وسائل کو بروئے کار لاتا ہے۔ اگر نتائج اس کی توقع کے خلاف نکلیں تو پھر بندے کو پریشانی و پژمردگی گھیر لیتی ہے اور وہ ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے۔ امتحان میں ناکامی، گھریلو ناچاقی، محبت میں ہار، لمبی اور پرانی بیماری، مالی مسائل وغیرہ کی موجودگی میں آدمی آسانی سے اعصابی تناؤ کا شکار ہو جاتا ہے اور ہر وقت ڈپریشن میں مبتلا رہتا ہے۔

علامات

ڈپریشن کا شکار شخص ہر وقت پریشانی میں مبتلا رہتا ہے۔ کسی چیز میں اس کا دل نہیں لگتا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ دنیا سے بالکل جی اٹھ گیا ہے اور ہر شے بے معنی لگتی ہے۔ صحیح علاج نہ کیا جائے تو پھر ڈپریشن کی بیماری لمبی ہوجاتی ہے اور پورے جسم پر اس کے بداثرات ظاہر ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ کبھی ایک تکلیف شروع ہوتی ہے اور کبھی دوسری۔ کسی قسم کی دوا کارگر نہیں ہوتی۔

علاج اور بچاؤ:

اللہ پہ یقین

جو لوگ اللہ پہ کامل یقین رکھتے ہیں اور ان کے دل میں اللہ پاک سے سب کچھ ہونے کا یقین ہوتا ہے، وہ کبھی ڈپریشن کا شکار نہیں ہوتے۔ وہ ہر تکلیف، پریشانی، ناکامی کی صورت میں اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں۔ نفسیاتی الجھنوں اور ڈپریشن جیسی مصیبتوں سے بچنے کے لیے اللہ سے لو لگائیں۔ اس پہ بھروسہ رکھیں۔ ہر حالت میں اس کی طرح رجوع کریں۔ انشاء اللہ کبھی کوئی پریشانی نہیں ہوگی اور ڈپریشن آپ کے قریب ہی نہیں پھٹکے گی۔

اپنے آپ کو پہچانیے

اللہ تعالیٰ نے ہر انسان کو ایک خاص مقصد کے لیے اس دنیا میں بھیجا ہے۔ کوئی شے بے مقصد نہیں بنائی گئی۔ اللہ پاک کے نزدیک آپ کی بہت اہمیت ہے۔ اپنی اہمیت کو جانیے اور اس مقصد کو سمجھنے اور پورا کرنے کی کوشش کریں۔ اپنا کام پوری لگن اور دیانتداری سے کریں۔ انشاء اللہ مسائل خود بخود حل ہوتے جائیں گے۔

اپنے فیصلے خود کریں

جو لوگ اپنی زندگی کے بارے میں خود فیصلہ کرتے ہیں وہ ہمیشہ خوش و خرم رہتے ہیں۔ کامیابی کے لیے صحیح فیصلے کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں پہ خوب غور کریں۔ اللہ سے مدد مانگیں کہ وہ آپ کو صحیح راہ دکھلائے۔ اللہ کا نام لے کر ایک فیصلہ کر لیں اور اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے اپنی تمام توانائیاں صرف کر دیں۔ انشاء اللہ کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔ اللہ پہ بھروسہ کر کے اپنے آپ کو پہچان کر اور اپنے فیصلے خود کر کے آپ ڈپریشن اور اس طرح کی دوسری نفسیاتی الجھنوں سے بچ سکتے ہیں۔

ذہنی اضطراب Anxiety کیا ہے، اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟

آج کل افراتفری کے دور میں ہر کوئی اینگزائٹی یا اضطراب کا شکار ہے۔ زندگی کے کسی نہ کسی حصے میں کسی نہ کسی مسئلے کی وجہ سے بندہ پریشانی میں مبتلا ہوتا ہے۔ عورتیں بہت جلد اور آسانی سے بے چین اور فکر مند ہو جاتی ہیں۔

وجوہات

اضطراب، بے چینی یا پریشانی ہونے کی مندرجہ ذیل وجوہات ہو سکتی ہیں:

1۔ موروثی اثر، 2۔لمبی بیماریاں، 3۔ معاشرتی حالات،4۔ بے روز گاری، 5۔معاشی اور مالی مسائل،6۔گھریلو الجھنیں اور مسائل،7۔محبت او ر شادی میں ناکامی،8۔امتحان میں ناکامی۔

علامات

پریشانی اور اضطراب کی حالت میں بندہ بجھا بجھا سا رہتا ہے۔ بے سکونی دامن گیر رہتی ہے۔ اکیلا رہنے کو دل کرتا ہے۔ ہر وقت کسی انجانے خوف کا دھڑکا لگا رہتا ہے اور بندہ پریشان رہتا ہے۔ کھانے میں دل نہیں لگتا ہے۔ گھر میں چین آتا ہے نہ باہر۔ان علامات کے ساتھ بعض جسمانی علامات بھی ہو سکتی ہیں۔

جن میں چھاتی میں درد،نبض کا تیز چلنا، سانس کا مشکل سے آنا، بھوک کا ختم ہو جانا، بے ہضمی، قبض یا ڈائریا، سر درد، چکر آنا، بار بار پیشاب کا آنا وغیرہ شامل ہیں۔ ان علامات کے ساتھ آدمی سچ مچ کا بیمار لگتا ہے اور یہ گمان تک بھی نہیں ہو تاکہ اصل پرابلم دماغ میں ہے اور اس کے فوری علاج کی ضرورت ہے۔ اس صورت ِ حال میں لوگ جعلی عاملوں اور پیروں فقیروں کی طرف دوڑتے ہیں جو عوام کی ضعیف الاعنقادی کا فائدہ اٹھا کر نہ صرف ان کی جیبیں خالی کرتے ہیں بلکہ مستقل روگ بھی لگا دیتے ہیں۔

اضطراب یا بے چینی پہ قابو

اضطراب بڑھتے بڑھتے نفسیاتی اور جسمانی بیماری کی شکل اختیار کر لیتا ہے جس کے لیے باقاعدہ طور پر مستقل علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر کے مشورہ سے علاج شروع کیا جائے۔ اینگزائٹی یا اضطراب کو کنٹرول کرنے کے لیے مندرجہ ذیل زریں اصولوں پہ عمل کریں:

-1 اللہ پہ بھروسہ رکھیں:-جو لوگ اللہ پہ یقین رکھتے ہیں اور ہر وقت اس سے مدد مانگتے رہتے ہیں وہ بہت کم پریشان یا مضطرب ہوتے ہیں۔ اس لیے کوئی بھی کام شروع کرتے وقت اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں۔ اپنا کام ایمانداری سے کریں اور نتیجہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑ دیں۔

-2 آج کے لیے کام کریں:-کامیاب ہونے کے متمنی لوگوں کے لیے یہ پیغام ہے کہ اپنا آج کا کام مکمل دیانتداری اور دل جمعی سے کریں۔ اپنی طرف سے کوئی کسر نہ چھوڑیں۔ انشاء اللہ کامیابی ان کا مقدر بنے گی اور وہ پریشان نہیں ہوں گے۔

-3 روزانہ کا پروگرام:-روزانہ صبح اٹھتے وقت فجر کی نماز پڑھ کر ایک پروگرام بنائیں، اس کے مطابق روز کا کام روز کریں۔ جو چیزیں زیادہ اہم اور ضروری ہیں۔ انہیں اولیت اور فوقیت دیں۔ کام کے ساتھ اپنے جذبات کو بھی روزانہ چیک کریں۔ اپنے خیالات کو پراگندہ نہ ہونے دیں۔ نفرت، غصے، پشیمانی اور حسد والے جذبات کو دل سے نکال دیں۔ محبت، خوشی، پیار اور تعاون کے جذبات کو دل میں بسالیں۔ اس سے آپ کا من راضی ہوگا۔ اگر من راضی ہو تو بندہ کبھی مضطرب یا پریشان نہیں ہوتا۔

-4 آرام:-اپنے آپ کو جسمانی طور پر Relax رکھیں۔ دن میں جب بھی موقع ملے جسم کو ڈھیلا چھوڑ کر مکمل Relax کریں۔ اس سے بدن کو سکون ملنے کے ساتھ ساتھ ذہن کو بھی سکون ملے گا۔

-5 ہمیشہ خوش رہیے:-خوش رہنے کی کوشش کریں۔ ہر کسی سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں۔ دوسروں کا دل اپنی خوش اخلاقی سے جیتیں۔ ہر شے کے مثبت پہلو پہ نظر رکھیں۔ اس سے آپ کا ذہن کبھی انتشار کا شکار نہ ہوگا۔ روزانہ کسی نہ کسی ضرورت مند کی ضرور مدد کریں۔ اس سے آپ کے اپنے کام آسان ہوںگے۔

-6 جذباتی ڈائری:-ایک ایسی ڈائری بنائیے، جس میں آپ کے روزانہ کے جذبات کا ریکارڈ ہو۔ اس کے ساتھ ان عناصر کا بھی تذکرہ ہو جو جذبات کو بھڑکا کر ٹھنڈا کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس ڈائری سے آپ کو اپنے جذبات کو سمجھنے اور ان پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

-7 غذا کا حصہ:-اپنی خوراک کو متوازن رکھیں۔ زیادہ مصالحہ دار اور چٹ پٹی اور مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں کیونکہ ایسی غذائیں کھانے سے بندہ کسی کام کا نہیں رہتا۔

-8 بہت سے مشاغل اپنائیں:-خالی ذہن شیطان کی آماجگاہ ہوتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ اپنے آپ کو کسی نہ کسی تعمیری کام یا کسی سوشل ورک میں مصروف رکھا جائے۔ ان اصولوں پہ عمل کر کے اضطراب اور پریشانی سے مکمل طور پر بچا جا سکتا ہے۔

بعض اوقات جب نفسیاتی الجھنیں بھی بیماریاں بن کر ظاہر ہوتی ہیں۔ اس سلسلے میں ایک پرانی مریضہ کی کہانی یاد آگئی، ایک جوان عو رت کچھ دنوں سے چلنے پھرنے سے بالکل معذور ہو چکی تھی۔ گھر والے فالج کا اٹیک سمجھے اور اسی وجہ سے امراض اعصاب کے وارڈ میں داخل تھی۔چیک اپ کرنے پر وہ چنگی بھلی نظر آئی اور کسی بھی بیماری کا سراغ نہ ملا۔

مزید استفسارپر پتہ چلا کہ اصل میں یہ عورت پانچ ماہ کی حاملہ ہے۔ اس سے پہلے دو دفعہ اس کا حمل ضا ئع ہو چکا ہے۔ اب تیسری دفعہ زبر دست ذہنی دباؤ اور فکر کی وجہ سے وہ سخت پریشان تھی اور دو تین دن پہلے جب وہ سو کر اٹھی تو ایسے لگا کہ ٹانگوں میں بالکل جان نہیں رہی۔ بہتیری کوشش کی مگر اٹھ نہ پائی۔

بعد میں ہسپتال لائی گئی۔ خیر کچھ دنوں کی سائیکو تھراپی اور سمجھانے بجھانے کے بعد اس کو چلانے کی مشق کرائی گئی اور چند دن گزارنے کے بعد وہ خود چل کر گھر کو سدھاری۔ مختلف قسم کی نفسیاتی الجھنوں اور فکر وپریشانی وغیرہ میں جب اعصابی تناؤ حد سے بڑھ جائے تو پھر یہ کسی نہ کسی قسم کی جسمانی بیماری کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے اور ایسے محسوس ہوتا ہے کہ بندہ کسی حقیقی بیماری میں مبتلا ہے۔

اس طرح کی جھوٹ موٹ کی بیماریوں میں دمہ ، دل کی تکلیف جوڑوں میں درد، نظام ہضم کی بیماریاں، جلد کی بیماریاں، چلنے پھرنے سے معذور ہو جانا، دورے پڑنا وغیرہ شامل ہیں۔ نفسیاتی الجھنوں وغیرہ سے ہونے والی جھوٹ موٹ کی بیماریوں کے علاج میں سب سے اہم بات اس نفسیاتی وجہ کا سراغ لگانا ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ بیماری ہوئی ہو۔ اس کے لیے مریض کو مکمل طور پر اعتماد میں لینا بہت ضروری ہوتا ہے۔ مکمل اعتماد میں لیے گئے مریض کا علاج بہت آسان ہو جاتا ہے اور وہ اپنے متعلق تمام باتیں بتا دیتا ہے۔

ایسے لوگوں کو خاص وجہ اور سہارے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈاکٹر کے ساتھ ساتھ خاندان کے افراد اور اس مریض کے ساتھ رہنے یا کام کرنے والے دوسرے لوگوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس کا مکمل خیال رکھیں۔ کوئی ایسا کام یا ایسی بات نہ کریں، جس سے اس کے جذبات مجروح ہونے کا احتمال ہو۔ ایسی صورتوں میں دواؤں کا استعمال ڈاکٹر کے مشورہ سے ہونا چاہیے کیونکہ دواؤں کے مضر اثرات کی وجہ سے بیماری میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ڈپریشن اور ذہنی اضطراب میں ادویات کا استعمال

آج کل افراتفری، انتشار، ذہنی پستی، پریشانی و فکر کے دور میں ہر کوئی کسی نہ کسی مصنوعی سہارے کی تلاش میں رہتا ہے۔ بالکل یہی حال سکون آور ادویات کا ہے جو یا تو سکون حاصل کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں یا پھر بے خوابی، بے سکونی کے عالم میں نیند لانے کے لیے لی جاتی ہیں۔ یہ دوائیں اصل میں دماغ کے متعلقہ کام میں کچھ دیر کے لیے رکاوٹ ڈال کر اسے سلا دیتی ہیں اور آدمی سکون محسوس کرتا ہے لیکن پھر اگر ان ادویات کا زیادہ استعمال کیا جائے تو ان کے بغیر گزارہ نہیں ہوتا اور پھر بندہ ان کا غلام بن کر رہ جاتا ہے۔ انہی وجوہات کی بنا پر ادویات پر انحصار کے کیسوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ آخر میں نتیجہ نشے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے، اس لیے ضروری ہے کہ جعلی سکون اور وقتی نیند لانے والی ان تمام ادویات سے پرہیز کیا جائے اوراگر کبھی کبھار زیادہ پریشانی، فکر یا بہت زیادہ تھکان کی وجہ سے نیند نہ آ رہی ہو تو نیند کی ہلکی دوا لینے میں کوئی حرج نہیں لیکن اس کے لیے بھی ضروری ہے کہ ڈاکٹر سے مشورہ کیا جائے۔

آسان اور متبادل علاج

تمام سکون آور ادویات مصنوعی سہارا دیتی ہیں۔ اگرچہ ان سے وقتی سکون ضرور مل جاتا ہے مگر بعد میں طبیعت زیادہ خراب ہوتی ہے، اس لیے ضروری ہے کہ ان ادویات کے استعمال سے پرہیز کیا جائے۔ پریشانی، ذہنی انتشار، طرح طرح کے سماجی و نفسیاتی مسائل کی وجہ سے بے سکونی اور بے خوابی کی شکایات عام ہیں۔ اس طرح کی تمام پریشانیوں سے بچنے کے لیے سب سے آزمودہ اور روحانی نسخہ اپنے اللہ کی طرف متوجہ ہونا ہے۔ آپ پریشان ہیں۔ گھبرائیے نہیں۔ وضو کریں۔ دو رکعت نماز صلوٰۃ الحاجت پڑھ کر اللہ کے سامنے گڑگڑائیے۔ اپنے مسائل کے حل کے لیے دعا مانگیں۔ اللہ کی رحمت طلب کریں۔ ان شاء اللہ آپ پر اللہ کی رحمت ہوگی اور مسئلہ حل ہو جائے گا۔

سب سے بڑا مسئلہ نیند نہ آنے کا ہوتا ہے۔ جس سے ہر کسی کو زندگی میں کبھی نہ کبھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ نیند نہ آنے کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں، ان وجوہات کا تدارک ضروری ہے۔ نیند نہ آنے کی صورت میں کسی قسم کی دوا استعمال نہ کریں۔ مندرجہ ذیل آسان حل پر عمل کریں:

٭سونے سے پہلے اپنے آپ کو جسمانی اور ذہنی طور پر ہلکا کریں۔ شام کا کھانا بھوک رکھ کر کھائیں۔ اس کے بعد ہلکی سی چہل قدمی کریں۔

٭نہار منہ یا خالی پیٹ ایک سیب،دودھ کے گلاس کے ساتھ یا ملک شیک بنا کر لیں۔

٭کاجو جنرل ڈیپریشن اور اعصابی کمزوری میں ٹانک سے کم نہیں۔ کاجو وٹامن B بی گروپ سے پُرہے۔ خصوصاً موسم سرما میں خوب کھائیں۔

٭بہتر ہے سونے سے پہلے غسل کرلیں۔ اس سے فرحت بخش تازگی کا احساس ہوگا۔

٭آپ کا سونے والا کمرہ اچھا، صاف اور ہوادار ہونا چاہے۔

٭سونے سے پہلے مندرجہ ذیل عملیات کرنے سے روحانی فائدہ تو ہوتا ہی ہے۔ نیند پرسکون آتی ہے آزما کر دیکھ لیں۔

رات کو سوتے وقت کے عملیات

حضور اقدس ﷺ نے ایک مرتبہ حضرت علیؓ سے ارشاد فرمایا۔ اے علیؓ! رات کو روزانہ پانچ کام کر کے سویا کرو۔

-1چار ہزار دینار صدقہ دے کر سویا کرو۔

-2ایک قرآن شریف پڑھ کر سویا کرو۔

-3جنت کی قیمت دے کر سویا کرو۔

-4دو لڑنے والوں میں صلح کرا کے سویا کرو۔

-5ایک حج کر کے سویا کرو۔

حضرت علیؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! یہ امر محال ہے۔ پھر حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا۔

-1چار مرتبہ سورۃ فاتحہ یعنی الحمدللہ پڑھ کر سویا کرو۔ اس کا ثواب چار ہزار دینار صدقہ دینے کے برابر ہوگا۔

-2تین مرتبہ قل ہو اللہ پڑھ کر سویا کرو ایک قرآن مجید پڑھنے کے برابر ثواب ہوگا۔

-3چار مرتبہ درود شریف پڑھ کر سویا کرو جنت کی قیمت ادا ہوگی۔

-4دس مرتبہ استغفار پڑھ کر سویا کرو، دو لڑنے والوں میں صلح کرانے کے برابر ثواب ہوگا۔

-5چار مرتبہ تیسرا کلمہ پڑھ کر سویا کرو ایک حج کا ثواب ملے گا۔

یہ سن کر حضرت علیؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! اب تو میں روزانہ یہی عملیات کر کے سویا کروں گا۔

-6جب بھی پریشانی، مایوسی، ناکامی کا خوف، بیماری بے سکونی حدسے بڑھ جائے تو درج ذیل آیت فوراً پانچ مرتبہ اور اول و آخر درودشریف پڑھ کر تلاوت فرمائیں۔

اَمَّنْ یُّجِیْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَیَکْشِفُ السُّوْئَ

ترجمہ: (بھلا وہ کون ہے جب بے کس اور مضطرب اسے پکارے تو دعا قبول کرتا ہے اور مصیبت کو دور کرتا ہے) ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔